گذشتہ دنوں میرے آبائی قصبے شرقپور شریف کے پریس کلب کے
نومنتخب عہدیداران کی تقریب حلف وفاداری منعقد ہوئی میرے لیے اعزاز سے کم
نہیں تھا کہ میرے قصبے کے صحافیوں نے مجھے تقریب میں شرکت کے لیے مدعو کیا……وقت
دو بجے کا بتایا گیا تھا ۔لیکن چند مصروفیات کے باعث میں وہاں کوئی سوا تین
بجے پہنچ پایا…… شہر کے بہترین شادی حال میں وسیع عریض انتظام دیکھ کر دل
باغ باغ ہوگیا…… لیکن حیرت کی بات تھی کہ دو بجے کا وقت دینے والے ساتھیوں
کے نومنتخب میر کارواں نعنی صدر مجلس و صدر پریس کلب قابل ذکر تاخیر سے
وہاں پہنچے…… تقریب کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر
حسین تھے ۔جبکہ تقریب میں سابق ایم این اے و سابق ضلعی ناظم شیخوپورہ میاں
جلیل احمد شرقپوری ، سابق سٹی ناظم ڈاکٹر عبدالروف گجر،میرے استاد خان فضل
حق خان گلشن ، عزیزی ڈاکٹر اکبر علی ناثر، سید خاور عباس نقوی۔ آسمان صحافت
کے درخشندہ ستارہ نوجوان صحافی ڈاکٹر طہماسپ علی نقوی،اختر عباس جعفری،
علاوہ کی سماجی شخصیت محمد نواز بھٹی آف برھانے والے،ڈسٹرکٹ شیخوپورہ پریس
کلب کے صدر شہباز احمد خاں، مبشر بٹ شہباز بیگ ، شیخ امتیازاور اسلام غازی
سمیت اور بھی بہت ساری دور حاضر کی گراں قدر شخصیات تقریب کے حسن کو چار
چاند لگانے کے لیے وہاں موجود تھیں…… نومنتخب سکریٹری ڈاکٹر شکیل احمد نے
اپنی چند معروضات مہمان خصوصی کی توجہ کے لیے پیش کیں، انہوں نے اور سید
طہماسپ علی نقوی نے اپنی تقاریر میں علاقے کے عوام کو درپیش تکالیف اور
مسائل سے مہمان خصوصی کو آگاہ کیا……ملک محمد صدیق بادشاہ کی تقریر کے سابق
سکریٹری پریس کلب شرقپور صدیق طاہر نے سپاس نامہ پیش کیا۔ اور میری حیرت کی
انتہا نہ رہی کہ میرے قصبے کے صحافیوں نے مہمان خصوصی سے اپنے سپاس نامہ
میں اپنی ذات کے لیے ایک بھی مطالبہ نہ رکھا……حالانکہ صحافیوں کی بڑی
تنظیمیں اور انکے عہدے داران، اخبارات کے دفاتر میں ڈیسکوں پر بیٹھ کر
خدمات سرانجام دینے والے صحافی ان علاقائی صحافیوں کے بارے میں کوئی اچھی
رائے نہیں رکھتے……انہیں بلیک میلر اور دو دو چار چار سو پر بکنے والے صحافی
کہتے نہیں تھکتے……یہ بھی حقیقت ہے کہ اخبارات انہیں کے دم قدم سے آباد ہیں……
یہ علاقائی صحافی بنا معاضہ کے چوبیس گھنٹے کے ملازم شمار کیے جاتے ہیں……بعض
اوقات سرکاری اداروں کی کرپشن بے نقاب کرنے، چودہریوں کے ظلم و زیادتی کو
حکام بالا اور عوام کے سامنے لانے پر ان علاقائی اور دو دو چار چار سو پر
بکنے والے صحافیوں کو اشتہاریوں کی جانب سے خطرناک نتائج پر مبنی دہمکیوں
والی فون کالز بھی سننی پڑتی ہیں……ان بہادر صحافیوں کی جانب سے اپنے لیے
کسی قسم کے مطالبے سے روگردانی کرنے پر میرے دل میں ان کی قدر و منزلت بڑھ
گئی ہے۔ پریس کلب شرقپور شریف کے صحافیوں کے اس جذبہ کو سراہتے ہوئے سابق
ناظم ضلع شیخوپورہ و رکن قومی اسمبلی میاں جلیل احمد شرقپوری نے مہمان
خصوصی سے فرمائش کی کہ جناب والا جب نومنتخب اور خدمت کے جذبے سے سرشار ان
صحافیوں نے اپنے لیے کچھ نہیں مانگا تو ازراہ کرم آپ خود ہی بڑے پن کا
مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں پریس کلب کے لیے ایک قطعہ زمین عنایت فرما دیں……وفاقی
وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین اپنی تقریر میں پریس کلب کے نومنتخب
عہدیداران کے جذبہ حب الوطنی کی نہ صرف تعریف کی بلکہ اس حوالے سے اپنے ہر
ممکن تعاون کا بھی یقین دلایا…… رانا تنویر حسین نے اپنی تقریر میں کہا ’’
