ائرپورٹ پردہشتگری اور کولڈ سٹوریج پر سردمہری

دہشت گردپھر پاک سرزمین پر اپنا گھناؤنا کھیل کھیلنے میں کامیاب ہوگئے۔ اس بار تو حملہ شدید ترین تھا۔ حملہ آور بھی درجن بھر تھے۔ ان کے پاس جدید اسلحہ اور سازوسامان تھا۔ وہ تربیت یافتہ بھی تھے۔ ان کے پاس وہ ادویات بھی تھیں جنہیں دنیا کی کوئی جدید فوج ہی استعمال کرسکتی ہے۔دہشت گرداپنے مذموم کھیل کو کئی دن تک طول دینا چاہتے تھے تاکہ دہشت گردی سے چور پاکستان کے چہرے کو مزید زخم لگائے جائیں اور اسے دنیا بھر کی نظروں میں ناکام مملکت ثابت کرسکیں۔ تاہم ائرپورٹ سیکورٹی فورس ، رینجرز اور پاک فوج کے موثر آپریشن کی بدولت دہشت گردوں کی کارروائی کو طول دینے کی خواہش تو پوری نہ ہوسکی البتہ وہ پاکستان پر دہشت گردی کا ایک اورزخم لگانے میں کامیاب ضرور ہوگئے۔ اس حملے میں ائر پورٹ سیکورٹی فورسز کا جانی نقصان تو ہوا تاہم انہوں نے عام شہریوں اور اہم قومی تنصیبات کو بچا لیا۔جس پر پوری قوم انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ یہاں ایک اور افسوس ناک واقعہ کولڈ سٹوریج میں پناہ لینے والے افراد کی ہلاکت بھی ہے جو سول ایوی ایشن حکام کی نااہلی کی بھینٹ چڑھ گئے بلکہ یوں کہا جائے کہ وہ اپنوں کی دہشت گردی کا شکار ہوئے تو بے جا نہ ہوگا۔ اس تمام واقعے کی رپورٹ وزیر اعظم نواز شریف کو پیش کی جاچکی ہے جس کے مطابق تقریبا رات گیارہ بجے دہشت گرد پرانے ایئرپورٹ کے دونوں اطراف سے داخل ہوئے۔ ان کا مقصد ٹرمینل کے قریب کھڑے تمام جہازوں کو تباہ کرنا اور کسی جہاز کو اغواء کرکے اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرنا تھا۔اطلاعات کے مطابق دہشت گرد کوسٹر میں سوار ہوکر آئے تھے۔ انہوں نے اے ایس ایف کی وردیاں پہن رکھی تھیں۔ ان میں سے پانچ فوکر گیٹ پر اترے اور اترتے ہی شدید فائرنگ شروع کردی جس سے اے ایس ایف کے چار اہلکار موقع پر ہی شہید ہوگئے۔ اس کے بعد وہ ایئرپورٹ کے رن وے ایریا میں داخل ہوگئے اور پی آئی اے کے لائن مینٹیننس کو نشانہ بنایا۔پانچ دوسرے دہشت گرد کارگو گیٹ پر اترے جہاں انہوں نے نجی ایئرلائن کا کارگو ٹرمینل کو نشانہ بنا۔ یہاں بھی دہشت گردوں نے اترتے ہی پوزیشنیں سنبھال لیں تاہم اے ایس ایف کے اہلکار مقابلے میں ڈٹ گئے اور اس کے بعد کراچی ایئرپورٹ عملی طور پر میدان جنگ بن گیا۔واقعے کی اطلاع ملنے پر جوابی حکمت عملی کے لئے پی آئی اے کے کنٹرول ٹاور میں سوا گیارہ بجے مشترکہ اجلاس ہوا۔ ساڑھے گیارہ بجے پاک فوج، رینجرز اور پولیس کا دستہ اے ایس ایف اہلکاروں کی مدد کو پہنچا اور مشترکہ آپریشن شروع ہوگیا۔کارروائی کے دوران پاک فوج کے خصوصی دستوں نے پرانے ٹرمینل کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا جس میں بکتر بند گاڑیاں بھی استعمال کی گئیں۔ اس دوران دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا ۔ دہشت گردوں نے راکٹ لانچرز کا بھی استعمال کیا۔دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران ایئر پورٹ خوفناک دھماکوں سے گونجتا رہا۔ اس دوران آئل ڈپو میں آگ لگ گئی اور فضا میں دھویں کے سیاہ بادل چھا گئے۔ فورسز نے اپنی کارروائی جاری رکھی اور دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کرتے رہے ۔ 14گھنٹے بعد علاقے کو دہشت گردوں سے پاک قراردے دیا گیا۔ اس کے بعد یہ خبر بھی آئی کہ ایوی ایشن آپریشن بھی شروع کردیئے گئے ہیں تاہم حکام نے اس معاملے کو کلیئر کرنے میں انتہائی سستی کا مظاہرہ کیا کہ کہیں کوئی شخص زخمی تو نہیں۔ کوئی پناہ گزین امدادی کارروائی کا منتظر تو نہیں۔ کچھ دیر بعد ائرپورٹ پر لوگوں کا ہجوم اعلیٰ حکام کی توجہ ان افراد کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کررہا تھا جو کولڈ سٹوریج میں پھنسے ہوئے تھے ۔ وہ مسلسل کوشش میں تھے کہ کسی طرح حکام ان کی پیاروں کی خیریت بتائیں تاہم کسی نے ان کی پکار پر توجہ نہ دی۔ پھر جب میڈیا ان کی زبان بنا تو حکام حرکت میں آئے۔ لیکن افسوس اس وقت تک بہت دیر ہوچکی تھی۔ اس واقعے نے کراچی ائرپورٹ پر موجود دیگر حفاظتی اقدامات اور آگ بجھانے والے نظام کی قلعی بھی کھول کررکھ دی ہے۔

