حواکی بیٹی کا جلنا ہی مقدرکیوں؟

بہت دن بعد قلم اُٹھانے کا موقعہ ملا ہے مگر اس وقت دل کی جو حالت ہے وہ بیان سے باہر ہے،کیونکہ اس وقت آپ سب میڈیا پر ایک افسوسناک خبر سن رہے ہونگے کہ مظفر گڑھ کی ایک لڑکی نے خود کو آگ لگا کر اپنے آپ کو ختم کر لیا ہے جو کہ ہمارے انصاف کے لڑنے والوں کیلئے کسی المیے سے کم نہیں ہے ۔مجھے ایک بات کی سمجھ نہیں آتی ہے کہ آخر حوا کی بیٹی کا مقدر چولہے کی آگ سے شروع ہوکر جل کر مرنے تک ہی کیوں محدود ہوتا جا رہا ہے کہیں چاندجیسی بہو آگ سے جل جاتی ہے اور کہیں ہوس کے شکاری کا نشانہ بن کر جلتی ہے۔ پاکستان میں آئے روز ہوس پرست عناصر معصوم کلیوں کو نوچ رہے ہیں مگر اس سلسلے میں درج ہونے والے تمام تر مقدمات میں مخالف فریق پیسے کے زور پر بچ جاتے ہیں یا اس قدر ڈرایا دھمکایا جاتا ہے کہ متاثرہ فریق خاموشی سے پردہ سے ہٹ جاتے ہیں اور اس طرح سے ہوس پرست عناصرکو مزید کھلی چھٹی ملتی جا رہی ہے۔اور اس سلسلے میں پولیس کے محکمے میں بھی ایسے اقدامات کرنے ہونگے کہ وہ انصاف کو بیچنے کے مرتکب نہ ہوسکیں۔ جب تک ایسے عناصر کو جو ایسا گھناونا کھیل کھیلتے ہیں یا اس کھیل میں شریک ہوتے ہیں کو عبرت کا نشانہ نہیں بنا یا جاتا ہے۔اس وقت تک اس طرح کے واقعات کی روک تھام ممکن نہیں ہوگی؟

پچھلے چند سالوں سے اس طرح کے واقعات تواتر کے ساتھ سامنے آرہے ہیں مگر اس سلسلے میں فی الوقت مجھے تو کوئی ایسی خاصی حکمت عملی نظر نہیں آئی ہے جو کہ حکومت وقت نے روک تھام نے کئے ہوں۔جس کی وجہ سے آج تک اس طرح کے واقعات ہو رہے ہیں اور بہت سے واقعات تو ایسے بھی ہیں جو کہ میڈیا پر نہیں آتے ہیں اور غیرت مند و غریب عوام اپنی عزت کی خاطر پولیس کے پاس انصاف کے لئے جانے سے ہی کتراتی ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ انصاف کس طرح سے اس ملک میں ملتا ہے اور انصاف کے لئے کیا کچھ گنوانا پڑتا ہے۔جہاں مجرموں کو دوران قید سب کچھ مہیا کیا جاتا ہوں ،انکو وقوعے کے بعد غائب کر دیا جاتا ہو،مک مکا پر مجبور کر دیا جاتا ہو وہاں شریف لوگ کہاں اپنی عزت و غیر ت کو مزید نیلام کرنا گوارا کریں گے۔انصاف کی فراہمی کے قائم عدالتوں میں التوا شدہ مقدمات کی تفصیل سامنے رکھی جائے تو صاف پتا چلتا ہے کہ انصاف کی فراہمی کس قدر ہو رہی ہے؟

اس سلسلے میں ہم سب کو سوچنا چاہیے کہ ہم سے ووٹ لے حکمرانی کرنے والے لوگ نا انصافی یا اس طرح کے دیگر واقعات کے خلاف موثر قانون سازی کیوں نہیں کر پا رہے ہیں ؟ جو موجودہ قوانین ہیں ان پر عمل درآمد کیوں نہیں کروایا جا رہا ہے وہ کیوں ہم سب کی بھلائی کا کیوں نہیں سوچتے ہیں؟ جب تک ہم سب مل کر ایسے عناصر کے خلاف نہیں بولیں گے اس وقت تک تبدیلی نہیں آئے گی ،اس سلسلے میں سوچیں اور سوچ کے دائرے کو وسعت دے کر انصاف کے لئے خود بھی اُٹھیں اور دوسروں کے ساتھ مل کر تبدیلی کے جہاد کریں،اپنے نفس اور ایسے عناصر کے خلاف جہاد فی الوقت بہت اہمیت کا حامل ہے جب تک ہم خود اپنی خامیاں دور نہیں کر یں گے ،بیرونی دشمنوں سے بہترطور پر نبرد آزما ہو سکیں گے۔محض 18سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہونے والی اس دوشیز ہ بہن کے لئے دل خون کے آنسو رو رہا ہے،اﷲ تعالیٰ ایسے عناصر کو نیست و نابود کریں جو کہ ایسے اقدامات کر رہے ہیں ۔آمین۔

Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 522648 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More