سردار عتیق احمد خان ۔۔۔پردہ ،بے پردہ ۔۔۔درپردہ۔۔۔!!!

حضرت مولانامحمد یوسف کاندھلوی ؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہ ؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت عبداﷲ بن جبیر خزاعی ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضورؐ اپنے چند صحابہ ؓ کے ساتھ جا رہے تھے کسی نے کپڑے سے آپ ؐ پر سایہ کر دیا جب آپ ؐ کو زمین پر سایہ نظر آیا تو آپؐ نے سر اٹھا کر دیکھا تو ایک صاحب چادر سے آپ پر سایہ کر رہے تھے حضورؐ نے فرمایا رہنے دو اور کپڑا اس سے لے کر رکھ دیا اور فرمایا میں بھی تم جیسا آدمی ہوں ( اپنے لیے امتیازی سلوک نہیں چاہتا )-

حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عباس ؓ نے فرمایا میں نے دل میں کہا معلوم نہیں حضور ؐ مزید اور کب تک ہم میں رہیں گے یہ معلوم کرنے کے لیے میں نے حضور ؐ کی خدمت میں عرض کیا یا رسول ؐ اﷲ اگر آپؐ سایہ کے لیے ایک چھپر بنا لیں تو بہت اچھا ہو ۔حضور ؐ نے فرمایا میں تو لوگوں میں ایسے گھل مل کر رہنا چاہتا ہوں کہ یہ لوگ میرے ایڑیاں روندتے رہیں اور میری چادر کھینچتے رہیں یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ ( دنیا سے اٹھا کر )مجھے ان لوگوں سے راحت دے ( میں اپنے لیے الگ جگہ بنانا نہیں چاہتا ۔

قارئین ہم نے پہلے بھی آپ کی خدمت میں ایک مرتبہ عرض کیا تھا کہ ہم دل سے ایمان اور یقین رکھتے ہیں کہ اخلاق کا سب سے اعلیٰ معیار حضورنبی پاک ؐ کی سیرت طیبہ کے اندر ملتا ہے قرآن و حدیث انسان کو یہ درس دیتے ہیں کہ دنیا کی ا س آزمائش گاہ کے اندر کس طریقے سے زندگی بسر کرنی ہے اور کس طرح انسانوں کے حقوق ادا کرتے ہوئے رحمان کا بندہ بن کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے قائم رہنے والی زندگی کی طرف کوچ کر جانا ہے حکمرانوں سے لے کر عام عوام تک ،تاجروں سے لے کر ملازموں تک اور خواتین سے لے کر بچوں تک ہر طبقہ ہائے زندگی کے متعلق قرآن و حدیث میں واضع اصول مقرر اور بیان کر دیئے گئے ہیں ہم اﷲ کو حاضر و ناظر جان کر یہ کہتے ہیں کہ ’’ انصار نامہ ‘‘ میں احادیث مبارکہ اور صحابہ کرام ؓ کے مبارک واقعات بیان کرنے کا سو فیصد مقصد یہی ہے کہ سب سے پہلے ہماری اپنی اصلاح ہو اور تحریر کے ذریعے ہم اپنے پڑھنے والے قارئین دوستوں ،بہنوں بھائیوں تک وہ بات پہنچائیں جس کا فیض عمل کرنے کی صورت میں قبر تک پہنچے گا ۔اﷲ تعالیٰ ہم سب کو نیک نیتی کے ساتھ کوئی بات کہنے سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق دے ۔آمین ۔

