یہ حقیقت ہے کہ انسان جس خطۂ ارض میں پیدا ہوتا ہے
، بچپن گُذارتا ہے ،کھیل کود کر جوان ہوتا ہے جہاں اُس کے اپنے اور پیار
کرنے والے رہتے ہیں وہاں کے ایک ایک ذرّے سے اُس کی اُنسیت و محبت لازمی
امر ہے ۔اور یہ ہی عزیز ترین خطۂ اُس کا وطن ہوتا ہے۔
اور اس کی اہمیت جب دو چند ہو جاتی ہے جب انسان حصولِ روزگار یا کسی اور
وجہ سے اپنے وطن سے دور ہوتا ہے ۔اپنے وطن کی مٹی ، اُس کی کھلی فضائیں اور
اُس کے نظارے انسان کی روح تک کو ترو تازہ اور گرما دیتے ہیں ۔ انسان چاہے
اپنے وطن سے کتنا ہی دور ہو مگر وہ اپنی مٹی میں اپنے لوگوں کے کاندھوں پر
سوار ہو کر ہی دفن ہونا چاہتا ہے ۔
جذبۂ حبِ وطن مقدس، باوقار اور آبرو مندانہ جذبہ ہے ۔ناموسِ وطن کے لئے جان
پر کھیل جانا ایک عظیم عمل ہے۔جب ہم وطن سے محبت کرتے ہیں تو اس کی ہر چیز
سے محبت کرتے ہیں ۔ وطن کی زمین ماں کی آغوش کی مانند ہوتی ہے اس کے لئے
ایک شاعرہ نے کیا خوبصورت کہا ہے کہ:۔
محبت ٹوٹ کر کرتی ہوں اِس سے
زمیں بھی ماں کی صورت مہرباں ہے
ہم جس مقام پر بھی ہوں ہمیں وطن کی ترقی کے لئے کوشاں رہنا چاہیئے، چاہے
طالبِ علم یا تاجر ، ترقی کے لئے خلوص دل سے کوشش کرنا ہر ایک کا اولین فرض
ہے۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم کو صرف الزام دینا ہی آتا ہے
،ہمارے ملک میں یہ نہیں ، ہمارے ملک میں وہ نہیں ،لیکن جو کچھ اچھا ہے اُس
کا تذکرہ خال خال ہی نظر آتا ہے ۔ طالبِ علم اپنے ملک سے اس لئے شاکی ہیں
کہ یہاں ترقی کے مواقع نہیں ، تاجر یہاں تجارت کرنا نہیں چاہتے ، ڈاکڑ،
انجینئیر ملک سے دوڑ لگانے کی فکر میں ہیں ، ہمای نوجوان نسل کو چاہے
بیرونِ ملک برتن ، ٹوائلٹ دھونے پڑیں ،ٹیکسی چلانی پڑے ، پیٹرول پمپس پر
کام کرنا پڑے وہ سب کچھ کر نے کو تیار ہیں ، مگر یہ ہی کام اپنے ملک میں
کرتے اُنھیں شرم آتی ہے کہ لوگ کیا کہیں گے ؟؟؟ کتنی بے عزتی ہو گی؟؟
یہ ماننا کہ دوسرے ممالک شاید بہت سی چیزوں میں ہم سے آگے ہیں ۔وہاں ترقی
کے مواقع یہاں سے زیادہ ہیں مگر ہم اپنے ملک کو فائدہ کب دیں گے؟ صرف تنقید
کرنے سے کچھ نہیں ہو گا اگر کوئی چیز غلط ہے تو اُس کو درست کرنے کی کوشش
کیجیئے ۔ کیچڑ میں اترنے سے ہی گند صاف ہوتی ہے ورنہ ہمیں کوئی حق نہیں کہ
اپنے ملک کے سسٹم یا چیزوں کو بُرا بھلا کہیں مایوسی کُفر ہے ۔ یہ تو سب ہی
جانتے اور مانتے ہیں کیونکہ مایوس انسان جدوجہد کرنا چھوڑ دیتا ہے، ناکامی
کو اپنا مقدر مان لیتا ہے لیکن ہمیں مایوس نہیں ہونا ہمیں آگے بڑھنا ہے
اپنے وطن کو ترقی دینی ہے جو چیزیں غلط یا بُری ہیں اُن کو ٹھیک کرنے کی
کوشش کرنا ہے ،ہر ایک کو اپنے اپنے حصے کی شمع جلانی ہے ،ہر ایک کو مثبت
کردار ادا کرنا ہے۔ حبّ ،الوطنی کا ثبوت دیجیئے ہمیشہ اپنے وطن کی اچھی
چیزوں پرنظر رکھئیے یہ سوچئیے کہ ہمارے وطن نے ہیں کیا کچھ دیا ہے ِ نام ،
عزت ، شُہرت اب ہمارا وقت ہے اسے آگے بڑھانے کا ترقی دینے کا،کا م مشکل
ضرور ہوتا ہے مگر ناممکن نہیں، کوئی بات نہیں اگر تھوڑی دیر ہو گی مگر
ہماروطن ایک مثالی وطن بن سکے گا ۔
میرے وطن کے اُداس لوگوں!
نہ خود کو اتنا حقیر سمجھو کہ کوئی تم سے حساب مانگے
نہ خود کو اتنا قلیل سمجھو کہ کوئی اُٹھ کر کہے یہ تم سے
وفائیں اپنی ہمیں لوٹا دو وطن یہ اپنا ہمیں تھما دو
اُٹھو اور اُٹھ کر انہیں بتا دو کہ ہم ہیں اہلِ ایمان سارے
نہ ہم میں کوئی صنم کدہ ہے ہمارے دِل میں بس ایک خُدا ہے
جُھکے سَروں کو اُٹھا کر دیکھو قدم کو آگے بڑھا کر دیکھو
ہے ایک طاقت تمہارے سَر پر
قدم قدم جو ساتھ دے گی، اگر گرے تو سنبھال لے گی
مرے وطن کے اُداس لوگوں
اُٹھو چلو اور وطن سنبھالو!!!! |