صحافت ریاست کا چوتھا اور بڑا اہم ستون ہے …… آج اگر کچھ اداروں کا ٹکراؤ
محسوس ہو رہا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم صحافت کے ساتھ کھڑے ہیں ہم میڈیا
کے ساتھ ہیں ……ہماری حکومت آزادی صحافت کی علم بردار ہے، یہ بات ہمارے
منشور میں ہے اور ہماری حکومت اس جھنڈے کو اُٹھا کر چلتی رہے گی ۔ لیکن
قومی مفاد کے خلاف کسی صحافی کا قلم نہیں اُٹھنا چاہیے پوری دُنیا میں اس
قسم کے ایشو ٹی وی یا اخبارات میں ڈسکس نہیں کیے جاتے جو ہمارے ہاں اُٹھائے
جا رہے ہیں صحافیوں کو خود سوچنا چاہیے کہ کہاں ہمارا قومی مفاد شروع ہوتا
ہے اور کہاں قومی مفاد سے ہٹ کر بھی بات ہو سکتی ہے ……وفاقی وزیر رانا
تنویر حسین نے مزید کہا کہ پاکستان میں آزادی صحافت ہے دنیا میں ایسی مثال
کہیں نہیں ملتی ۔صحافت کو جتنی آزادی یہاں پر ہے جتنے چینل،اخبارات یہاں
کام کر رہے ہیں دنیا میں کہیں بھی اتنے چینل کام نہیں کر رہے ہیں صحافت کی
آڑ میں کسی کی پگڑی اُچھالنے اور کسی کی کردار کُشی کرنے کی اجازت بھی نہیں
ہو نی چاہیے ۔صحافت میں وہ خوشحالی نہیں ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اگر
صحافت اصولوں پر کی جائے تو یہ سیدھی جنت ہے ۔اس موقعہ پر وفاقی وزیر نے
نومنتخب عہدے داران سے کہا کہ آپ کے سکریٹری نے صحافت کی جن ترجیحات کا ذکر
کیا ہے ۔میرا خیال ہے کہ ہر صحافی کو صبح بیدار ہونے کے بعد ایکبار انہیں
پڑھنا چاہیے۔ شرقپور شریف کی لاء اینڈ آرڈر کی ابتر صورتِ حال پر اُنھوں نے
کہا کہ مجھے بڑے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ تھانہ شرقپور شریف پورے ضلع
شیخو پورہ میں سب سے زیادہ ڈسٹرب ہے یہ علاقہ شرفاء کی آماجگاہ ہے لیکن
یہاں ہر قسم کے جرائم پائے جاتے ہیں ہم نے یہاں اچھے اور ایماندار پولیس
آفیسر لگائے ہیں آپکا تعاون بھی نہایت ضروری ہے ……وفاقی وزیر نے یہاں بڑے
پتے کی بات کی کہ ہم یورپ کی بات تو کرتے ہیں مگراُن کے بڑوں نے ……اُنکی
پہلی نسلوں نے بے شمار قربانیاں دی ہیں ۔ ہمیں بھی اپنے بچوں کے بہتر
مستقبل کے لیے تکالیف سے گزرنا ہوگا۔ہماری حکومت تمام چیلنجز کا مقابلہ
کررہی ہے ہم کوشش کر رہے ہیں کہ یہاں لوڈ شیڈنگ اوردہشت گردی کا خاتمہ ہو
اور معاشی ترقی کا دور دورہ ہو۔وفاقی وزیر نے میرے آبائی شہر اور مضافات
یعنی تحصیل شرقپور شریف کے لیے ایک سٹیڈیم اور تمام یونین کونسلز کی ایک
ایک انچ کو پکا کرنے کروانے کی یقین دھانی کروائی…… رانا تنویر حسین نے زرد
صحافت کے خاتمے اور علاقائی مسائل کو اربابِ اختیار تک بہتر انداز میں
پہنچانے پر پریس کلب شرقپور کے ممبران کو مبارک باد بھی پیش کی جبکہ
صاحبزادہ میاں جلیل احمد شرقپور ی نے راوی ڈیویلپمنٹ زون کے حوالے سے حکومت
سے پُر زور اپیل کی انتہائی زرخیز علاقہ جہاں سے نہ صرف پورے لاہور بلکہ
پورے پاکستان کے مختلف شہروں میں فریش فروٹ،سبزیاں ،پھل اور اناج یہاں سے
منتقل ہوتاہے ہے اس کو نہ ختم کیا جائے حکومت کسانوں کے حال پر رحم
کرے۔۔وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے پریس کلب شرقپور کی طرف سے شرقپور شہر
کے مسائل جن میں تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے لیے گائناکالوجسٹ اور واٹر
فلٹریشن پلانٹ ،گرلز مڈل سکول ،سول ڈسپنسری کو اپ گریٹ کرنے کے علاوہ اہم
علاقائی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔ پریس کلب شرقپور شریف کے عہدے
داران کی یہ تقریب حلف وفاداری میری زندگی کی ان چند تقاریب میں شامل ہوگئی
ہے ۔جنہیں میں مدتوں نہیں بھلا پاوں گا۔ |