مغرب کا جال اور ہماری نسل ؟

مسلمانوں کا دور عروج تھا تو غیر مسلم طلباء ترکی،ہسپانیہ اورمصر کی اسلامی درسگاہوں میں علم کی روشنی لینے آتے تھے اور مسلمان تہذیب کی ہر چیز کی نقالی کرتے تھے یہاں تک کہ مسلمانوں کا لباس بھی پہنتے تھے .راجر بیکن (oxford یونیورسٹی کا بانی) مسلم یونیورسٹیوں میں پڑھ کر جب برطانیہ واپس گیا تو مسلمانوں کی طرح گاون میں ملبوس رہتا تھا اور عربی کتابیں پڑھتا تھا کئی عیسائی نفرت سے سے اسے محمّد بیکن کہتے تھے .پھر مسلمانوں کا زوال شروع ہوا اس کے برطانیہ نے مسلم ملکوں میں اسکول اور کالجوں کا ایسا جال پھیلایا جس کی بنیاد برطانوی نظام تعلیم تھی ان تمام اسکول ور کالج میں وہ تمام بیماریاں پانے لگی جو برطانیہ اور امریکا کے اسکول میں پائی جاتی تھی انہی بیماریوں میں ایک بیماری مخلوط تعلیمی نظام (Co education) کی ہے یعنی لڑکوں ور لڑکیوں کا ایک ساتھ کلاس میں تعلیم حاصل کرنا ...

اسلام نے مسلمانوں کوئی ایک اعلی اور جامع نظام تعلیم دیاجس میں مردوں اوعورتوں کو الگ الگ تعلیم دی جے .اسلام میں مردوں اورعورتوں کی مخلوط محفلوں کی اجازت نہیں ہے .اسلام ایک حقیقت پسند مذہب ہے جو انسانی فطرت کے عین مطابق ہے .سورت النور میں ارشاد ہے .

مومنوں کو ہدایت کرو کہ وہ اپنی نگاہ کو نیچا رکھیں اور اپنی عفت کی حفاظت کریں اور مومنہ عوروتوں سے کہو کہ وو اپنی نگاہ نیچی رکھیں اور اپنی عفت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کی چیزوں کی حفاظت کریں -

ایک اور جگہ ارشاد ہے .. یعنی زنا کے قریب بھی مت جاو کہ وہ بہت فحش اور بہت برا راستہ ہے اسلام نے نفس انسانی اور مخلوط محفلوں (Mix Gathering ) کےچور دروازے بند کر دے ہیں.

نبی کریم کا ارشاد ہے
مجھےمعلم بنا کر بجا گیا ہے .وہ بیشک تاریخ کے سب سے عظیم اور کامیاب معلم تھے نبی کریم نے مردوں کو پڑھانے کا طریقہ مخلوط نہیں تھا نبی کریم نے مردوں کو پڑھنے کے لیے الگ دن اور عورتوں کو پڑھانے کے لیے الگ دن مقررہ کہ ہوئے تھے ..حضرت عائشہ جو امّت کی ماں ہیں انہوں نے بھی مردوں کو تعلیم دی لیکن پردے کے پیچھے سے ...

مخلوط تعلیمی نظام تو داراصل مغربی تعلیمی نظام کا رہیں منّت ہے اس کی ابتدا ١٩٠٠ کے اوائل میں ہوئی اور ١٩٥٠ میں تحریک نسواں کے علمبرداروں (Feminists ) نے اس طرز تعلیم کو وسیع پیمانے پر پھیلا نے کی کوشش کی تا کہ عورتیں مردوں کے شانہ با شانہ چل سکیں..تحریک نسواں کے علمبرداروں کی معنوی ا ولاد یعنی Ngo`s نے آج کل اس کا بیڑھااٹھایا ہوا ہے سمجھ نہیں آتی کہ کہ تحریک ا نسواں میں صرف نام کا نسواں ہے ورنہ ان کا مقصد مسلم معشروں کو مغربی معشروں جیسا بنانا ہے .یہ نگو`س اگر حقیقی طور پرعورتوں کی آواز بلند کرتی ہیں تو تھر کے ریگستان اور قبائل علاقوں کی وادیوں میں جو عورتیں ہیں ان کے لیے کسی Ngo`s نے کام کیا اور ان کے حقق کی آواز کو اٹھایا ..اس کا جواب نہیں ہے؟ تھر کے ریگستانوں میں ٢ ۱ماہ میں جو کچھ ہوااھر نہ کسی نگو`س نے میڈیکل کیمپ لگایا اور نہ ادھر کسی لڑکی کی تعلیم کی فکر ہے .جو Ngo`s اور حقوق ا نسواں کی ایک ملالہ کی تعلیم کا رونا روتی تھی انکو تھر میں کسی ملالہ کی تعلیم کی فکر کیوں نہیں .اس لیے کہ ان کے ایجنڈے میں یہ بات شامل نہیں ہے..

مخلوط تعلیمی نظام کے تباہ و برباد ہونے کے بعد جس طرح مغرب کے معاشرے کا شیرازہ بکھر گیا ہے اور غیر مخلوط تعلیمی نظام(Single Sex Education ) کے ثمرات دیکھ مغرب نے اب غیر مخلوط تعلیمی نظام شروع کیا ہے .مخلوط تعلیمی نظام کے بعد گھر سےبھاگنے اور پسند کی شادیوں کےواقعات میں بے حد اضافہ ہوا ہے .اگر مغرب کے اس ایڈز کو نہ روکا گیا تو شاید ہمارا معاشرہ بھی مغرب کے معاشرہ جیسا نہ ہو جائے اور اس کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے ہو گے اور والدین کو اپنے بچوں کے دین و امان کی حفاظت کے لیے آواز بلند کرنا ہو گی ..

Noman Nomani
About the Author: Noman Nomani Read More Articles by Noman Nomani: 4 Articles with 7600 views Be Happy Every time.. View More