اہل کتاب (یہود ونصاری) کا گوشت کھانا - اردو ترجمہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ


الشیخ عبداللہ بن عبدالرحیم بخاری حفظہ اللہ سے پوچھا گیا سوال اور اسکا جواب اردو ترجمہ کے ساتھ.

سوال: جہاں تک گوشت کی بات ہے یہاں پر (فرانس میں):حلال گوشت کا دریافت کرنا ایک عام روش تھی، مسلمانوں میں. پھر انہوں نے (داعیوں نے) کچھ فتاوی معلوم کیے، الشیخ ابن باز اور الشیخ عثیمین کے، اللہ ان پر رحمتیں نازل فرماۓ، جس میں انہوں نے

کہا کے ایک شخص تحقیق نہ کرے، بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ وہ اہل کتاب (یہودی، عیسائ) ہیں اور انکا گوشت کھانا جائز ہے. تو وہ یہ فتاوی استعمال کرتے ہیں اپنے عام دروس (بیان) میں اور یہی کہتے ہیں عام لوگوں کے سامنے، اور اسنے لوگوں میں مسائل کو جنم دیا کیونکہ اصلا لوگ اس بات پر متفق تھے کہ یہاں پر (کفار کا) فرانس میں گوشت حلال نہیں ہے. تو انہوں (داعیوں) نے مطلق (تمام) لوگوں سے کہا: جاؤ فرنچ رسٹیورانٹ میں اور کھاؤ ادھر

الشیخ عبداللہ بخاری: مطلق (تمام) طور پر؟

سوال: مطلق (تمام) طور پر! انہوں نے کئ (رسٹیورانٹ کے) نام بھی لیے. کچھ نے کہا... کیا آپ میکڈونلڈ سے واقف ہیں؟

الشیخ عبداللہ بخاری: ہاں واقف ہوں.

سوال: انہوں نے اسطرح کہا: جاؤ میکڈونلڈ میں اور وہاں کھاؤ بغیر کسی ممانعت کے..

الشیخ عبداللہ بخاری: میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں دھوکہ بازی سے. یہ دھوکہ ہے! عوام ثابت قدم ہیں اللہ کے حکم پر کہ حلال کے لیے تحقیق کرو، آپ انکو ایسا کرنے سے کیوں روکتے ہو؟ یہ فقہ (سمجھ) کی قلت ہے اور سمجھ سے غافل ھونا ہے. ہم اللہ سے پناہ مانگتے ہیں. لوگ حلال کی تحقیق میں ہیں، شبہات سے قوسوں دور. اور تم آتے ہو اور انکے پر عزم ہونے کو کمزور کرتے ہو یہ کہ کر کے وہ حلال کی تحقیق نہ کریں اور اس تک جائیں (بہر صورت). تو تم نے انکو حق کا ساتھ دینے اور اس پر ثابت قدم رہنے سے دست بردار کردیا.

دوسرا نقطہ: اہل کتاب کا ذبح شدہ گوشت جائز ہے. اس گوشت کا کھانا جائز ہے، واجب نہیں.

تیسرا نقطہ: اللہ تمہارے لیے برکت ڈالے. یہ تب ہے جب یہ معلوم ہو کہ وہ اہل کتاب ہے. تب نہیں جب وہ ملحد، بت پرست، ہندو، مجوسی (آگ کا پجاری) اس میں خلط ملت ہوں (یعنی اہل کتاب میں). صحیح ہے؟ اللہ تمہارے لیے برکت ڈالے، آمین.

تو یہاں پر یہ واجب ہے کہ احتیاط کا دامن نہ چھوڑا جاۓ. احتیاط واجب ہے! جب میں یہ جانتا ہوں کہ کوئ اہل کتاب میں سے ہے اور مجھے نہیں معلوم کے اس نے کیسے ذبح کیا، تب اسکا گوشت کھانے میں کوئ مضائقہ نہیں. اگر کوئ مجھ سے پوچھے: "اگر میں جانتا ہوں کہ وہ اہل کتاب میں سے ہے مگر اس نے شریعہ (اسلام) کے مطابق ذبح نہیں کیا؟ پھر وہ جائز نہیں ہے کیونکہ سب سے پہلے اس نے ذبح ہی نہیں کیا، یہ واضح ہے. اگر یہ واضح طور پر مشین سے (بجلی سے) ذبح شدہ ہے، پھر اسکا کھانا جائز نہیں ہے. اگر ایک مسلمان یہ عمل کرے مکہ یا مدینہ میں. یہ معلوم ہے کہ شریعت کے مطابق اسکو ذبح نہیں کیا گیا، پھر اسکا گوشت کھانا جائز نہیں ہے، اگر چہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہو - اہل کتاب میں سے نہ ہو. اگر چہ وہ حرم المکی کے قرب وجوار میں ہو! کیوں تحقیق نہ کی جاۓ ایسی چیزوں کی، جبکہ لوگ، تمام تعریفیں اللہ عزوجل کے لیے، اپنے دین کے لیے تحقیق کرنا چاہتے ہیں اور یہ انکو ثابت قدم رکھتا ہے. اور یہ (داعی) آتا ہے اور اسکا (عوام کا) عزم کمزور کرتا ہے (یہ کہنے سے):

"جاؤ ادھر سے اور ادھر سے کھاؤ"

یہ خوف ہے (محسوس ہوتا ہے) کہ ان جگہوں پر اسکے حصے ہیں. ہم اللہ عزوجل سے پناہ (امن) مانگتے ہیں.
manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 411917 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.