روزہ

روزہ کے لغوی معنی ہیں رک جانا ،باز رہنا اور ٹھہر جانا۔اور شرعی طور پر روزہ کا مطلب فجر سے لے کر مغرب تک کھانے پینے سے اپنے آپ کو روکے رکھنا اور ہر طرح کی برائیوں سے اجتناب کرنا ہے۔روزہ کی اہمیت کے بارے میں قران و حدیث میں بہت بار ذکر ہوا ہے۔ــــــ اے ایمان والو !تم پر روزہ اس طرح فرض کیا گیا ہے۔جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیا گیا تھا۔تاکہ تم پرھیز گار بن جاؤ۔اس آیت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جہاں روزہ کی فرضیت ثابت ہے اور روزہ حصول تقویٰ کا بہترین ذریعہ ہےء امت رسولﷺ پر روزہ ہجرت کے دوسرے سال فرض ہوا۔ایک حدیث میں آتا ہے کہ رمضان کا چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور شوال کا چاند دیکھ کر روزہ ختم کر دو۔

جیسے ہی غروب آفتاب کا یقین ہو جائے جلداز جلد کھجور یا پانی سے روزہ افطار کر لینا چاہیئے۔اور دعا بھی روزہ کھول کر مانگیں تاکہ افطار میں کسی بھی قسم کی تاخیر نہ ہو۔حضور ﷺ نے فرمایا کہ افطار ستارہ نمودار ہونے سے پہلے پہلے افطار کر لو۔دیر کی صورت میں روزہ مکروہ ہو جاتا ہے۔روزہ مسلمانوں میں پرہیز گاری پیدا کرتا ہے۔اور اس چیز کا احساس دلاتا ہے کہ تم نے اپنے رب کی حلال چیزوں کو بھی اﷲ تعالی کی خوشنودی کے اپنے اوپر کھانا حرام کر لیا ہے۔تو پھر تم ان چیزوں کو جو تم پر پہلے ہی سے حرام ہیں۔وہ روزے کی حالت میں کیسے جائز ہو ں گی؟جیسے جھوٹ بولنا،خیانت،دھوکہ دینا،دست درازی یا زبان درازی کرنا۔تمام چیزیں حرام ہیں۔اگر آپ روزے کی حالت میں ہیں اور آپ ان میں سے کسی بھی گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں تو روزہ آپ کو روکے گا اگر آپ کا ضمیر زندہ ہے تو یقیناً آپ اس گناہ سے بچ جائیں گے۔اور یوں آپ کی اصلاح ہو جائے گی۔

روزہ خدا اور بندے کے درمیان ایک راز ہے اگر بندہ کسی کمرے میں جا کر پانی پی سکتا ہے لیکن یہی ضمیر انسان کو ملامت کرتا ہے کہ روزہ تم اﷲ کے لئے رکھا ہے اور وہ تم کو دیکھ رہا ہے۔بس اسی وجہ اور ڈر سے وہ پانی کا ایک قطرہ بھی اپنے حلق سے نیچے نہیں اتارتا۔بس اسی کا نام تقویٰ ہے۔

روزہ ہمیں ان غریبوں اور مسکینوں کی یاد دلاتا ہے جن کا مقدر بھوک و افلاس ہے۔اپنی کمائی میں سے ہمیں ان لوگوں کا بھی حصہ نکالنا چاہیئے۔اور رمضان میں ان کی مدد کرنے سے اجر کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔اس لئے ہمیں رمضان المبارک میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں حاصل کرنی چاہیں۔اور اگر کوئی انسان روزوں کے درمیان فوت ہو جاتا ہے اور ابھی کچھ روزے باقی تھے تو ابن ماجہ کی حدیث کے مطابق حضور ﷺ نے فرمایا جس کے زمے کچھ روزے ہوں اور وہ فوت ہو جائے تو اس کی جانب سے ہر دن کے بدے ایک مسکین کو کھاناکھلایا جائے۔

حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ روزہ اور قران بندے کے لئے قیامت کے دن شفاعت کریں گے۔روزہ عرض کرے گا کہ اے ربعزوجل!میں کھانے اور خواہشوں سے دن میں اسے روک دیا،میری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما۔قران کہے گا!میں نے اسے رات کو سونے سے باز رکھا،میری شفاعت اس کے لئے قبول کر۔پس دونوں کے شفاعتیں قبول ہوں گی۔

حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہتم میں سے جو روزہ کی حالت میں ہو وہ بیہودہ بات نہ کرے اور نہ ہی کوئی جہالت کی بات کرے تو اگر کوئی اسے گالی سے یااس سے لڑے تو اسے چاہیئے کہوہ کہہ دے کہ میں روزہ سے ہوں۔میں روزہ سے ہوں۔حضور ﷺ نے فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہیکہ روزہ دار کے منہ کی بواﷲ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بہتر ہے۔

حضرت ابو ہریرہ سے ایک روایت ہے کہرسول ﷺ نے فرمایاجو شخص روزہ رکھتے ہوئے اپنے کردار اورگفتار میں جھوٹ نہ چھوڑے تو الہ تعالیٰ کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
دوستو !یہ روزے گرمیوں کے موسم کے ہیں اور سخت گرمی ہوتی ہے اس کے لئے آپ کو ایک مفید بات بتایا ہوں۔آپ سحری میں روٹی یا پراٹھا جو بھی لیتے ہیں اس کے ساتھ دہی ضرور لیں دن بھر آپکو پیاس سے بچائے گا۔اور تھوڑی دیر بعد چھوٹی الائچی کا قہوہ پی لیں۔اور یقین کریں کہ آپ کو افطاری تک پیاس کی شدت محسوس نہیں ہو گی۔

دوستو رمضان کے مہینے سے پوری طرح استفادہ حاصل کریں ۔روزانہ 600سو بار کلمہ طیبہ کا ورد کریں اور600بار استغفار کریں۔استغفر اﷲ العظیم و اتوب الیہ
اپنی دعاؤں میں مجھے ضرور یاد رکھیں ۔خداحافظ۔
H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1847614 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More