قارئین آج کا موضوع دیکھ کر آپ پر پردے اور بے پردگی اور در پردگی کے کتنے سوال حملہ آور ہو چکے ہونگے تو آئیے براہ راست موضوع کی طرف چلتے ہیں ۔27رمضان المبارک کی مقدس گھڑیوں میں دنیا کی سب سے بڑی اسلامی نظریاتی سلطنت پاکستان دنیا کے نقشہ پر ابھری اور اس دن سے لے کر آج تک سات دہائیوں کے قریب کا عرصہ گزر چکا ہے اور اس دن سے لاکھوں کشمیری اسی پاکستان کی خاطر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر چکے ہیں لاکھوں کشمیری جہاں شہید ہوئے وہیں پر بھارتی افواج اور سیکیورٹی فورسز نے کشمیریوں پر ظلم ڈھانا شروع کیا اور لاکھوں بے گناہ کشمیریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور لاتعداد ماؤں ،بہنوں اور بیٹیوں کی عصمت دری کے مکروہ واقعات بھی پیش آئے جس پر اپنی ناموس کی حفاظت کے لیے کئی ملین کشمیریوں نے آزادی کے بیس کیمپ آزادکشمیر اور پاکستان کی طرف ہجرت کا سفر اختیار کیا ۔یہ کشمیری مہاجرین پاکستان کے چاروں صوبوں اور قبائلی علاقہ جات کے علاوہ بہت بڑی تعداد میں آزادکشمیر کے دو اضلاع مظفرآباد اور باغ میں بھی رہتے ہیں باغ میں ہڈا باڑی مہاجر کیمپ میں رواں ہفتے ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا جس کے مطابق رات بارہ بجے کے قریب دس کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے دو گاڑیوں پر آکر حملہ کیا اور محرم شاہ نامی ایک کشمیری مہاجر کو سرِ عام ایسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا کہ اس مظلوم شخص کی ہڈیاں بھی ٹوٹ گئیں اور مبینہ طور پر دو دانت بھی داغِ مفارقت دے گئے ۔بعد ازاں ان مسلح افراد نے وہاں پر موجود عورتوں پر بھی تشدد کیا اور جب مہاجر کیمپ کے دیگر گھروں تک اس حملے کی اطلاع پہنچی تو کشمیری مہاجرین اکٹھے ہوگئے اور انہوں نے مزاحمت شروع کر دی جس پر یہ لوگ فرار ہو گئے ہم نے اس حوالے سے آزادکشمیر کے پہلے لائیو ویب ٹی وی چینل پر ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم آزادکشمیر سردا ر عتیق احمد خان نے کہا کہ آزادکشمیر کی موجودہ پیپلزپارٹی کی حکومت کا جو چہرہ کھل کر اب سامنے آیا ہے اس کا ہمیں گمان بھی نہیں تھا یہ ایسے عجیب و غریب لوگ ہیں کہ ریسٹ ہاوئسز کا سامان بھی اٹھاکر اپنے گھروں میں لے جاتے ہیں ریسٹ ہاؤسز جن برتنوں میں یہ لوگ کھانا کھاتے ہیں کھانا کھانے کے بعد وہ برتن بھی پیک کروا کے گھر لے جاتے ہیں باغ کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کا سرکاری جنریٹر ایک وزیر موصوف اسلام آباد اپنے گھر لے جا کر مستفید ہو رہے ہیں ا ور اس کی تمام رپورٹ حساس اداروں اور میڈیا کے ذمہ دار نمائندوں نے مرتب کر لی ہے ریسٹ ہاؤسز اور سرکاری عمارتوں کے پردے تک اتروا کر پیپلزپارٹی کے یہ معزز لیڈر اپنے گھروں میں لے جاچکے ہیں نہ جانے نواب شاہ جا کر زرداری صاحب سے یہ کونسی رہنمائی حاصل کرتے ہیں کہ جس کا تمام نزلہ آزادکشمیر کے سرکاری وسائل پر آ کر گرتا ہے ہم نے کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ آزادکشمیر میں اس طرح کی حکومت بر سر اقتدار آئے گی پیپلزپارٹی کے ایک وزیر موصوف نے یہاں تک حرکت کی کہ سعودی عرب نے اربوں روپے کی امداد کر کے غریب کشمیری مہاجرین اور زلزلہ متاثرین کے لیے جو گھر بنائے ان وزیر حکومت نے یہ مطالبہ کیا کہ الاٹ منٹ کمیٹی میں ان کی پارٹی کے چہیتے رکھے جائیں جب سعودی حکومت کے نمائندگان نے اسے خلاف ضابطہ قرار دیتے ہوئے انکار کیا تو انتظامیہ کے بھرے اجلاس میں یہ وزیر حکومت کہنے لگے کہ ہم ان نمائندوں کو سڑکوں پر گھسیٹں گے ان سب حرکتوں کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت ،ترکی ،برطانیہ ،یوکے اے ایف آئی ڈی سمیت دنیا بھر کے تمام امدادی اداروں اور این جی اوز نے آزادکشمیر میں پراجیکٹس چلانے سے انکار کر دیا ہے ۔ہمارے دور حکومت میں باغ میں بین الاقوامی امداد سے اربوں روپے کی مالیت سے یونیورسٹی تعمیر کرنے کا منصوبہ بنا تھا اور پورے آزادکشمیر میں یونیسف ،اقوام متحدہ اور درجنوں ممالک کی تنظیمیں عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات میسر کرنے کے لیے کام کر رہی تھیں عدم اعتماد اور اس طرح کی حرکتوں کی وجہ سے آج عالمی برادری آزادکشمیر میں کام کرنے سے گریزاں ہے موجودہ مجاور حکومت کشمیری ریاستی عوام کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر سے آنے والے ہمارے مہمانوں کشمیری مہاجرین کے ساتھ بھی نامناسب سلوک کر رہی ہے باغ میں ہڈا باڑی مہاجر کیمپ میں نامعلوم افراد کی طرف سے کیا جانے والا حملہ افسوس ناک ہے چاہے یہ مہاجرین کی آپس کی چپقلش کا نتیجہ ہے یا کوئی اور وجہ ہے پولیس کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ متاثرین کی ایف آئی آر درج کرے اور اصل حقائق عوام کے سامنے رکھے ۔