دارالعلوم دیوبند عالم اسلام کا دھڑکتا ہوا دل ہے اس کی
عقیدت و محبت میں سرشار دیوانے دنیا کے ہر خطے اور ہرگوشے میں پائے جاتے
ہیں۔جہاں کہیں بھی علم نبوت کی شمع جل رہی اسلامی تہذیب وثقافت زندہ ہے
شعائر اسلام پر لوگ عمل پیرا ہیں قران وحدیث کی تعلیم ہورہی ہے وہاں بلا
واسطہ یا بالواسطہ کسی نہ کسی درجہ میں دارالعلوم کا فیض کام کررہا ہے ۔دارالعلوم
کی امتیازی خصوصیات ہے جس کی بنا پر یہ عالم اسلام کاسب سے بڑا مذہبی ادارہ
ماناجاتاہے دنیا کا ہر مسلمان دارالعلوم کی زیارت کے لئے بے چین و بے تاب
نظر آتاہے اس عظیم درس گاہ کی زیارت سے ان کی آنکھوں کو ٹھنڈک قلب کو سرور
اور علم و عمل کو روحانیت حاصل ہوتی ہے۔ دلوں میں عقیدت ومحبت اور عظمت
وتقدس کا یہی تخیل بسائے ہوئے ان دنوں پاکستانی علماء کرام کا وفد
دارالعلوم کی زیارت کررہا ہے عالمی تحفظ ختم نبوت کے امیر مولانا عبدالمجید
لدھیانوی .پیشاور مدرسہ پاکستان کے شیخ الحدیث ڈاکٹر سید شیر علی شاہ
مولانا عدنان کاکاسیری اور ڈاکٹر عبد الرزاق وغیرہم کی قیادت میں 22 علماء
کرام پر مشتمل یہ وفد اتوار کو دارالعلوم میں پہونچا تھا ۔ طلبہ واساتذہ نے
دل کی گہرائیوں سے ان کا استقبال کیا۔ جی ٹی روڈ سے لیکر مہمان خانہ تک
طلبہ اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے مہمانان کرام کا استقبال
کررہے تھے ۔ نعرۂ تکبیر اللہ اکبر۔ علماء حق زندہ باد علماء دیوبند زندہ
باد علماء پاکستان زندہ باد اھلا وسہلا مرحبا سربکف سربلند دیوبند دیوبند
کے نعروں سے پوری فضا گونج رہی تھی مہمانان کرام دارالعلوم کو دیکھ کر عجیب
وغریب فرحت وشادمانی محسوس کررہے تھے۔
آج بعد نماز مغرب دارالعلوم کی جانب سے منعقد ہونے والے استقبالیہ پروگرام
میں مہمانان کرام نے دارالعلوم سے اپنی جس عقیدت ومحبت اور عشق وارفتگی کا
اظہار کررہے تھے اس کی مثال شاید ہی دنیا میں کہیں اور ملے گی۔ وفد میں
شامل مولانا عدنان خود اپنی زبانی یہ کہہ رہے تھے کہ جب پاکستان سے دیوبند
کے لئے روانہ ہورہاتھا تو تمام جاننے والے طلبہ اساتذہ اور دیگرلوگ یہ کہہ
رہے تھے کہ مزار قاسمی میں میراسلام پہونچا دیجئے گا ان بزرگوں سے میرا یہ
پیغام کہ دیجئے گا ۔ بہت ساروں نے پرچیاں لکھ کردی ہے کہ میرے ان پیغامات
کو ان بزرگوں کے سامنے سنادیجئے گا ،یہ اعزار اور کسی کورخصت کرنے کا یہ
انداز حرمین شرفین کے علاوہ کسی اور مقامات کے زائرین کوملا ہو؟ تاریخ میں
اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی ہے۔ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ہر مہمان معظم
اپنے جذبات و احساسات کا اظہار اسی طرح والہانہ انداز میں کررہے تھے لیکن
