بگ تھری کو دھول چٹا دی

آئی سی سی کے اجلاس میں بگ تھری کے منصوبے کی منظوری نے کرکٹ کے تابوت میں وہ آخری کیل ٹھوکی جس کا آغاز بھارت کی جانب سے ہوا تھا۔ پاکستانی عوم اس لیے بھی اپنے آپ کو شکست خوردہ محسوس کر رہے ہیں کیونکہ اس کھیل کا ڈان اب بھارت بن گیا ہے ۔ بھارت کے ڈان بننے کی وجہ یہ ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے چیئرمین جلدہی آئی سی سی کے بھی چیئرمین بن جائیں گے ۔اس طرح آسٹریلیا اور انگلینڈ کا بھی کرکٹ پر قبضے کا دیرینہ خواب پایا تکمیل تک پہنچ گیا ہے۔ بھارت نے جس انداز سے آئی پی ایل میں کرپشن کا کھیل کھیلا ہے تو اسے احساس ہوا کہ کس طرح اس مقبول کھیل کو اپنی گرفت میں کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے ایک بار پھر ہندو پنڈت ، آسٹریلین اور برطانوی نمائندے سر جوڑ کر بیٹھ گئے اور بیک ڈور چینل ڈپلومیسی سے اس گھناؤنی سازش کے تانے بانے بنے گئے جسے اب بگ تھری کے نام سے جانااور پہچانا جاتا ہے۔ پاکستان اور سری لنکا کو جان بوجھ کر اس سازش کا حصہ بنانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی گئی بلکہ انہیں دھمکی دی گئی کہ اگر وہ ہمارا ساتھ دیں گے تو انہی کا فائدہ ہے وگرنہ دس میں سے آٹھ ووٹ تو ہمارے جیب میں ہیں اور پھر ایسا ہی ہوا۔

دراصل کرکٹ کو اب کھیل نہیں بلکہ جواریوں کاکاروبار بنایا جارہا ہے۔ اب میچ نہیں بلکہ فکسنگ ہوا کرے گی ۔ میچ کس نے جیتا ہے اس کے لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ ڈریسنگ روم میں ہی طے ہوجایا کرے گا اور اس کی اطلاع پوری دنیا میں پھیلے جواریوں کوہوا کرے گی۔اکثر شائقین کو ابھی تک یہ سمجھ نہیں آئی کہ بگ تھری سازش کے بعد بین الاقوامی کرکٹ میں کونسی خوفناک تبدیلیاں لانا چاہتا ہے۔ان میں سے چند تبدیلیوں پر نگاہ ڈالیں
٭ آئی سی سی کے سارے بڑے عہدوں پر ان تین ممالک کا قبضہ ہو گا
٭ آئی سی سی کی کمائی کا سب سے بڑا حصہ ان تین ممالک کو ملے گا۔
٭ تینوں ممالک آئی سی سی رینکنگ میں ، تنزلی سے مستثنیٰ ہو ں گے۔
٭ آئی سی سی ایگزیکٹو کمیٹی میں کسی اور رکن ملک کو جگہ ملے گی تو ان تینوں کی مرضی سے۔
٭ فیوچر ٹور پروگرام کا خاتمہ، کون کس سے کھیلنا چاہتا ہے اس کا فیصلہ آئی سی سی کے بجائے یہ تین ممالک کریں گے۔

