کشمیری خواتین کی بےحرمتی اور شمیم شال کی نمناکی

شمائلہ جاوید بھٹی

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے موقع پر مکمل ہڑتال، شدید احتجاج اور سکیورٹی فورسز سے زبردست جھڑپوں کے بعد ایک بار پھر غیر اعلانیہ ریفرنڈم ہو گیا ہے کہ کشمیری مراعات نہیں بلکہ بھارت سے آزادی اور استصواب رائے سے کم کبھی بھی کچھ بھی قبول نہیں کرینگے۔ مسلمانوں کے قاتل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے اور مستقبل قریب یا بعید میں رائے شماری کے پیش نظر مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی ہندوؤں اور پنڈتوں کو آبادکاری کی آڑ میں آبادی کے موجودہ تناسب کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں جسے اب تک بھارتی فوج کشمیریوں کے قتل عام کے تسلسل سے تبدیل نہیں کرسکی۔

مقبوضہ کشمیر کے تازہ حالات و واقعات کے ضمن میں یہ تو ایک ابتدایا لکھ دیا ورنہ میں تو ذکر بیداری فکر فورم کی اس تقریب کا کرنا چاہتی تھی جس میں کشمیر تحریک خواتین آزاد کشمیر کی سیکرٹری جنرل شمیم شال نے مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزای میں خواتین کے کردار کو بڑی دردمندی سے اجاگر کیا۔ شمیم شال جو خود مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کرچکی ہیں۔ اپنا گھر بار اور شہداء کی قبریں اور یادیں چھوڑ کر آنے والی شمیم شال اپنے اس خواب کو حقیقت میں تعبیر کرنے کے لئے ایک مجاہدہ کی طرح برسرپیکار ہیں اور اُس کے لبوں پر ایک ہی پکار ہے ’’میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن‘‘

سیکرٹری جنرل کشمیر تحریک خواتین آزادکشمیر شمیم شال کہنا تھا کہ بھارتی فوج اور ''را'' کشمیری خواتین کی بے حرمتی اور نوجوانوں کے قتل عام کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہے۔ سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والا بھارت کشمیریوں کا قاتل اور جنگی جرائم کا مجرم ہے۔ بھارتی فوج تحریک آزادی کشمیر کو کچلنے کیلئے کشمیری خواتین کو براہ راست جسمانی ، نفسیاتی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے تاہم بھارتی فوج کے ظلم و ستم کی شکار بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں پانچ سال تک قید رکھی جانے والی زمردہ لبنی حبیب نے ''قیدی نمبر 100 ''نامی کتاب لکھ کر بھارت کا بھیانک چہرہ بے نقاب کردیا ہے۔سید علی گیلانی کی قیادت میں زمردہ لبنی حبیب تحریک آزادی کشمیر کے تناظر میں استقامت کی علامت بن چکی ہیں۔ بیداری فکر فورم میں زمردہ لبنی حبیب نے ٹیلیفونک رابطے کے ذریعے شرکا کے سوالات کے جواب اور تحریک آزادی کشمیر کو تمام ستم اور جبر کے باوجود موثر انداز میں جاری و ساری رکھنے کا ایمان افروز اعلان بھی کیا۔ یاد رہے کہ جس تہاڑ جیل میں زمردہ لبنی حبیب کو ضمیر کا قیدی ہونے کے جرم میں نظر بند رکھا گیا اسی تہاڑ جیل میں مدفن شہدا کشمیر مقبول بٹ اور افضل گورو کی میتیں بھی بھارت ورثا کو دینے سے خوفزدہ ہے۔ بھارتی فوج کی خواتین پر ظلم کی داستانیں سناتے ہوئے شمیم شال آبدیدہ ہو گئیں تو شرکا بیداری فکر فورم کے ہر رکن کی آنکھ بھی نمناک ہو گئی۔ شمیم شال نے مزید انکشاف کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں جتنے بڑے پیمانے پر خواتین کی بے حرمتی جاری ہے اس کی مثال پہلی اور دوسری جنگِ عظیم میں بھی نہیں ملتی۔ 1947 سے 2013 کے اختتام تک 9998خواتین کی بے حرمتی کی گئی، پانچ لاکھ سے زائد افراد کو شہید کیا گیا جبکہ گمنام قبروں کی تعداد 5900ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ایک لاکھ دس ہزار بچے یتیم ہو چکے ہیں اور 710خواتین کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا جو انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے تاہم جنیوا میں انسانی حقوق کی کونسل میں مجھے 22این جی اوز کی طرف سے تائید و حمایت ملی ہے۔ ان حالات میں میری پاکستانی سیاسی جماعتوں اور صحافیوں سے اپیل ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و ستم کو بے نقاب کرنے اور استصواب رائے کا تسلیم شدہ حق دلانے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔ پاکستان بھی کسی دباؤ میں آئے بغیر بطور فریق باقاعدہ ایجنڈے کے تحت بھارت کے ساتھ مذاکرات میں مسئلہ کشمیر کو اٹھائے کیونکہ پاکستان کشمیریوں کا وکیل بھی ہے اور منزل بھی۔ شرکا کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے شمیم شال نے کہا کہ قتل و غارت گری، خواتین کی بے حرمتی، جلاؤ اور نظربندی، لوگوں کو غائب کرنے، گھروں کو اجاڑنے کے تمام جنگی ہتھیاروں کو ہم پر آزمانے کے باوجود کشمیری آزادی سے کم کچھ قبول نہیں کرینگے۔ ڈاکٹر ساجد خاکوانی نے قرآنی آیات کی روشنی میں جہاد کی فضیلت اور فرائض کے اجاگر کیا جبکہ ڈاکٹر مرتضی مغل نے قرآنی حوالوں اور اشعار کے ذریعے تحریک آزادی کشمیر میں خواتین کے کردار کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔
Javed Bhatti
About the Author: Javed Bhatti Read More Articles by Javed Bhatti: 141 Articles with 101545 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.