ان کی آمد پر ہمارے احساسات بھی ان سے کچھ کم نہیںہیں ۔ استاذ گرامی اور
صدراجلاس حضرت اقدس مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری شیخ الحدیث دارالعلوم
دیوبند نے ہماری جانب سے تر جمانی کرتے ہوئے کہ بھی دیا ہے کہ مہمانان کرام
کے احساسات فخر سے کئ گنا زیادہ ہم ان کی آمد پر فرحت وانبساط محسو س کر
رہے ہیں یہ کوئ اجنبی نہیں بلکہ ہمارے روحانی و علمی خانوادے کے افراد ہیں
جن سے مدتوں بعد ملاقات ہورہی ہے۔
پاکستان دنیا کے ان ممالک میں سرفہرست ہے جہاں دیوبندی مکتب فکر کی ایک بہت
بڑی تعداد پائی جاتی ہے ۔دارالعلوم کی عقید ومحبت میں وہ اپنا جان ودل
نچھاور کرنے تیار نظرآتے ہیں ۔گذشتہ سال وہاں پشاور میں خدمات دارالعلوم
دیوبند کانفرنس منعقدہوئی تولوگوں کی ایک جم غفیر جمع ہوگئ تھی۔ تاحد نگاہ
محبان دیوبند کا ٹھاٹھیں مارتا سمند رنظر آرہاتھا۔پاکستان میں وفاق
المداراس الاسلامیہ کے تحت تقریبا 20 ہزار سے زائد مدرسے ہیں جہاں قال اللہ
وقال الرسول کی صدائیں گونجتی ہیں ان درسگاہوں میں 18 لاکھ سے زائد طلبہ
زیر تعلیم ہیں۔ وہاں کے چندمدرسوں میں صرف دورہ ٔحدیث کے طلبہ کی تعداد
1400 اور 1800 تک ہے ۔وہاں پانچ مکتبۂ فکر کا بورڈ ہے ۔دیوبندی،
بریلوی،جماعت اسلامی ،اہل حدیث اور روافض کا ۔مرحوم جنرل ضیاءالحق نے اپنے
دورصدارت میں پاکستان کے تمام مدارس کا سروے کروایاتھا جس کی رپوٹ کے مطابق
85 فی صد مداراس دیوبندی مکتب فکر کے ہیں اور بقیہ 15 فی صد میں چاروں
مکتبۂ فکرشامل ہیں ۔ پاکستان میں وفاق کے یو نیورسیٹیز کے طلبہ اور ان
لوگوں کے لئے جو مستقل طور مدرسہ میں نہیں پڑھ سکتے ہیں ان کے لئے ایک تین
سالہ علاحدہ کورس ہے جو دین کی تمام ضروری اور بنیادی معلومات پر مشتمل ہے۔
ہندو پاک کی سیاست میں جتنی دوری ہے اتناہی دونوں جگہ کی عوام میں نزدیکی
اور قربت پائی جاتی ہے۔ کیوں کہ تہذیب وثقافت ایک ہے ہرایک کو دوسرے دیار
میں جانے جد سے زیادہ جنون اور شوق ہے لیکن دونوں ممالک کی سیاسی جنگ عوام
کی راہ میں حائل ہے اور ہزاروں خواہشوں کے باوجود ہندوستانیوں کا پاکستان
جانا اور پاکستانیوں کا ہندوستان آنا مشکل ہوجاتا ہے چناںچہ اس وفد کو
11مارچ کو ہی اصلاح معاشرہ کانفرنس میں شرکت کے لئے آنا تھا لیکن ویزانہ
ملنے کی وجہ سے یہ حضرات نہیں آسکے۔
اس حوالے سے باتیں اور بھی بہت کچھ ہیں جس کا تذکرہ پھر کبھی ہوگا فی الحال
اتنا ہی کیوں کہ رات کے دو بج چکے ہیں آنکھوں میں نیند منڈلارہی ہے اور اس
کالم کو اپڈیٹ کرنے کا انتظار بھی ہورہا ہے۔ پاکستانی وفد کا دل کی
گہرائیوں سے خیر مقدم ہے اور ناچیز دعا گو ہے پرورگار عالم ہمیں آئندہ بھی
یہ پربہار پرنور اورحسین موقع فراہم کرے۔
|