بگ تھری بننے کے بعد دنیا کرکٹ میں ورلڈ ٹی ٹیونٹی کا سب سے بڑا میلہ سجایا گیا۔ اس ورلڈ کپ میں شروع سے ہی ایسا محسوس ہورہا تھا کہ پاکستان اور سری لنکا دوایسے ملک ہیں جو کسی اجنبی ملک میں یہ ٹورنامنٹ کھیلنے آئے ہیں ،باقی سب چٹے بٹے ایک ہیں۔ ویسے بھی یہ ورلڈکپ بگ تھری کے پٹھووؤں کے ملک بنگلہ دیش میں ہورہا تھا۔ جس طرح کی ایمپائرنگ اور انتظامیہ نے فیصلے دیے وہ بھی پوری دنیاکے شائقین نے دیکھ لیے۔بگ تھری کے ساتھ جو اس ورلڈکپ میں ہوا وہ بھی شائقین کرکٹ مدتوں یاد رکھیں گے۔ آسٹریلیا جو بگ تھری کا مین حصہ ہے ، جس نے دنیا کرکٹ میں حکمرانی کی اس کوایسی شکست ہوئی کہ شاید کرکٹ کی زندگی میں کبھی بھی اتنی بے عزتی نہ ہوئی ہو۔ وہ اپنے پول میں صرف ایک میچ جیت سکا وہ بھی اس سے جس کا عالمی رینکنگ میں آخری نمبراوربگ تھری کا بچہ ہے یعنی بنگلہ دیش۔اس کے بعد انگلینڈ جو بگ تھری کا دوسرا اہم حصہ ہے اس کے ساتھ بھی کچھ زیادہ اچھا نہیں ہوا۔وہ بھی اتنے بڑے ایونٹ میں سیمی فائنل میں بھی جگہ نہ بنا سکا۔ اس کے بعداب کرکٹ کے میدانوں میں اور جنگی میدانوں میں حکمرانی کا خواب دیکھنے والے بھارت کی باری آتی ہے جوا پنے آپ کو بگ تھری کا باس سمجھتا ہے۔ جو پورے ورلڈکپ میں ناقابل شکست رہا مگر فائنل میں سری لنکا کے ہاتھوں ایسی شکست ہوئی کہ بھارت کے طوطے اڑگئے۔

جواریوں نے اس میچ میں بھارت کو ہارٹ فیورٹ بنا کر جوئے کے میدانوں میں اپنے گھوڑے کس لیے تھے مگر اوپر والا جانتا ہے کہ کس کوکب اور کہاں سزاد ینی ہے۔کرکٹ کے یہ دیوتا اپنے آپ کو بھگوان سمجھ رہے تھے مگر وہ نہیں جانتے کہ سب سے بڑی طاقت تو اوپر بیٹھی ہے جس سے کچھ بھی پوشیدہ نہیں۔اﷲ تعالیٰ بھی سب کو سزا اس کے گناہوں کے مطابق دیتے ہیں۔ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے جتنے گناہ تھے اسی حساب سے اسکو سزا دیکر ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل سے پہلے ہی گھر بھیج دیااور بھارت جو بہت بڑا گناہگار اس کو تو ایسی سزادی جو نہ مردوں میں رہا اور نہ ہی زندوں میں۔ آج بھارت میں صف ماتم بچھ گیا ہے۔ ان کے سابق کرکٹر اپنے موجودہ کرکٹروں پر دل کھول کر تنقید کررہے ہیں۔ بھارتی شائقین اپنے کرکٹر ز کے خلاف نعرے بازی کررہے ہیں اور کہیں کہیں تو پتلے بھی جلائے جارہے ہیں۔

سری لنکا اور پاکستان جو بگ تھری کے ڈسے ہوئے ہیں دونوں ملکوں نے اس ٹورنامنٹ میں جو گیم کھیلی وہ سب کے سامنے ہے۔یہ بدقسمی کہہ لیں یا بگ تھری کی مہربانی کہ پاکستان فائنل تک رسائی نہ کرسکا ورنہ دنیائے کرکٹ کے شائقین تو فائنل میں پاکستان اور سری لنکا کو دیکھنا چاہتے تھے مگروہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے۔پاکستان کے بعد سری لنکن ٹیم تنہا بگ تھری کا مقابلہ کرتی رہی اور آخر کار بگ تھری کے باس کو اپنے قدموں میں ڈھیر کرکے دم لیا۔

Aqeel Khan
About the Author: Aqeel Khan Read More Articles by Aqeel Khan: 283 Articles with 235258 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.