باغ میں ٹرانسپورٹ کے اڈوں پر فی گاڑی تین ہزار سے چار ہزار روپے خلاف قانون وصول کیے جا رہے ہیں اور پہلے ٹرانسپورٹرز جس کام کے تیس ہزار روپے ادا کرتے تھے اب ان سے تین سے چار لاکھ روپے مانگے جاتے ہیں صورتحال اتنی خراب ہو چکی ہے کہ ٹرانسپورٹر ز نے گاڑی تک چلانے سے انکار کر دیا ہے پورے آزادکشمیر میں اس وقت افرا تفری کا عالم ہے آزادکشمیر کی سواد اعظم ریاستی جماعت آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس کھل کر کرپشن کا مقابلہ کرے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے آزادکشمیر کے سب سے پہلے لائیو ویب ٹی وی چینل کشمیر نیوز ڈاٹ ٹی وی کے مقبول ترین پروگرام لائیو ٹاک ود جنید انصاری اینڈ راجہ حبیب اﷲ خان میں خصوصی گفتگو کے دوران کیا ۔پروگرام میں سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان کی ہمشیرہ صدر مسلم لیگ ن آزادکشمیر پنجاب محترمہ زرقا جاوید ،سالار جمہوریت سابق صدر و وزیراعظم سردار سکندر حیات خان کے سیاسی جانشین سردار فاروق سکندر ،وزیر حکومت عبدالماجد خان اور ضلع باغ پریس کلب کے سابق صدر سینئر صحافی سید افراز گردیزی نے بھی گفتگو کی ۔مسلم لیگ ن کی رہنما محترمہ زرقا جاوید نے کہا کہ آزادکشمیر اور پاکستان میں آباد کشمیری مہاجرین کے جان و مال کے تحفظ کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکومتوں ،ریاست اور ریاستی اداروں کی ہے یہ کشمیری مہاجرین ہمارے بہن بھائی ہیں اور ان کی عزت نفس سے لے کر ان کے تمام حقوق کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے میں نے ابتدائی معلومات اکٹھی کی ہیں جن سے معلوم ہوا ہے کہ باغ میں کشمیری مہاجرین کے ہڈا باڑی کیمپ میں رات کے وقت کیا جانے والا حملہ ایک لڑکی کے رشتے کا تنازعہ ہے اور مہاجرین کی آپس کی لڑائی ہے لیکن کسی بھی انسان کو زد و کوب کرنا اور اسے تشدد کا نشانہ بنانا خلاف قانون ہے اور پولیس نے بروقت کارروائی نہ کر کے زیادتی کی ہے مسلم لیگ ن کے رہنما سردار فاروق سکندر نے کہا کہ موجودہ پیپلزپارٹی کی حکومت جلسوں اور سٹیج پر جا کر تو بلند بانگ دعوے کرتی ہے لیکن ان کی عملی کارکردگی صفر ہے ہمارے کشمیری مہاجر بہن بھائی وطن کی آزادی کی خاطر اپنا سب کچھ چھوڑ کر آزادکشمیر اور پاکستان آئے ہیں اور انہیں تحفظ فراہم کرنا ہمارا فرض ہے ۔موجودہ پیپلزپارٹی کی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حالت یہ ہے کہ اپنے ذاتی مقاصد اور دوسروں کو تنگ کرنے کے لیے بلا وجہ بے گناہ افراد کو گرفتار کر لیا جاتا ہے ۔ایسا ہی ایک واقعہ گل پور کے قریب پیش آیا ہے جہاں ایک بے گناہ انسان کو پولیس نے بلا وجہ گھر سے اٹھا لیا جس پر علاقہ کے لوگوں نے ہڑتال کرتے ہوئے سڑک بند کر دی ۔مسلم لیگ ن کشمیری مہاجرین کے ساتھ ہے اور ہم ان کے ساتھ کوئی بھی زیادتی نہیں ہونے دیں گے باغ ہڈا باڑی مہاجر کیمپ میں تشدد اور حملے کا واقعہ افسوس ناک ہے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے باغ پریس کلب کے سابق صدر سینئر صحافی سید افرا ز گردیزی نے کہا کہ ہفتہ کی رات پونے بارہ بجے دس کے قریب مسلح افراد نے دو گاڑیوں ڈبل کیبن اور ٹیوٹا کار پر سوار ہو کر ہڈا باڑی مہاجر کیمپ میں حملہ کیا او ر ایک شخص کے دو دانت اور پسلیاں توڑ دیں اور خواتین کو بھی شدید ترین تشدد کا نشانہ بنایا جس پر علاقہ کے لوگ اکٹھے ہو گئے اور انہوں نے مزاحمت شروع کرد ی جس پر بوکھلا کر یہ بزدل نامعلوم حملہ آور پستول ،گولیاں اور کچھ چیزیں چھوڑ کر فرار ہو گئے پولیس نے واقعہ کی اطلاع کرنے کے باوجود کئی گھنٹے تک ایف آئی آر درج نہ کی جس پر مہاجر کیمپ میں شدید ترین احتجاج شروع ہو گیا اور سینکڑوں کشمیری مہاجرین نے پاکستان سے رشتہ کیا لا الہ الا اﷲ اور پاکستان کے حق میں دیگر نعرے لگانے کے علاوہ پولیس اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔سید افراز گردیزی نے کہا کہ باغ پریس کلب کے عہدیداران اور میڈیا کے نمائندوں نے جب موقع پر پہنچ کر رپورٹنگ شروع کی تو تب کہیں جا کر پولیس نے متاثرین کی شکایت درج کی ۔جب کہ واقعہ میں سولہ گھنٹے گزر چکے تھے یہ کشمیری مہاجرین پاکستان سے بے پناہ محبت کرتے ہیں لیکن ان کی شکایت ہے کہ ان کے ساتھ نا مناسب سلوک کیا جا رہا ہے وزیر حکومت عبدالماجد خان سے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ باغ ہڈا باڑی مہاجر کیمپ پر حملے کا واقعہ ہمارے علم میں آیا ہے اور میں نے ڈپٹی کمشنر باغ کو ہدایت کی ہے کہ فوری طو رپر واقعہ کی تمام رپورٹ مرتب کی جائے اور ذمہ دار مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے کشمیری مہاجرین پر کسی بھی تشدد یا ان کے حقوق غصب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے موجودہ آزادکشمیر حکومت نظریاتی بنیادوں پر اپنے کشمیری مہاجر بہن بھائیوں کا دل سے احترام بھی کرتی ہے اور انہیں ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے ہمارے کشمیری مہاجرین خاطر جمع رکھیں ہم یقین دلاتے ہیں کہ باغ مہاجر کیمپ کے سانحہ کے تمام حقائق عوام کے سامنے رکھیں گے ۔

