قرآن کریم میں ارشاد ہوا ’’اور تمھارے پروردگارکاارشاد ہے
کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرواور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو،اگر
ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کوپہنچ جائیں توان کواُف تک نہ
کہنا اورنہ انہیں جھڑکنااور ان سے بات ادب کے ساتھ کرنااور عجزونیازسے ان
کے آگے جھکے رہواور ان کے حق میں دعا کروکہ اے پرودگار جیسا انہوں نے مجھے
بچپن میں(شفقت سے)پرورش کیا توبھی ان پررحمت فرما(سورۂ بنی اسرائیل)والدین
کو جب اُمید ہوجاتی ہے کہ اﷲ تعالیٰ ان کو اولاد جیسی نعمت سے نوازنے والا
ہے تو وہ اپنی جائزو ناجائز خواہشات کو ترک کرکے اپنی ذات کی نفی کرتے ہوئے
اپنی اولاد کی بہتر پرورش کے بارے میں سوچنے لگتے ہیں ۔خالق کائنات کے بعد
انسان پروالدین کااحسان سب سے زیادہ ہوتا ہے ۔والدین اولاد کی پیدائش سے
پرورش تک بڑی مشکلات سے گزرتے ہیں۔ایسی مشکلات جن کا اس وقت اولاد تصور بھی
نہیں کرسکتی ۔ اس لیے اﷲ تعالیٰ نے اپنی شکرگزاری کے ساتھ ساتھ والدین کی
شکرگزاری کابھی حکم دیا ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’میرا بھی شکر کرتا
رہ اور اپنے ماں باپ کا بھی‘‘والدین جتنی مشکلات اپنی اولادکے لیے اُٹھاتے
ہیں۔ اس کے صلے میں انسان کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ اپنے والدین کی خدمت
کرے اس طرح انسان صرف والدین کی خدمت ہی نہیں کرتا بلکہ اپنے خالق (اﷲ
تعالیٰ)اور اس کے رسول سرکار دوعالم حضرت محمد ؐ کے احکامات پر عمل بھی
کرتا ہے جو یقیناانسان کے لیے دنیا و آخرت کی بھلائی کا سبب ہے ۔ارشاد نبوی
ہے کہ ’’وہ شخص ذلیل ہوا،ذلیل ہوا جس نے والدین کا بڑھاپا پایا اور دونوں(
یا ان میں سے ایک جوبھی زندہ ہو)کی خدمت کرکے جنت میں نہ پہنچ جائے ۔کتنا
خوبصورت فرمان ہے میرے اورآپ کے حقیقی رہنماء کااور کس قدر افضل اور اﷲ
تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ عمل ہے والدین کی خدمت کرنا ۔اگر دیکھا جائے تو
انسان اپنے والدین کے بے پناہ احسانات کابدلہ ہی نہیں چکاسکتا چاہے ساری
زندگی ان کی خدمت میں گزار دے اور اس پر جنت کے ا نعام کا وعدہ ، کیا یہ
ایک اور احسان نہیں میرے اور آپ کے خالق کا؟ 11مئی دنیا بھر میں ماں کا
عالمی دن منایا گیا۔امریکہ میں ہر سال اس دن لوگ اپنی ماؤں کویاد کرتے،اور
ملاقات کرکے کچھ وقت ساتھ گزار کر ماں سے محبت کا اظہا کرتے ہیں۔مغرب میں
بوھوڑے والدین اولڈ ہاوسز یا اُولاد سے دور دراز علاقو ں میں تنہا زندگی
گزارتے ہیں۔اکثریت لوگ میڈیاخاص طور پر سوشل میڈیا یاخط لکھ کرماں سے اظہار
محبت کرتے ہیں۔سال میں ایک دن ماں کے ساتھ اظہار محبت اور پھر سال بھر
چھٹی۔مغرب میں11مئی کا دن اُن ماؤں کے لئے غنیمت ہوتا جو زندگی بھر اولادکی
راہ تکتے گزار دیتیں ہیں۔اﷲ تعالیٰ ہمیں مغربی تہذیب سے بچائے رکھے اوراپنے
والدین سے محبت، اُن کی خدمت،فرمابردای،اطاعت اور دیکھ بھال کرنے کی توفیق
و طاقت عطا فرمائے- |