عبرت

شیر ، بھیڑیا اور لومڑی اکٹھے مل کر شکار پر نکلے ، شیر نے نیل گائے ، جنگلی بکرا اور خرگوش کا شکار کیا۔ شیر نے محسوس کیا کہ بھیڑیا اور لومڑی بھی شکار میں اپنے حصہ کی خواہش رکھتے ہیں اور اپنا حصہ وصول کرنا چاہتے ہیں۔ شیر نے انکی نیت بھانپتے ہوئے انھیں قریب بلایا اور بھیڑیے سے کہا کہ وہ اس شکار کو انصاف کے ساتھ تینوں میں تقسیم کرے۔ بھیڑیے نے کہا بادشاہ سلامت آپ طاقت و رتبہ میں ہم سے بڑے ہیں، لہذا یہ نیل گائے آپ کی ہوئی اسے شرف قبولیت بخشیں اور تناول فرمائیں۔ آپ کے بعد میرا نمبر آتا ہے، میں لومڑی سے بڑا ہوں اس لئیے اس جنگلی بکرا پر میرا حق ہے، اسے میں کھا لیتا ہوں۔ اور رہی بات خرگوش کی تو یہ اس مسکین لومڑی کو دے دیتے ہیں۔ بھیڑیے کی اس منصفانہ تقسیم پر شیر کو غصہ آگیا اور شیر نے بھیڑیے سے کہا کہ تیری یہ مجال کہ میرے ہوتے ہوئے تو اپنی موجودگی جتلائے، میرے آگے تیری کیا ہستی ہے، میرے ہوتے ہوئے تو انصاف کرے۔ شیر نے زوردار پنجہ مار کر بھیڑیے کو ہلاک کر دیا۔ اس کے بعد شیر نے لومڑی سے شکار تقسیم کرنے کو کہا، لومڑی نے باادب ہو کر کہا، بادشاہ سلامت تقسیم کیسی ؟ اب صبح کا وقت ہے جناب آپ اس نیل گائے سے ناشتہ فرمائیں ، جنگلی بکرا دوپہر کو، اور خرگوش رات کو تناول فرما لیجئیے گا۔ شیر لومڑی کی اس تقسیم سے بہت خوش ہوا اور اسکی انصاف پسندی کی داد دیتے ہوے اس سے پوچھا کہ یہ اتنی مدبرانہ ، منصفانہ ، خوبصورت تقسیم کرنا تم نے کہاں سے سیکھا ؟ لومڑی نے جواب دیا جناب بھیڑیے کے عبرتناک انجام سے۔ چنانچہ شیر نے خوش ہوکر تینوں شکار لومڑی کو بخش دئیے۔

دوسروں کے انجام سے عبرت حاصل کرنا عقلمندوں کا شیوہ ہے، یہ ان کو انجام بد سے بچا لیتا ہے ۔۔
Usman Ahsan
About the Author: Usman Ahsan Read More Articles by Usman Ahsan: 140 Articles with 186541 views System analyst, writer. .. View More