نماز ارکان اسلام کا اہم رکن ہے
جو کہ ہر مسلمان مرد عورت پر فرض ہے اور ہمارا ایمان ہے کہ مرنے کے بعد سب
سے پہلا سوال نماز کے بارے میں ہی کیا جائے گا سو ہر مسلمان کے لئے لازم ہے
کہ و ہ اپنی نمازوں کی حفاظت کرے نماز کی ادائیگی میں پابندی و باقاعدگی کو
ہر حال میں ملحوظ رکھنے کی پوری پوری کوشش کرے تاکہ نماز کی بابت کئے گئے
سوال پر ندامت پشیمانی اذیت و پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے اپنے رب اور اس
کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حضور شرمندہ نہ ہونا پڑے
نماز مسلمان کے لئے سب سے قیمتی تحفہ ہے اس کی حفاظت فرمائیں اور نماز کو
اس کے صحیح حق کے ساتھ ادا کریں یہی ہمارے حق میں بہتر ہے یہی راہ نجات کا
ذریعہ ہے یہی دینوی و دنیاوی زندگی میں عزت و وقار اور کامیابی کی کنجی ہے
نماز ایک مسلمان کو دیگر مذاہب کے پیرو کاروں سے منفرد و ممتاز کرتی ہے
نماز ایک ایسی عبادت ہے جو عابد و معبود کے درمیان احساس قربت کا ذریعہ ہے
ایک بندہ مومن جب نماز ادا کر رہا ہوتا ہے تو گویا وہ محض عبادت نہیں کر
رہا ہوتا بلکہ اپنے رب تعالیٰٰ سے ہمکلام ہوتا ہے اس دوران بندے اور معبود
کے درمیان کوئی دوسرا وجود حائل نہیں ہوتا
لیکن ایسا بھی ہے کہ اکثر و بیشتر حالت نماز میں انسان کا دھیان ادھر ادھر
بھٹکنے لگتا ہے دنیاوی خیالات دل و ذہن پر سوار ہونے لگتے ہیں لیکن ایسے
میں فکر کرنے کی کوئی بات نہیں یا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کہ دوران
ادائیگی نماز خیالات کی آمد کہیں نماز کی صحت و قبولیت پر نظر انداز نہیں
ہوگی یا یہ کے نماز کے دوران دنیاوی خیالات کے آنے سے نماز کی عبادت میں
دنیاوی خیالات کا آنا رب تعالٰی کی ناراضگی کا باعث ہے ایسا بالکل نہیں ہے
یہ درست ہے کہ نماز کو پورے دھیان توجہ اور خضوع و خشوع کے ساتھ ادا کرنا
چاہیے جس کے لئے نمازی پوری کوشش کرتا بھی ہے لیکن اس کے باوجود دنیاوی
خیالات ہیں کہ کہیں نہ کہیں سے آ ہی جاتے ہیں
تخلیق آدم سے ہی یہ بات واضح ہے کہ انسان کا ازلی دشمن ہے شیطان اور وہ
زیادہ تر ایسے ہی انسانوں کو ورغلانے اور راہ سے بھٹکانے کی کوشش کرتا رہتا
ہے جنہیں راہ ہدایت پہ پاتا ہے جب بندہ مومن نماز کی نیت کرتا ہے تو یہ بات
شیطان کے لئے قابل برداشت نہیں ہوتی اور وہ خیالات کی صورت انسان کے دل میں
وسوسہ ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے اسی کی ایک صورت نماز کے دوران دنیاوی
خیالات کا آنا بھی ہے
اس کا حل یہ ہے کہ آپ نماز کے دوران آنے والے خیالات کو ذہن سے جھٹک دیں
اگر پھر بھی یہ خیالات آتے رہتے ہیں تو بھی ان کی پروا کئے بغیر نماز پوری
ادا کریں نماز کی نیت کسی وسوسے کی زد میں آکر بلاوجہ نہ توڑیں عام طور پر
نمازی نماز دل دل میں میں پڑھتے ہیں لب ہلا کر یا قدرے بلند آواز میں تلاوت
نماز نہیں کرتے خیالات آنے کی صورت میں نماز کی تلاوت قدرے بلند آواز میں
کریں اس سے آپ کی توجہ خیالات سے ہٹ کر نماز کے الفاظ پر ہو جائے گی اس کا
ایک اور بہترین حل یہ ہے کہ آپ کو نماز کی محض تلاوت ہی نہیں بلکہ اس تلاوت
کا ترجمہ و مفہوم بھی ازبر ہونا چاہیے
کوئی بھی خیال یا وسوسہ ذہن میں آئے تو یہ خیال کہ أپ اپنے رب کے حضور میں
اور رب سے مخاطب ہیں تو اس خیال کے آتے ہی آپ کے ذہن سے دنیاوی خیالات محو
ہو جائیں گے نماز کے دوران دنیاوی خیالات آ ہی جایا کرتے ہیں لیکن جیسے کہ
دنیا میں ہر چیز کا حل موجود ہے ارادے اور کوشش سے سب کچھ ممکن ہے تو پھر
دوران نماز دنیاوی خیالات کو جھٹکنا اور ان سے بے پروا ہو جانا بھی کچھ
مشکل نہیں
انسان کی یہ فطرت بھی ہے کہ جب وہ کسی ایک معاملہ میں مستغرق ہو تو اس کی
توجہ دیگر معاملات پر نہیں رہتی بلکہ بعض اوقات تو انسان خود کو دنیاوی
معاملات میں اس قدر الجھا لیتا ہے کہ اپنے دینی معاملات کو پس پشت ڈال دیتا
ہے تو پھر جب نماز جو کہ ایک مسلمان کی شان اسکی پہچان دین کا ستون قلب و
روح کا سکون دین و دنیا میں کامیابی کی کنجی اور نجات کا ذریعہ ہے نماز رب
سے رابطے کا وسیلہ ہے تو پھر دوران نماز دنیاوی خیالات کو ذہن و دل سے وقت
ادائیگی نماز نجات بھی ممکن ہے جیسے ہی کوئی خیال آئے اپنی توجہ پہلے سے
زیادہ نماز پر قائم کر لیں انشا ء اللہ العزیز چند دنوں کی مسلسل مشق ارادے
اور نیت سے آپ بہت جلد ایسی نماز ادا کرنے کے عادی ہو جائیں گے جیسی آپ
چاہتے ہیں
اللہ کی ذات پر اس کے رحم پر اسکے کرم پر کامل ایمان اور نیک نیتی کے ساتھ
حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی میں باقاعدگی پیدا کرلیں پھر کوئی
خیال کوئی وسوسہ اور نہ ہی کوئی شیطانی حیلہ آپ کو راہ راست سے بھٹکانے میں
کامیاب ہو سکتا ہے بس اپنے رب کی ذات پر کامل ایمان رکھیں سب کچھ ممکن ہے
ہر مسئلے کا حل آپ کے اپنے پاس موجود ہے |