شدید طوفان تھا۔ تیز ہواؤں کے
ساتھ برف کےگالے بھی پڑ رہے تھے۔ چڑیا نے بہت کوشش کی کہ درخت کی ٹہنی کے
ساتھ چمٹی رہے لیکن طوفانی ہوا کے آگے ٹھہر نہ سکی اور نیچے آن پڑی۔ اُڑنے
کی کوشش میں بہت پھڑ پھڑائ لیکن پَروں پر برف پڑجانے کی وجہ سے اُڑ نہ سکی
اور زمیں پر پڑی تھی ۔ ایک بھینس اپنی طاقت کے زُعم میں ٹہلتی جا رہی تھی
کہ اچانک عین اس جگہ رُک کر گوبر کر دیا جہاں بےچاری چڑیا پڑی تھی اور وہ
اُس کے نیچے دب گئ۔ گوبر کی گرمی کی وجہ سے چڑیا کے پروں پر پڑی برف پگھلنے
لگی اور چڑیا نے ہمّت کر کے ہِل جُل کر اپنی گردن گوبر سے باہر نکالی۔ جوں
ہی اس نے گردن نکالی، قریب ہی درخت کے نیچے بیٹھے بِلّے نےبجلی کی پھرتی کے
ساتھ اچھل کر اس کی گردن دبوچ کر اسے گوبر سے باہر نکالا، خوب اچھی طرح صاف
کیا اور کھا لیا۔ یہ کہانی تو ختم ہو گئ لیکن اندر کی کہانی ابھی باقی ہے۔
بظاہر لگتا ہے کہ اس کہانی میں قدرت چڑیا کی دشمن ہے جس نے اسے اُڑنے سے
مجبور کر کے نیچے گرایا، کچھ لوگوں کا خیال ہوگا کہ بھینس چڑیا کی دشمن
ہےکیونکہ اس نے گوبر کرکے اسے اس میں دبا دیا اور کچھ یہ بھی سوچ سکتے ہیں
کہ اصل دشمن بِلّا ہے جو اس کو کھا گیا۔ اور یہ تو ایک الگ ہی بحث ہوگی کہ
ایسا نہ ہوتا تو یوں نہ ہوتا لیکن پھر کہانی کیسے وجود میں آتی؟ اور جب کوئ
شے وجود میں آتی ہے تو اختلافِ رائے بھی پیدا ہوتا ہے۔ قدرت پر تو بے
سودبحث ازل سے جاری ہے اور ابد تک رہیگی کیونکہ یہ قادرِ مطلق کی ایک
خصوصیت ہے اور اس کا کوئ ثانی نہیں۔اب بھینس کو لیجیئے اس نے گوبر کر کے
مارنے کی کوشش نہیں کی بلکہ اس سے تو برف پگھلی اور چڑیا کی جان میں جان
آئ۔ بِلّے نے تو اس کو گوبر کی گندگی سے نکال کر صاف کیا اب کھاتا نہ تو
کیا کرتا اُس کو بھی تو زندہ رہنے کا حق ہے۔ چڑیا نے گردن باہر کیوں نکالی؟
نہ نکالتی تو گوبر میں دم گھٹ کر مر جاتی وغیرہ وغیرہ۔
ظاہری کہانی ہو یا اندرونی، ہر کہانی کے پیچھےایک حقیقی کہانی ہوتی ہےاور
حقیقت کی دنیا میں بسنے والی قومیں ہی حقیقت کے رازوں سے پردہ اُٹھا سکتی
ہیں۔ منافق اور کاذب کبھی حق پرست نہیں ہو سکتے۔اس کہانی کے پیچھے بے شمار
کہانیاں ہو سکتی ہیں۔ میں تو محض اشارے دے سکتا ہوں:-
1.قادرِ مطلق ( جس کو ہم بھول گئے)
2. اسلامی جمہوریہ پاکستان ( جس کو ہم بھول گئے)
3. پرویز مشرف ( جس کو ہم بھول گئے)
4.آصف علی زرداری ( جس کو ہم بھول گئے)
5. بے نظیر بھٹّو ( جس کو ہم بھول گئے)
6. نواز شریف ( جس کو ہم بھول جائنگےل)
7. الطاف حسین ( جس کو ہم بھول جائینگے)
8. ریاستہائے متحدّہ امریکہ (جس کو ہم کبھی نہیں بھولینگے) |