رمضان المبارک اور مسلمان

رمضان المبارک کا مقدس مہینا شروع ہو چکا ہے ۔ رب تعالیٰ کی رحمتوں کےنزول کا آغاز بھی ہو چکا ہے ۔مساجد ، جہاں پہلے دو سے تین صفیں نمازیوں کی ہوتی تھیں، اب بھری بھری نظر آتی ہیں ۔ ٹی وی اور ریڈیو وغیرہ کے چینلز پر مذہبی پروگراموں کا اضافہ ہو گیا ہے۔ نعت خواں نعتیں پڑھ رہے ہیں ۔ واعظ وعظ کر رہے ہیں ۔ تراویح میں قرآن مجید پڑھا جارہا ہے ۔

لیکن پچھلے ہفتے کچھ ایسے واقعات بھی ہوئے ہیں ، جو نہیں ہونے چاہیے تھے ۔ رمضان المبارک کا آغاز ہوتے ہی مسلمانوں کا برا چاہنے والوں نے ان پر سختیوں کا آغاز کر دیا ہے ۔

ذکر کرتے ہیں فلسطین کا ، جہاں اسرائیل نے ایک بار پھر جارحانہ رویے کا آغاز کر دیا ہے ۔ ان دنوں فلسطین کی حریت پسند تنظیم حماس اور اسرائیل کے مابین حالات بہت کشیدہ ہیں ۔ حالات کی کشیدگی کا سبب وہ تین اسرائیلی نو جوان ہیں ، جنھیں قتل کر دیا گیا ۔ اگرچہ مصدقہ ذرائع سے اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ ان نوجوانوں کی ہلاکت کی ذمہ دار حماس ہے ، لیکن اس کے باوجود اسرائیل نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان نوجوانوں کو حماس نے قتل کیا ہے ۔ جس کی وجہ سے اسرائیلی وزیر ِ اعظم نے حماس کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ حماس کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی ۔ اسرائیلی وزیر ِ اعظم نے گویا اس امر کے سگنلز دے دیے کہ آنے والا وقت حماس کے لیے برا ہوگا ۔ اسرائیل نے اپنی جارحیت کا کھلم کھلا اظہار کرتے ہوئے غزہ کی پٹی کے ساتھ اپنی سرحد پر اضافی فوج تعینات کر دی ہے ، یہ امر اس حقیقت کی غمازی کرتا ہے کہ عن قریب اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان ایک خونیں جنگ کا آغاز ہونے والا ہے ۔ اسرائیل نے اپنے تین نوجوانوں کی ہلاکت کے انتقام کا اغاز کرتے ہوئے یروشلم میں ایک 16 سالہ نوجوان ابو حضیر کو بھی زندہ جلا دیا ۔

فرانس نے 2010 ء میں ایک قانون پاس کیا تھا ۔ جس کے تحت یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ عوامی مقامات پر پورے چہرے کا پردہ کرنے والی 150 یورو تک جرمانے کیا جا سکتا ہے ۔ عجیب اتفاق یہ ہے کہ اس قانون کی انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے توثیق بھی رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں کی۔ العربیہ کے مطابق:
"عدالت نے یہ فیصلہ ایک چوبیس سالہ دوشیزہ کی اس درخواست کو نمٹاتے ہوئے صادر کیا جس میں عوامی مقامات پر چہرہ ڈھانپنے پر پابندی کو 'مذہبی آزادی' کے خلاف قرار دیتے ہوئے چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے خاتون کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نقاب پر پابندی کو برقرار رکھا ہے۔ "

ذکر کرتے ہیں چین کا ، جو کہ پاکستان کا بہترین دوست بھی ہے ۔ بی بی سی کے مطابق :
"چین کے مغربی صوبے سنکیانگ میں کئی سرکاری دفاتر نے رمضان کے دوران مسلمان عملے کے روزہ رکھنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

ایک سرکاری ہسپتال نے مسلمان ملازمین سے تحریری طور پر روزہ نہ رکھنے کا حلف نامہ لیا ہے۔ سرکاری اخبارات میں بھی روزے سے جسمانی خطرے کے بارے میں اداریے بھی شائع کیے جا رہے ہیں۔"

چین کا ایسا رویہ اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں تھا۔ چین میں ایسا پہلی بار ہوا ہے ۔ کسی کے مذہبی فریضے پر قدغن لگانا کسی طور پر مناسب نہیں ہے ۔ یہ بھی شدت پسندی کے زمرے میں آتا ہے۔ رمضان المبار ک کے روزے اسلام میں فرض ہیں، جو کسی طرح معاف نہیں ہوتے ۔ چینی حکام کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ وہ اپنے ملک کے مسلمانوں کو ان کے ایک اہم مذہبی فریضے سے محروم کرکے یہ ثابت کر رہےہیں کہ ان کے دل میں مسلمانوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے ۔

آخر میں رب تعالیٰ سے دعا ہےکہ وہ اس رمضان المبارک کی برکت سے مسلم امہ کے سارے مسائل حل کر دے۔
Naeem Ur Rehmaan Shaaiq
About the Author: Naeem Ur Rehmaan Shaaiq Read More Articles by Naeem Ur Rehmaan Shaaiq: 122 Articles with 146079 views میرا نام نعیم الرحمان ہے اور قلمی نام نعیم الرحمان شائق ہے ۔ پڑھ کر لکھنا مجھے از حد پسند ہے ۔ روشنیوں کے شہر کراچی کا رہائشی ہوں ۔.. View More