25فرروری2014کو عثمان علی سٹیڈیم فتح اﷲ بنگلہ دیش میں
پاکستان اورسری لنکاکہ درمیان کھیلے گئے ایشیاکپ کے میچ میں سری لنکاکہ
کھلاڑی مالنگانے آج سے سات سال پہلے وڑلڈکپ 2007کہ میچ کی یادتازہ
کروادی۔وہ سری لنکااورجنوبی افریقہ کہ درمیان کھیلاگیاسپرایٹ مرحلے کاایک
میچ تھا،جوکہ28مارچ2007کوویسٹ انڈیزکے گیاناکرکٹ سٹیڈیم میں
کھیلاگیاتھا۔سری لنکانے ٹاس جیت کرپہلے بیٹنگ کرنے کافیصلہ کیا اننگزکی
شروعات سے ہی سری لنکاکی وکٹیں گِرنے کاسلسلہ جاری رہاسری لنکاکی پہلی
وکٹ13رنزپرگِری جب اُپل تھارنگا12رنزبناکرمکھایانٹینی کی بال پرجسٹن کیمپ
کوکیچ تھمابیٹھااس کے بعدچارل لینگویلڈٹ کی بہترین باؤلنگ کی وجہ سے سری
لنکاکی پوری ٹیم 49.3اوورزمیں تمام وکٹیں گنواکر209رنزبناسکی۔سری لنکاکی
طرف سے تلکرتنے دلشان نے سب سے زیادہ58رنزبنائے۔باقی کھلاڑیوں میں رسل
آرنلڈنے50،کماراسنگاکارانے28اورسنتھ جے سوریانے26رنزبناکرنمایاں بیسٹمین
رہے۔جنوبی افریقہ کی طرف سے چارل لینگویلڈت نے10اوورزمیں39رنزدے کر5وکٹیں
حاصل کیں۔جبکہ مکھایانٹینی نے8اوورزمیں26رنزدے کر2اوراینڈریوہال
نے9.3اوورزمیں33رنزدے کر1وکٹ حاصل کی۔جنوبی افریقہ کوجیت کے لئے
مقررہ50اوورزمیں210رنزکاٹارگٹ ملا۔چمنداواس نے اپنے پہلے اوورکی آخری بال
پراے ۔بی ڈویلیرکوصفرپرآؤٹ کردیا۔اسکے بعدگریم اسمتھ اورجیک کیلس کے
درمیان94رنزکی شراکت قائم ہوئی۔گریم اسمتھ نے59رنزبنائے اسکے بعدہرشل گبزنے
جیک کیلس کاساتھ دیتے ہوئے 65رنزکی شراکت قائم کی اورایک وقت پرجنوبی
افریقہ کااسکور160/2تھااورایسامحسوس ہورہاتھاجیسے جنوبی افریقہ آسانی سے
میچ جیت جائے گا۔لیکن پھرہرشل گبزکے31رنزپر آؤٹ ہونے کے بعداورلیستھ
مالنگاکی خوفناک باؤلنگ سے میچ کاایساپانسہ پلٹاکہ ایک وقت توایسا محسوس
ہواجیسے سری لنکامیچ جیت جائے گا۔اس میچ میں لیستھ مالنگاکوپہلے7اوورزمیں
کافی پٹائی برداشت کرناپڑی تھی لیکن جب جنوبی افریقہ کوجیت کہ
لئے32بالزپرصرف4رنزکی ضرورت تھی اس وقت44ویں اوورکی پانچویں بال پرشان
پولاک کو13رنزاورچھٹی بال پراینڈریوہال کوصفرپرآؤٹ کردیاجبکہ اس سے اگلے
اوورمیں صرف ایک رن بنااوربال ایک دفعہ پھرمالنگاکہ ہاتھ میں
آگئی۔اب24بالزپر3رنزکی ضرورت تھی۔اور46ویں اوورکی پہلی بال پرجیک کیلس
کو86رنزپرآؤٹ کردیا۔جبکہ دوسری بال پرنٹینی کوصفرپرآؤٹ کردیا۔اس موقع
پرجنوبی افریقہ کومیچ ہاتھ سے نکلتاہوادکھائی دیا۔رابن پیٹرسن نے بڑی مشکل
سے48ویں اوورکی دوسری بال پرچوکالگاکرٹیم کوفتح سے ہمکنارکروایا۔لیستھ
مالنگانے9.2اوورزمیں54رنزدے کر4وکٹیں حاصل کیں۔یہ مالنگاکی باؤلنگ سے
ایسایادگارمیچ بناجوآج تک ہرکرکٹ سے لگاؤرکھنے والے کہ ذہن میں موجودہوگا۔
ایشیاء کپ کہ پہلے میچ میں بھی کچھ اسی طرح کی صورتحال سامنے آئی ہے۔جس میں
ایک وقت پرپاکستان کو46بالزپر55رنزدرکارتھے جبکہ اس کی6وکٹیں ابھی باقی
تھیں۔ایسے موقع جیسے ہی سورنگالکمل نے عمراکمل کو74پرکماراسنگاکاراکہ
ہاتھوں کیچ آؤٹ کروایااورپھرمالنگانے آخری4بیسٹمینوں کوپویلین کی راہ
دکھائی توپاکستان جیتاہوامیچ ہارگیا۔مالنگانے9.5اوورزمیں52رنزدے کرپانچ
وکٹیں حاصل کیں۔اورمین آف دی میچ کااعزازبھی حاصل کیا۔
لیستھ مالنگانے یکم جولائی2004کوآسڑیلیاکہ خلاف ٹیسٹ ڈیبیوکیااور30ٹیسٹ
میچوں میں101وکٹیں حاصل کیں جبکہ ون ڈے ڈیبیو17جولائی2004کویواے ای کہ خلاف
کیا۔اور163میچزمیں250وکٹیں حاصل کیں۔اسی طرح ٹی ٹونٹی ڈیبیو15جولائی2006
میں انگلینڈکے خلاف کرتے ہوئے50میچزمیں60وکٹیں حاصل کیں۔مالنگانے ٹیسٹ میں
تواتنی خاطرخواہ پرفارمنس نہیں دی البتہ ون ڈے اور ٹی ٹونٹی میں اپنی نپی
تلی باؤلنگ سے دنیاکہ بے شماربیسٹمینوں کوپویلین کی راہ دکھائی۔
کرکٹ ایک بائی چانس گیم ہے۔بیشمارایسے میچزدیکھنے کوملتے ہیں جن میں ٹیمیں
جیتتے جیتتے ہارجاتی ہیں۔اورآخری بال تک میچ میں کچھ بھی ہوسکتاہے ۔پاکستانی
ٹیم بہت عرصہ بعدمیدان میں یکجاہوکرلڑتی ہوئی نظرآئی ہے ابھی توبہت سے
میچزباقی ہیں اوراگرایسے ہی ٹیم دوسرے مییچزمیں جان لگاکرکھیلی توانشااﷲ
ایشیاء کپ پاکستان کے ہاتھوں میں ہوگا۔ |