کیا ہم مسلمان ہیں؟
کیا ہم دین اسلام پر کاربند ہیں؟
کیا ہم اﷲ کی مانتے ہیں؟
کیاہم گستاخ رسولﷺ نہیں ہیں؟
کیاہم محب وطن ہیں؟
ہم اپنے وطن سے کس حد تک محبت رکھتے ہیں؟
اورکیا ہم اس نظریہ پر عملد ر آمد کر رہے ہیں جس نظریہ کی بنیاد سے یہ وطن
وجود میں آیا؟
جب میرا ضمیر مجھ سے یہ سوالات پوچھتا ہے توسوائے دکھ اور افسوس کے کوئی
الفاظ ادا نہیں ہوتے بس علامہ اقبال کا ایک شعر یاد آ جاتا ہے۔
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی نہ ہو جسکو خیال آپ اپنی حالت کے
بدلنے کا۔
ہمارے ملک میں ہونے والی مہنگائیَـ،غربت ،نا انصافی ،رشوت خوری ،دہشت گردی،
ڈکیتی اور اَن گنت جر ا ئم(جنکے نام لکھنے کے لیے مجھے کوئی ایسا قلم لینا
پڑے گا کہ جس کی سیاہی ختم نہ ہو) کے ز مہ دران کون؟ آئے دن یہ مو ضوع
ٹیلیویژن،اخبارات،ریڈیو اور ہرگلی محلے میں یہ موضوع زیر بحث ہوتا ہے۔اور
حسنِ اِتفاق یہ ہے کہ قصور وار ہر اِک ان کو مانتاہے۔ (حکومت،پولیس،رینجرز،عدالت)کیوں۔۔۔۔۔؟ہم
اپنا ملبہ کیوں کسی اور پر ڈال دیتے ہیں۔ہم خود ہی تو ووٹ دے کر حکومت
بناتے ہیں تو پھر الزام کسی اور پر کیوں؟ہم خود ہی تو رشوت دیتے او رلیتے
ہیں اور الزام پولیس پر ۔ہم خودہی تو جھوٹی گواہی دیتے ہیں اور الزام عدالت
پر کہ انصاف نہیں دیتی کیوں؟آخرکب تک ہم ایک آنکھ سے دیکھتے رہیں گے جب کہ
ہمارے رب کریم نے ہمیں دو آنکھیں دی ہیں تو ہم ان کا استعمال کیوں نہیں
کرتے ہم کیوں مغربی تہذ یب کے دلدادہ ہوتے جا رہے ہیں اور مذہب اسلام سے
دور ۔۔۔۔!ہم تو وہ ہیں کہ جن کے دل تک سیاہ ہوچکے ہیں۔جو بنا ثبوت کسی پر
کوئی الزام چاہے وہ غداری کا ہی کیوں نہ ہو لگا دیتے ہیں حد تو یہ ہے کہ
ایک ٹوپی شلوار قمیض پہننے والے اور داڑھی رکھنے والے کو بھی مشکوک نظر سے
دیکھتے ہیں کہ شائد یہ دہشت گرد نہ ہو۔جب ہم حضرت محمد ﷺ کی پاک سنت پر عمل
کرنے والے پر نعوذباا ﷲ یہ انداز اختیار کرتے ہیں تو پھر میں اور کیا کہوں۔۔۔۔۔!
اب تو شائد مجھے یہ بتانے کی ضرورت نہ پڑے کہ غدار کون ہیں؟ غدار تو وہ ہے
جس نے چند ڈالرز کے عوض ملک کی بیٹی کو بیچ دیا غدار تو ہے جس نے لال مسجد
کی درو دیوار کو سہی معنٰی میں خون سے لال کر دیا۔غدار تو وہ ہے جس نے
امریکہ کو پاکستان میں دہشت گردی ،ڈرون حملے کرنے کا باقاعدہ سر ٹیفیکیٹ
دیا۔ غدار تو ہم ہیں جو خدا کو تو مانتے ہیں مگر خدا کی نہیں مانتے ،رسولﷺ
کو تو مانتے ہیں مگر رسولﷺ کی نہیں ما نتے ،قرآن کو پڑھتے تو ہیں مگر
سمجھنے کی کو شش نہیں کرتے ۔ میں یہ درخواست کر نا چاہتی ہوں کہ بے حیائی
عریانیت جڑ سے ختم ہونی چاہیے ۔اگر ہم اس ملک میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں
اور چاہتے ہیں کہ دنیا و آخرت میں سر خرو ہوں تو ہمیں پہلے اپنے آپ اپنے دل
میں تبدیلی لانی ہوگی۔ہمیں ایک دوسرے کی گردن کاٹنے کے بجائے اسلام کے پر
چم تلے متحد ہونا ہو گا اور اس شیطان کی گردن کاٹ پھینکنی ہوگی جو ہم میں
پھوٹ ڈلوا کر ہمیں کھا جانا چاہتا ہے۔اور اگریہی صورتحال رہی تو میں یقین
سے کہتی ہوں کہ اگر پورے ٹیلیویژن نیٹ و رک کو بھی غدار اور بند کر دیا
جائے تو فرق نہیں پڑے گا کیونکہ پہلے خود کو بدل کر جینا ہوگا ہمیں۔۔ ایک
آدمی مولوی صاحب کے پاس آیااور پوچھنے لگا کہ مولوی صاحب کیا میں تھوڑی سی
شراب پی سکتا ہوں ؟مولوی صاحب نے بہت خوبصورت اور آسان لفظوں میں جواب
دیاـــــــــــــکہ اسلام بہت پابند ہے تھوڑی سی بھی بند ہے۔اسی طرح گناہ
تو گناہ ہے چاہے وہ جیو پہ ہو یا اے آر وائی پہ یا اسٹارپلس پر یا ایکسپرس،
سما پر یا کسی دوسر ے چینلز پر گناہ تو گناہ ہے چاہے قوالی پر رقص ہو یا
کفریہ گانوں پر گناہ تو گناہ ہے چاہے وہ ہندوانہ رسمات پہ شو ہو ں یا نچلے
شو گناہ تو گناہ ہے چاہے غیر محرموں کے ساتھ رقص ہو یا بے ہودہ گفتگوہ گناہ
توگناہ ہی ہوتا ہے نا !چاہے چھوٹا ہو یا بڑا پھر ہم صرف جیو اور جنگ کو ہی
کیوں ۔۔۔۔؟ میرے پاس لکھنے اور بولنے کو ابھی بہت کچھ باقی ہے مگر وہ سلیقہ
نہیں جوکسی صحافی یا کالم نگار کے پاس ہوتا ہے ۔میری اپنے رب کریم سے یہی
دعا ہے کہ ہمیں سچا مسلمان بنا ایسا کہ جو صرف اپنی پسند سے ایک آیت اور
ایک حدیث کو ہی نہ مانے بلکہ مکمل قرآن اور پوری احادیثِ رسولﷺ کو اپنی
علمی وعملی زندگی میں شامل کرے جو نبی پاکﷺ کو اپنا ہیرو ہی نہ مانے بلکہ
اس دنیا و آخرت کے ہیرونبیﷺ کے صحابہ کرامؒ اور امہا ت المومینین کی زندگی
کو اپنے لیے عملی نمونہ بنالے(آمین)۔ عطاکر میرے قلم کو یارب ایسی طاقت
لرزیں جسکی نوک سے یہ وقت کے دجال (بنتِ زمان)
|