عمرہ اور حج کے کرایوں میں کمی ۔ حکومت کا مستحسن فیصلہ مگر

حج اور عمرے کی خواہش ہر مسلمان اپنے دل میں رکھتا ہے پی پی پی کی حکومت نے یہ اس قدر مہنگا کردیا ہے کہ ایک عام شخص کے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے کہ وہ اپنی جیب سے حج یا عمرہ کرنے کے لیے ارض مقدس پہنچ سکے ۔ موجودہ حکومت نے حج کے اخراجات میں پچیس ہزار روپے کم کرکے واقعی ایک اچھا کام کیا ہے۔ اس کے باوجود حج اور عمرہ کرنا مجھ جیسے ایک عام آدمی کے بس کی بات نہیں رہی ۔کئی ادارے اپنے ملازمین کو بذریعہ قرعہ اندازی حج پر بھجواتے تو ہیں لیکن کتنے ہی بنک اور ادارے ایسے ہیں جن کے ملازمین حج اور عمرے کی سعادت محروم چلے آرہے ہیں۔ اخبارات میں شائع ہونے والی ایک خبرنظرسے گزری کہ سعودی عرب میں ہر سال پچاس ارب ریال زکوہ فنڈمیں اکھٹے ہوتے ہیں اس رقم سے اگر شریف برادرن چاہیں تو پورے پاکستان کے عمررسیدہ افراد کے لیے حج اورعمرہ کی سعادت حاصل کرسکتے ہیں ۔ فرض کرتے ہیں کہ پاکستان کی کل آبادی میں 60 سال سے زائد افراد کی تعداد اگر پانچ لاکھ بھی ہے تو اتنے لوگوں کو حج کی سعادت سعودی حکومت اپنے زکوہ فنڈ سے باآسانی کروا سکتی ہے ۔ مجھے یقین ہے اس حوالے سے نواز شریف کی زبان سے نکلنے والے الفاظ کی عزت سعودی حکومت ضرور رکھے گی کیونکہ اگر کسی مطالبے کے بغیر ڈیڑھ ار ب ڈالر دے سکتی ہے تو زکوہ فنڈ کی رقم پاکستان کو دیناان کے لیے مشکل نہیں ہوگا۔ جہاں تک بذریعہ ہوائی جہاز سفری اخراجات کا تعلق ہے حکومت پی آئی اے اور سعودی ائیر لائن سے بطور خاص50 فیصد رعایت حاصل کرسکتی ہے باقی ماندہ رقم پاکستان کے مخیر حضرات (جن میں بحریہ ٹاؤن کے چیرمین ریاض ملک ٗ میاں محمد منشا ٗ ایس ایم منیر ٗ سہگل گروپ ٗ محبوب اقبال ٹاٹا ٗ میاں محمد نعیم جیسے ہزاروں خدا ترس افراد شامل ہیں ) ایک مشترکہ فنڈ قائم کرکے ادا کرسکتے ہیں ۔ شالیمار ہسپتال کی جانب سے ہر سال جلے ہوئے بچوں کو مفت علاج کے لیے امریکہ بھجوایا جاتاہے لیکن وہاں بذریعہ ہوائی جہاز پہنچنے کے لیے بھی فی کس اڑھائی لاکھ روپے کی ضرورت پڑتی ہے اس سلسلے میں جب نوائے وقت کی ممتاز رائٹر عارفہ صبح خاں نے مالی مدد کی اپیل کی تو شہباز شریف سمیت درجنوں مخیر حضرات میدان میں نکل آئے لیکن تمام بچوں کو امریکہ بھجوانے کی یہ سعادت ایک خداترس انسان صوفی ہدایت مرحوم کے حصے میں آئی ۔آج صوفی ہدایت کو اس دنیا سے رخصت ہوئے کتنے ہی سال ہوچکے ہیں لیکن ان کی یہ نیکی یقینا ان کی قبر میں جنت کی ٹھنڈی ہوا کا دریچہ کھولنے کا باعث بن رہی ہوگی ۔ یہاں یہ ذکر بے محل نہیں ہے کہ بھارتی حکومت بھی مسلمانوں کو حج اور عمرے کے اخراجات میں خصوصی طور پر رعایت دیتی ہے لیکن پاکستانی انتظامی اداروں(بطور خاص پی آئی اے ) نے حج اور عمرے کو بھی منافع بخش کاروباربنا لیاہے جہاز بھرکر جعلی ڈگریوں کے حامل ممبران اسمبلیوں اور اپنے رشتے داروں کو سرکاری خزانے سے دس دس حج اورعمرے کروالیے جاتے ہیں لیکن وہ غریب اور بے سہارا لوگ جو کسی بھی ادارے میں ملازم ہیں یا مزدوری کرکے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں وہ اس عظیم سعادت کو ترستے ہی قبروں میں اتر جاتے ہیں ۔میرا تعلق بھی معاشرے کے ایسے ہی طبقے سے ہے جو خواہش تو کرسکتا ہے لیکن حج اور عمرے کے اخراجات پورے کرنا میرے بس میں دور دو ر تک دکھائی نہیں دیتا اور نہ ہی کسی جانب سے مالی امداد کی توقع کی جاسکتی ہے اس لیے تمام عمر خواہش رکھنے کے باوجود ابھی تک حج اور عمرے کی سعادت سے محروم ہوں نہ جانے کتنے ہی میرے جیسے لوگ یہ حسرت لیے قبروں میں اترچکے ہوں گے۔ شریف برادران کا شمار کھرب پتی افراد میں ہوتا ہے زرداری کے مالی اثاثے 67 ارب ڈالر سے کم نہیں ہیں عمران خان بھی اربوں روپے اپنے اکاؤنٹ میں رکھتا ہے بحریہ ٹاؤن کے چیرمین ریاض ملک ٗ میاں محمد منشا کا شمار بھی پاکستان کے امیرترین افراد میں ہوتا ہے ۔اگر یہ سب لوگ چاہیں تو پاکستان میں مستقل بنیادوں پرایک ایسا مشترکہ ادارہ قائم کیاجاسکتا ہے جس میں جمع ہونے والے فنڈز سے نہ صرف 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو حج اور عمرے پر مفت بھیجا جا سکتا ہے بلکہ یہ ادار ہ اولڈسیٹزن کے علاوہ بے وسیلہ اور بے سہارا مردو زن کے علاج معالجے کی ذمہ داری بھی اٹھا سکتا ہے تاکہ پاکستانی معاشرے کے بزرگ افراد علاج معالجے کے لیے دربدر کی ٹھوکریں نہ کھائیں اور نہ ہی اپنے دل میں حج اور عمرے کی خواہش لے کر قبروں میں اتریں ۔کیا ہی اچھا ہو اگر حکومت اور سپریم کورٹ ٗ تمام اداروں ( جہاں پندرہ سے زائد افراد کام کرتے ہیں ) کو قانونی طور پر پابند کردے کہ وہ سرکاری نیم سرکاری ٗنجی اداروں اور بنکوں میں کام کرنے والے 60 سال کے افراد کو ریٹائرمنٹ سے پہلے ایک مرتبہ حج اور ایک مرتبہ عمرے کی سعادت اپنے خرچ پر فراہم کریں دیکھتے ہیں یہ نیکی آزاد عدلیہ کے کس جج ٗ کس انتظامی افسر ٗ کس پاکستانی حکمران اور کس مخیر شخص کے حصے میں آتی ہے ۔
Muhammad Aslam Lodhi
About the Author: Muhammad Aslam Lodhi Read More Articles by Muhammad Aslam Lodhi: 3 Articles with 5768 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.