ورلڈ کپ ٹی 20ختم ہو چکا ہے جس میں دنیائے کرکٹ کی کئی
ٹیموں نے حصہ لیا تھا اور کرکٹ پر ہمیشہ سے حکمرانی کرنے والے ممالک اور خا
ص طور پر وہ ممالک جو کرکٹ کی عالمی کونسل میں عمل دخل کو اپنا حق سمجھتے
ہیں کے لئے ایک ایسا زخم دیا کہ یہ ممالک مدتوں یاد رکھیں گے لیکن اس بات
کے مترادف کے رسی جل گئی پر بل نہ گیا یہ ممالک اب بھی اپنے آپ کو کرکٹ کا
چوہدری سمجھتے ہیں ان بگ تھری کے کرتا دھرتا آسٹریلیا کی تو ایسی درگت بنی
کے وہ منہ چھپائے نظر آیا بگ تھری کا نام حالیہ کچھ دبنون سے منظر عام پر
اایا تو لوگوں نے اس میں دلچسپی لینا شروع کی جس کے بعد پتا چلا کہ یہ بگ
تھری ہے کیا ؟بگ تھری تین ممالک ،بھارت ،آسٹریلیا اورا نگلینڈ کی کی ملی
بھگت سے کرکٹ کے عالمی معاملات پر کنٹرول حاصل کرنے لیے ایک منصوبہ تھا جو
کامیاب ہو چکا ہے اور اس کو کومیاب کروانے میں دیگر کرکٹ کھیلنے والے ممالک
نے اہم کردار ادا کیا اور اپنے وقتی فائدے کے لئے ہمیشہ کی غلامی قبول کر
لی۔کرکٹ کی عالمی تنظیم پر قبضہ کرنے کے لئے بھارت ،آسٹریلیا اورا نگلینڈ
کی کو ایک بڑے رکن ملک کی ووٹ درکار تھی جو انھیں جنوبی افریقہ المعروف (چوکرز)
نے عطاء کی یوں عالمی کرکٹ کے جنازے کو چوتھا کندھا جنوبی افریقہ نے فراہم
کر کے ثابت کیا کہ دنیا کے ہر ملک کے اپنے اپنے مفادات ہوتے ہیں جنوبی
افریقہ کے اس فیصلے کے بعد جس کے بعد بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کی جانب
سے عالمی کرکٹ کے مالی و انتظامی امور پر قبضے کی کوشش کامیاب ہوگئی اور
آئی سی سی نے بگ تھری منصوبے پر اپنی منظوری کی مہر ثبت کردی آخری لمحات
میں جنوبی افریقہ نے پاکستان اور سری لنکاکوہاتھ دکھاتے ہوئے بگ تھری سے
ہاتھ ملا لیا تھاجس کے بعد مطلوبہ اکثریت حاصل ہوتے ہی مسودہ منظور کرلیا
گیا پاکستان اور سری لنکا نے اس موقف کے ساتھ ووٹنگ میں حصہ نہیں لیاکہ وہ
اس ڈرافٹ پرغور کریں گے آئی سی سی کی جانب سے منظور ہونے والے منصوبے کے
مطابق آسٹریلیا، انگلینڈ اور بھارت آئی سی سی کے مستقل رکن ہوں گے جبکہ
چوتھا رکن آئی سی سی کے باقی 7 ممبرز کسی ایک ملک کو منتخب کریں گے اجلاس
میں بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر سری نواسن( جو کہ اب بھارتی سپریم کورٹ کے
احکامات کی وجہ سے معطل ہیں ) کو آئی سی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کا چیئرمین
منتخب کیا گیا۔ جبکہ آئی سی سی کے مالی اور دیگر معاملات انگلینڈ اور
آسٹریلیا کے ہاتھ میں آگے۔آئی سی سی کے اس متنازع منصوبے کے تحت عالمی کرکٹ
کی آمدنی کا بڑا حصہ بگ تھری کرکٹ بورڈز کو ملے گا جبکہ ٹیسٹ میچوں میں
ترقی اور تنزلی کا بھی تینوں کرکٹ بورڈز پر اطلاق نہیں ہو گا عالمی کرکٹ پر
بگ تھری کا قبضہ تو ہو گیاسری لنکا کے علاوہ کسی نے پاکستان کا ساتھ نہیں
دیالیکن اب آگے کیا ہو گا؟ اس حوالے سے کئی سوالات ہیں جن کا جواب یہاں
دینا چاہوں گا پہلا سوال کیا پاکستان عالمی کرکٹ میں تنہائی کا شکار ہو گیا
