اہل دانش کا خیال مختلف ھو سکتا
ہے لیکن مجھ احقر کی نظر میں کائنات کا صرف ایک ہی بنیادی اصول ہے اور وہ
ہے ” ذ مہ داری” ۔ جیسا کہ سورج کی ذمہ داری ہے کہ روشنی دے، سمندر کی یہ
کہ اپنی حدود سے تجاوز نہ کرے اور زمین اپنی پیداوار دے۔
کائنات کی چھوٹی بڑی ہر چیز اور موجودہ دور کی تمام ایجادات ، دنیا کے تمام
سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں ایک ہی اصول مرکزی اور بنیادی حیثیت
رکھتا ہے اور وہ ہے ذمہ داری۔ حکومت، گھر ، خاندان یا انسانی وجود کا کوئی
ایک عضو اگر اپنی ذمہ داری ترک کر دے تو کوئی بڑا اور خوف ناک حادثہ رونما
ۃو سکتا ہے۔
فرض کریں اگر زمین کشش ثقل کے اصول کو ترک کر دے، سورج ایک سال کی جھٹی پر
چلا جائے ، سمندر اپنی حدود میں نہ رہیں،بارش نہ برسے،زمین بنجر ھو
جائے،چند انسانی اعضا مفلوج ۃو جائیں،تیز رفتار کار کی بریک اور ھوائی جہاز
کا انجن فیل ۃو جائے تو سو چیئے کیا ۃوگا؟ خالق کائنات اور انسان کی بنا ئی
ۃوئی ہر چیز اگر اپنی اپنی ذمہ داری بروقت پوری نہ کریں تو اس کا انجام نہ
صرف خوفناک ہوگا بلکہ بھیانک ہو گا۔
یاد رہے بچوں کی تربیت کی ذمہ داری بھی اتنی ہی اہم ہے جتنا کے دریا اور
سمندر کا انکی حدود میں رہنا۔ اگر والدین ، اساتذہ ، مذہبی اور سیاسی
راہنما اس ذمہ داری کو اہمیت نہیں دیتے تو یہ کسی بھی سونامی سے زیادہ تباہ
کن ہو گا۔ اس کے متاثرین میں نہ صرف ایک خاندان، محلہ، شہر یا ملک ہو گا
بلکہ اس کے اثرات بین الاقوامی ہونگے۔ آئیے خوبصورت، ترقی یافتہ اور پرامن
دینا دیکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور بچوں کو ملکیت نہیں بلکہ اپنی
ذمہ داری سمجھتے ھوے دنیا کا مفید رکن بنائیں۔ “ھارت فار آل” بھی اسی ذمہ
داری کو پورا کرنے میں کوشاں ہے۔ |