قارئین آج کا یہ کالم بغیر کسی ذاتی تبصرے کے ہم یہیں پر ختم کر رہے ہیں ہمیں امید ہے کہ وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید ان کے محترم وزراء ،محکمہ پولیس کے انتہائی ذمہ دار اور سنجیدہ لوگ مل کر کشمیری مہاجرین کی تمام شکایات کا ازالہ کریں گے تا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادکشمیر و پاکستان سے ایک مثبت پیغام جائے کہ آزادی کی خاطر ہجرت کرنے والوں کا ہم دل سے احترام کرتے ہیں اور ان کے حقوق کا تحفظ بھی کرتے ہیں ۔

آخر میں حسب لطیفہ پیشہ خدمت ہے ۔
شوہر نے فخر سے اپنی بیوی سے کہا
’’ تم نے دیکھا راستے میں مجھے دیکھ کر ایک عورت مسکرائی تھی ‘‘
بیوی نے بے نیازی سے جواب دیا
’’ یہ کونسی نئی بات ہے پہلی بار تمہیں دیکھ کر میری اپنی ہنسی نکل گئی تھی ـ‘‘

قارئین سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان نے ریسٹ ہاؤسز کے پردوں ،کھانے کی پلیٹوں کے دن دیہاڑے اغواء کی وارداتوں اور مختلف پردے میں رکھے جانے والے جرائم کو جس طرح بے پردہ اور بے نقاب کیا ہے اس کے متعلق حکمرانوں کو سنجیدگی سے سوچنا ہو گا بصورت دیگر عوام تک یہی پیغام پہنچے گا کہ موجودہ حکومت دعوے تو کچھ اور کرتی ہے اور اس کے ’’ در پردہ ‘‘ عزائم اور معاملات کچھ اور ہیں اﷲ سب کے حال پر رحم فرمائے آمین ۔

Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 374773 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More