شیخ مجیب کی دختر شیخ حسینہ واجدنے جب سے بنگلہ دیش
کااقتدار سنبھالا ہے وہ اس دن سے پاکستان کے خلاف زہر اگل رہی ہے۔ بھارت
نواز شیخ حسینہ 420پاکستان کے خلاف کوئی نہ کوئی سازشی جال بنتی رہتی
ہے۔شیخ حسینہ اپنی تمام حدیں کراس کرکے پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کر
رہی ہے۔وہ اس انجام سے ناواقف ہے کہ اقتدارکی کرسی کبھی کسی کا ساتھ نہیں
دیتی۔باپ کے انجام سے ناواقف شیخ حسینہ پاکستان کی دشمنی میں بہت آگے نکلنے
کی کوشش کررہی ہے۔وہ بھول رہی ہے کہ اس کے با پ کو اس کے اپنے ساتھیوں نے
کس طرح موت کے گھاٹ اتارا تھا؟
بنگلہ دیشی عوام کو اپنے دیس سے محبت ہے اور پکاسچا مسلمان کبھی بھی اپنے
ملک کو نقصان نہیں پہنچا سکتے ۔ اقتدار کے نشے میں چور بھارتی پٹھو اور
غدارِ پاکستان شیخ حسینہ اپنے ملک میں ہی آگ کے شعلے بھڑکا رہی ہے۔ شاید اس
کو اندازہ نہیں کہ بنگلہ دیشی عوام بھارت کو نہیں پاکستان کو اپنا سمجھتے
ہیں۔ جس کا ثبوت بنگلہ دیش کے موجودہ حالات ہیں کیوں کہ پاکستان نے ہر
میدان میں ہمیشہ اپنے بنگالی بھائیوں کا ساتھ دیا ہے۔
بنگلا دیش میں جاری ورلڈ ٹی20 مقابلوں کے دوران بنگلا دیش کرکٹ بورڈ نے
تعصب اور تنگ نظری کی انتہا کرتے ہوئے مقامی شائقین پر غیر ملکی ٹیموں کی
حوصلہ افزائی کرنے پر پابندی لگادی ہے۔کہا جاتا ہے کہ کھیل کو سیاست سے پاک
ہونا چاہیے کیونکہ کھیلوں کے ذریعے امن قائم کیا جاسکتا ہے ، جبکہ کھلاڑیوں
کو بھی ملک کا سفیر کہا جاتا ہے لیکن شیخ حسینہ واجد کی بھارت نواز حکومت
نے ان تمام باتوں کو غلط ثابت کرتے ہوئے کھیلوں کو بھی سیاست کی نظر کردیا
ہے۔
بنگلا دیش کرکٹ بورڈ نے اپنی حکومتی ایماء پر یہ سیاہ کارنامہ انجام دے کر
کرکٹ کے ماتھے پرنہیں بلکہ اپنے ملک کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ لگا یا
ہے۔کرکٹ جو پہلے ہی سٹے بازی اور جوئے کے باعث بدنام ہوچکا تھا اب اس میں
سیاست کا گند بھی شامل ہوگیا ہے۔اگر دیکھا جائے تو بنیادی طور پر یہ پابندی
بھارتی ایما ء پر لگائی گئی ہے۔ ایشیا کپ اور T20 ٹورنامنٹ میں پاکستان اور
بھارت کے درمیان میچز میں جس جوش و خروش کے ساتھ بنگلا دیشی عوام نے
پاکستانی ٹیم کو سپورٹ کیا وہ بنگلا دیشی عوام کے دلوں میں پاکستان کی محبت
کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ تاہم بھارت اور بنگلا دیش کی حکومت کو پاکستانی ٹیم
کی حمایت بری طرح کھل گئی جس کے نتیجے میں بنگلا دیش کرکٹ بورڈ نے یہ مقامی
تماشائیوں پر غیر ملکی ٹیموں کی حوصلہ افزائی کرنے اور غیر ملکی جھنڈا
لہرانے پر پابندی عائد کردی۔بظاہر یہ پابندی سب ملکوں کے خلاف ہوگی مگر یہ
سب جانتے ہیں کہ بنگالی حکومت کا یہ کارنامہ بنگالی عوام کی صرف اور صرف
پاکستان کی حمایت کی وجہ سے لگائی ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ T20ورلڈ کپ مقابلوں میں سارے میچز بنگلا دیش کے
توہے نہیں پھر بنگلا دیشی عوام اسٹیڈیم جاکر میچ کیوں دیکھیں؟ یہ فیصلہ تو
خود بنگلا دیش حکومت کے حق میں نقصان دہ ثابت ہوگااور اگر اس کو مثال بناتے
ہوئے دیگر ممالک نے بھی ایسے ہی فیصلے کرنے شروع کردیے تو پھر کرکٹ کے کھیل
کا بیڑا غرق ہوجائے گا۔
بنگالی حکومت اور کرکٹ بورڈ بھارت کی چمچہ گیری کرنے میں حد سے تجاوز کررہا
ہے۔ بنگالی حکومت نے اس قسم کے فیصلے کرنے سے پہلے یہ سوچنا بھی گوارا نہ
کیا کہ جب بنگلہ دیش کا میچ نہ ہوگا تو اس دن بنگالی عوام سٹیڈیم میں کیا
لینے جائے گی؟ بنگلہ دیش اتنا بڑا ملک بھی نہیں ہے کہ جس میں بیرون ممالک
کے عوام کی بھر مار ہے۔بنگلہ دیش اس ورلڈکپ سے جو رقم کمانا چاہتا ہے تو وہ
اس فیصلے کے بعد اُس رقم سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے گا۔اس طرح کے فیصلے سے نفع
نہیں نقصان ہی ہوگا۔
دوسری جانب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اعلی حکام نے بنگلا دیش کرکٹ بورڈ کے
اس اقدام کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم معاملات کا جائزہ لے رہے ہیں اور
اس سلسلے میں جلد بی سی بی حکام سے وضاحت طلب کی جائے گی۔ اگرچہ آئی سی سی
کو بی سی بی کے اس اقدام کے خلاف فوری طور پر کوئی کارروائی کرنی چاہیے
لیکن ماضی کی طرح اس بار بھی آئی سی سی کوئی بھی ایسا فیصلہ نہ کرسکے گا جس
سے بھارت کے مفادات کو کوئی نقصان پہنچے یا جس میں بھارت کی مرضی شامل نہ
ہو۔بگ تھری بنانے کے بعد آئی سی سی کے لیے یہ بنگالی فیصلہ ایک چیلنج ثابت
ہوگا ۔اگر آئی سی سی اس فیصلے کے خلاف کچھ نہ کرسکی تو پھر جس ملک میں کوئی
بھی ٹورنامنٹ ہوگا ادھر بھی ایسی پابندی عائد ہوسکتی ہیں جس کی وجہ کرکٹ
میدان ویران ہونا شروع ہوجائیں گے۔ |