سیکورٹی فورسز کے بروقت آپریشن سے تمام دہشت گرد مارے تو گئے تاہم دہشت گرد یہ پیغام پھر سے دے گئے ہیں کہ وہ کسی کے قابو میں نہیں۔ وہ جب چاہیں جہاں چاہیں اپنا گھناؤنا کھیل شروع کرسکتے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔ اس سے قبل فتح جنگ کے قریب ایک خود کش حملے میں پاک فوج کے دو کرنل شہید ہوئے اس واقعے کی ذمہ داری بھی ٹی ٹی پی نے قبول کی تھی۔ جس سے واضح ہوگیا ہے کہ دہشت گرد مذاکرات کے حوالے سے سنجیدہ نہیں تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ ’سیز فائرـ ‘ کے دوران بھی ان کی طرف سے ایسی بہت سی کارروائیاں کی گئیں جس سے عام شہری اور فوجی اہلکار شہید ہوئے۔ اس تمام صورتحال میں بہت سے حلقے اب بھی مذاکرات پر زوردے رہے ہیں۔ ایک ہفتے میں دہشت گردی کے پے درپے واقعات کی وجہ سے مذاکرات کی حکمت عملی غیر موثر ہوکر رہ گئی ہے۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے ملک دشمن اور دہشت گرد عناصر کی کارروائیوں کا سختی سے جواب دینے کی پالیسی اپنائی ہے جسے عوامی حلقوں کی تائید و حمایت بھی حاصل ہے۔ دہشت گردوں کے عزائم واضح ہیں۔ وہ پاکستان کی اہم تنصیبات کو نشانہ بنا کر اسے کمزور کرتے جارہے ہیں۔ دہشت گردوں کی تربیت اور ان کے پاس اسلحے کی نوعیت سے دہشت گردی کے ڈانڈے غیرملکی عناصر سے جاملتے ہیں۔ ان تمام حالات میں ہماری کچھ سیاسی اور مذہبی جماعتیں اب بھی کھل کر دہشت گردوں کی کارروائیوں کی مذمت نہیں کررہیں۔ وہ اب بھی مذاکرات کی رٹ لگا رہی ہیں جبکہ دہشت گرد ہر روز پاکستان کے کسی کونے میں گھس کر معصوم شہریوں اور قومی تنصیبات کو نشانہ بنا کر ہمیں پوری دنیا میں دہشت گردوں کی آماجگاہ کے طورپر پیش کر رہے ہیں۔ دہشت گردی کو اگر جڑ سے اکھاڑنا ہے تو پوری قوم کو اتحاد ویگانگت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ سوال یہ ہے کہ دہشت گردوں نے یونیفارم کہاں سے حاصل کئے۔ وہ اسلحے سے بھری گاڑی سمیت اتنے حساس علاقے میں کیسے داخل ہوگئے۔ اسی طرح حکومت کو ان ہمسایہ ممالک کو بھی پوچھنا چاہئے جن کا اسلحہ اور سازوسامان دہشت گردی کی واردات میں استعمال ہوا اور ان افراد سے بھی باز پرس کرنی چاہئے جن کی نااہلی اور لاپرواہی کی بدولت کولڈ سٹوریج میں پھنسے افراد جاں بحق ہوگئے ۔ ان ذمہ داروں کو تعین بھی کیا جائے جو فائر بریگیڈ کے کھاتے سے تنخواہیں تو لیتے ہیں تاہم اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتے․․․ آخر میں ان شہداء کو سلام جنہوں نے اپنے فرض کے لیے جان قربان کردی ۔ ان افراد اور لواحقین کو بھی اﷲ تعالیٰ صبر عطا فرمائے جن کے پیارے اپنوں ہی کی غفلت کا شکار ہوگئے!!

Ibn-e-Shamsi
About the Author: Ibn-e-Shamsi Read More Articles by Ibn-e-Shamsi: 55 Articles with 34782 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.