ہے؟ جس کا جواب ہے کہ یقینا نہیں کیونکہ پاکستان دنیائے کرکٹ کا ایسا ملک
ہے جو ایک بار کا عالمی چمپین ایک بار کا ٹی 20چمپین اور کئی سالوں تک
عالمی رینکیگ میں نمبر ون ٹیم کے طور پر جانا جاتا ہے جس کے پلیرز کی
تعریفیں عالمی دنیا بھی کرتی نظر آتی ہے ۔ دوسرا سوال کیا پاکستان کی کرکٹ
مزید تباہ ہو جائے گی؟ اس کا جواب کچھ پریشان کن ہے کیونکہ عالمی کرکٹ کے
معاملات ان تین ممالک بھارت ،آسٹریلیا اورا نگلینڈ کے پاس جانے سے ہماری
کرکٹ پر فرق تو پڑے گا کیونکہ یہ ممالک پاکستان کو تعصب کی نظر سے دیکھتے
ہیں اور خا ص طور پر بھارت تو پاکستان کی کرکٹ کو کسی بھی طور پر اوپر آتے
نہیں دیکھنا چا ہتا اسی لئے وہ پاکستان میں حالات ناسازگار ہونے کا بہانہ
بنا کر کسی بھی عالمی ایونٹ کو یہاں منعقد کروانے میں رکاوٹ ثابت ہوتا ہے
اور اس طرح اگر ملک میں انٹر نیشنل کرکٹ نہیں ہو گی تو کس طرح نئے پلیرز
سیکھیں گے اب تو گراس روٹ لیول کی کرکٹ کو بھی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ
حکومتی سطح پر گراس روٹ لیول پر کوئی خاطر خواہ تعاون نہیں کیا جاتا ۔کیا
پاکستان نے اپنا کیس درست طریقے سے پیش نہیں کیا؟ اس سوال کا جواب حوصلہ
افزاء ہے کہ پاکستان نے اپنا کیس اچھی طرح پیش کیا مگر وہ ممالک جو ہمارے
ہمنواء بنے ہوئے تھے ان کی بے وفائی کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا۔ کیا وزیر
اعظم پاکستان کی عدم دلچسپی سے پی سی بی کو موقف پیش کرنے اور دیگر بورڈز
سے بات کرنے میں مشکل پیش آئی؟یہ بات کسی حد تک درست ہے کیونکہ اس وقت پی
سی بی کے چئیر مین ذکا ء اشرف تھے جن کی سیاسی وابستگی پاکستان پیپلز پارٹی
کے ساتھ تھی شاید اسی وجہ سے ان کو وزیر اعظم نے ملاقات کا وقت ہی نہیں دیا
یوں وہ کوئی اہم فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھے ۔ کیاپاکستان کرکٹ بورڈ
نے جذبات سے کام لیتے ہوئے اپنا ہی نقصان کیا ہے؟ نہیں پاکستان کو دیگر
ممبر ممالک نے جس طرح کے تعاون کا یقین دلایا تھا اس حوالے سے پاکستان کا
موقف مضبوط تھا مگر ان ممالک کے یو ٹرن کی وجہ سے ایسا ہوا کے بھارت ،آسٹریلیا
اورا نگلینڈ کو اپنی مطلوبہ تعداد کے مطابق ووٹ مل گئے ۔کیا پاکستان میں
عالمی کرکٹ کی بحالی اب ایک خواب ہی رہے گی؟شاید ۔۔۔۔اب جبکہ پاکستان کرکٹ
بورڈ کے چیئر مین نجم سیٹھی کی طرف سے بگ تھری کی مشروط حمایت سامنے آئی ہے
تو ایسے میں کہاجا سکتا ہے کہ کرکٹ کے بگ تھری پاکستان کے ووٹ کا خیال کرتے
ہوئے پاکستان ٹیم سے میچیز کھیلیں گے جس سے پاکستان کرکٹ کو بہت فائدہ ہوگا۔
لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی یادرکھنی ہوگی کہ انڈیا اس بگ تھری کی
سربراہی کر رہا ہے جس کے ہوتے ہوئے یہ بات کھبی بھی وثوق سے نہیں کہی
جاسکتی کہ وہ پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچانے سے باز آئے گااس لئے کرکٹ
بورڈ کو چاہیے کہ جو بھی فیصلہ کرئے سوچ سمجھ کر اور تحمل سے کرئے تاکہ
پاکستانی عوام کو اپنی ٹیم ہمیشہ کھیلتی ہوئی نظر آئے۔ |