پردہ عورت کی حفاظت کا ضامن

ایک بات جس کا پرچار یہودی لابی اور نام نہاد روشن خیال مسلمان تواتر سے کرتے نظر آتے ہیں کہ پردہ عورت کی آزادی میں رکاوٹ ہے۔ ان سے میراصرف ایک سوال ہےکہ محترم آپ جس مغربی معاشرے کی نقالی کرتے ہوئے یہ سب کہتے پھر رہے ہیں کبھی ان کے معاشرتی زوال پر بھی نظر ڈالی ہے؟ آئے دن کے گینگ ریپ، اورکم عمر لڑکیوں سے زیادتی کے واقعات جس سے مغربی معاشرے بھی تنگ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اساتذہ کا کم عمر لڑکوں اور لڑکیوں سے ناجائز تعلقات جس نے مغربی معاشرے کی نیندیں اڑادی ہیں تو محترم آپ کیوں ایسے معاشرے کی نقالی پر تیارہیں جو خود روبہ زوال ہے۔ جہاں تک پردہ کی بات ہے تو یہ نہ کبھی عورت کی آزادی میں رکاوٹ بنا تھا اور نہ ہی رکاوٹ ہے آپ کبھی راہ چلتے یا کسی ادارے میں موجود ایسی خواتین سے معلوم تو کرکے دیکھیں جو پردہ کرتی ہیں کہ وہ خود کو پردہ میں آزاد سمجتھی ہیں یا بغیر پردہ کے؟ یقینا آپ کو یہ جواب ہی ملے گا کہ ہم پردہ میں خود کو محفوظ و آزاد محسوس کرتی ہیں۔ ماڈرن اور آزاد خیال معاشرے کے نام سے جو مہم ہمارے معاشرے میں زور و شور سے شروع کی گئی ہے اس کا بھی منفی اثرات نمودار ہونا شروع ہوگئے ہیں گذشتہ کچھ عرصے سے روزانہ کی بنیاد پر یہ خبریں آپ کو پڑھنے کو مل رہی ہوں گی کہ عورتوں سے زیادتی کا تناسب بڑھتا جارہاہے اور نوبت یہاں تک آگئ ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر یہ خبریں پڑھنے کو مل رہی ہیں کہ معصوم بچیوں سے گینگ ریپ کیاجارہاہےاس سب کا ذمہ دار کوں ہے؟ اب ہم کیوں افسوس کرتے نظرآتے ہیں کیوں کہ ہم جس معاشرے کی نقالی کرنے کی کوشش کررہے ہیں ان کے ساتھ تو یہ سب ہوچکا ہے پھر ہم کیوں غمزدہ ہیں یہ تو ہنا ہی تھا اور ہوتا ہی رہے گا۔ اس کا حل صرف اورصرف یہ ہے کہ ہم مسلمان ہیں اور ہماری معاشرتی آزادی کی حدیں وہی ہیں جواللہ تعالیٰ نے طے کیں ہیں اور ہمارے آقاصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارک سے ثابت کی ہیں ۔عورت کو سب سے زیادہ آزادی اسلام نے ہی دی ہے ورنہ تو غیر مسلم معاشرہ لڑکی کی پیدائش پر ہی اسے زندہ دفن کردیاکرتاتھا ۔عورت کو کسی قسم کی کوئی آزادی حاصل نہ تھی عورت بھیڑ بکریوں سے بھی کم تر تصور کی جاتی تھی یہ تو اسلام کا احسان ہے عورت پر کہ اسے ماں ، بہن بیٹی اور بیوی کے روپ میں آزادی اور خودمختاری سے نوازا۔ ہمیں نام نہاد مغربی نقالی سے بچ کر اپنے بہتر معاشرتی حدود میں اپنی زندگی کو ڈاھلنا ہوگا ورنہ وہ وقت دور نہیں جب ہم بھی مغربی معاشرے کی طرح اپنی نسل تباہ کر بیٹھیں گے۔

shabir
About the Author: shabirCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.