ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت ذرخیز ہے ساقی - حصہ دوئم

ضلع سیالکوٹ کی152یونین کونسل ہیں۔ہرالیکشن میں دس ہزارکے قریب سیاستدانوں حصہ لیتے ہیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ ضلع سیالکوٹ کوپولیس اسیٹ بنایا جارہاہے اور تمام سیاستدانوں خاموش ہیں۔ 30لاکھوں افراد کی نمائندگی کرنے والے ممبرصوبائی اسمبلی پنجاب(چوہدری ارشادجاویدوڑائچ پی پی131۔چورہدی محسن اشرف پی پی129۔چوہدری محمداکرم پی پی122۔ آصف باجوہ ایڈووکیٹ پی پی 130۔محمد منشاء اﷲ بٹ پی پی123۔منورعلی گل پی پی127۔ رانا عبدالستارخاں پی پی 124۔رانا لیاقت علی پی پی 126۔رانامحمدافضل ایڈووکیٹ پی پی128۔رانامحمد اقبال ہرناہ پی پی 121۔ طارق سبحانی پی پی 125)ممبرقومی اسمبلی(این اے110خواجہ محمدآصف ۔’’ ایف 203 پارلیمنٹ لاجز اسلام آباد‘‘ چوہدری ارمغان سبحانی این اے111 ۔’’ایچ 409پارلیمنٹ لاجز اسلام آباد‘‘رانا شمیم احمد خان این اے112۔’’سی409پارلیمنٹ لاجز اسلام آباد‘‘ سید افتخار الحسن این اے113۔’’جے 205پارلیمنٹ لاجز اسلام آباد‘‘زاہد حامد خاں این اے114۔ای108پارلیمنٹ لاجز اسلام آباد )سیاسی بیان بازی میں مصروف ہیں۔

یہاں سرکاری چھٹی اتوار کو ہوتی ہے۔جمعہ اور ہفتہ کے روز درجنوں چوری،ڈکیتی،راہزنی کی وارداتوں میں قیمتی سامان اور لاکھوں روپے نقدچھین لیے جاتے ہیں۔مزاحمت پر کئی افراد زخمی اور کچھ زندگی کی باری ہارجاتے ہیں۔سرکاری ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سرکل سیالکوٹ سٹی ’’کوتوالی،سول لائن،کینٹ،رنگ پورہ،نیکاپورہ،پولیس چوکی کینٹ‘‘ سرکل سیالکوٹ صدر’’صددسیالکوٹ،اگوکی،مرادپورہ،کوٹلی لوہاراں،کوٹلی سعید عامر،ہیڈمرالہ،پھکلیاں‘‘سرکل ڈسکہ’’سٹی ڈسکہ،صددڈسکہ،بمبانوالہ،ستراہ،موترہ‘‘ سرکل سمبڑیال’’سمبڑیال،بھگولا‘‘سرکل پسرور’’سٹی پسرور،صدرپسرور،قلعہ کالروالہ،پھلورہ،سبزپیر‘‘ تھانوں سمیت درجن کے قریب پولیس چوکیوں بھی شامل ہیں۔ان تمام سرکلوں میں سرکار کی جانب سے 40کے قریب پی ٹی سی ایل فون نمبرز کے علاوہ 50کے قریب موبائل فون بھی فراہم کیے ہو ئے ہیں۔اگر بات کی جائے سرکار کے علاوہ سیالکوٹ میں نجی تھانوں کی توانکی تعداد 2سوکے قریب بتائی جاتی ہے۔ اے ایس آئی اور سب انسپکٹر ز نجی تھانوں کی سرپرستی کررہے ہیں۔ پولیس ملازمین کے پاس’’ مخالفین سے رشوت لے کر نجی تھانوں میں شہریوں کو زدوکوب کرنے میں استعمال‘‘ موبائل فون نمبرز تعداد کی3ہراز سے تجاوز کرچکے ہیں۔ گزشتہ دس سالوں سے ہزاروں مختلف قسم کے مقدمات زیرسماعت ہیں۔لاکھوں مقدمات درج ہی نہ ہوسکے۔ضرورت اس امرکی ہے کہ سیالکوٹ میں کراچی جسی صورت حال پیدا کی جارہی ہے اس کے ذمہ دار کون ہیں۔کیا حکمران سیالکوٹ کو پولیس اسٹیٹ بنانے سے بچا پائیں گئے یا نہیں؟ یا شہرقائدا کے بعد اب شہراقبال کو بھی میدان جنگ بنادیا جائے گا؟

Ghulam Murtaza Bajwa
About the Author: Ghulam Murtaza Bajwa Read More Articles by Ghulam Murtaza Bajwa: 272 Articles with 201233 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.