قرآن والسنۃ کے مطابق دعوت دین اور اصلاح کا صحیح طریقہ اور اسلوب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

قرآن والسنۃ کے مطابق دعوت دین اور اصلاح کا صحیح طریقہ اور اسلوب:
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا تو انہیں فرمایا:
"‏إِنَّكَ تَقْدَمُ عَلَى قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَلْيَكُنْ أَوَّلَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَى أَنْ يُوَحِّدُوا اللَّهَ تَعَالَى فَإِذَا عَرَفُوا ذَلِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي يَوْمِهِمْ وَلَيْلَتِهِمْ، فَإِذَا صَلُّوا فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ زَكَاةً فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ غَنِيِّهِمْ فَتُرَدُّ عَلَى فَقِيرِهِمْ، فَإِذَا أَقَرُّوا بِذَلِكَ فَخُذْ مِنْهُمْ وَتَوَقَّ كَرَائِمَ أَمْوَالِ النَّاسِ‏"‏‏

اس روایت کا مفہوم:
"تم اہل کتاب میں سے ایک قوم کے پاس جارہے ہو، لہذا سب سے پہلے انھیں اس بات کی دعوت دینا کہ وہ اللہ کو مانیں یعنی توحید کا اقرار کر لیں، جب وہ اس عقیدہ کو سمجھ جائیں تو پھر انھیں بتانا اللہ نے ان پر ایک دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں. جب وہ نماز پڑھنے لگیں تو انھیں بتاؤ کہ اللہ تعالی نے ان کے اموال پر زکوۃ فرض کی ہے جو ان کے امیروں سے وصول کی جاۓ گی. جب وہ اس کا بھی اقرار کر لیں تو ان سے زکوۃ وصول کرنا لیکن زکوۃ وصول کرتے وقت لوگوں کے عمدہ مال لینے سے اجتناب کرنا"
(حوالہ: صحیح بخاری، باب مَا جَاءَ فِي دُعَاءِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أُمَّتَهُ إِلَى تَوْحِيدِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَلَى كتاب التوحيد، حدیث نمبر: 7372)

اس روایت سے ثابت ہوا کہ قرآن والسنۃ کے مطابق دعوت و اصلاح کا آغاز ھمیشہ توحید (ربوبیت،الوہیت و اسماء والصفات) اور پھر نماز اور پھر بتدریج دیگر اعمال کی طرف جایا جاۓ گا، اسلیے اگر کوئ حنفی ہو، تبلیغی ہو، دیوبندی ہو، حیاتی ہو، مماتی ہو، بریلوی ہو، پنج پیری ہو، اخوانی ہو، وھابی ہو، تقلیدی ہو، فیضانی ہو، مدنی ہو، اھل حدیث ہو، سلفی ہو، ماتریدی ہو، نقشبندی ہو، سہروردی ہو، جہادی ہو، قادری ہو، شافعی ہو، مالکی ہو، حنبلی ہو، اشعری ہو، جبری ہو، قدری ہو، اہل القرآنی ہو، رافضی ہو، شیعی ہو،علوی ہو، مرجیعی ہو، خارجی ہو، تکفیری ہو، حزب التحریری ہو، الدعوی ہو،جھنگوی ہو،جماعت اسلامی ہو،جمہوری ہو، مدخلی ہو، حیات طراتی ہو، یا معلوم نہیں کون کون سے فکر و فرقہ سے منسوب ھو یا کسی فرقہ کا جز ہو، اگر اس کی فکر و دعوت و منہج قرآن والسنۃ پر اس طریق و اسلوب پر ہے جو اس صحیح حدیث میں بتایا گیا تو وہ قرآن و السنۃ کے عین مطابق ہے اور اللہ کے فضل ورحمت سے کامیابی اس کا مقدر ہے، ان شاء اللہ، الا کہ وھ ایسا عمل کر بیٹھے یا ایسا قول کہ بیٹھے یا ایسا عقیدہ رکھ لے جو اللہ عز وجل کی توحید کے منافی ہو جس سے اسکے اعمال برباد ہو جائیں، معاذ اللہ. اور اگر وہ اس اسلوب وطریقہ پر نہیں تو اسکو چاہے کہ فرط جزبات وفرقہ و تنظیم پرستی سے نکل کر اپنے آپ کو اس دعوت وفکر وطریقہ پر بدلے جس کا اس حدیث اور سورۃ النور سورۃ نمبر: 24 آیت نمبر: 55 میں ذکر ہوا اور اپنا منہج (طریقہ) درست کرے. اور ھمیشہ قرآن والسنۃ کا علم حاصل کرتا رہے اور شرک سے برآءت کرتا رہے، اور جو علم حاصل کرے حتی الوسع اس پر عمل کرتا رہے اور دین پھیلاتا رہے اوراپنے آپ کو کبار (بڑے) علماء اھل الحق اھل السنتہ والجماعتہ سے جوڑے رکھے یقینا ھدایت دینے والا تو اللہ عزوجل ہی ہے.
Abdullah
About the Author: Abdullah Read More Articles by Abdullah: 291 Articles with 411895 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.