ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا کے فضائل و مناقب
(Ata Ur Rehman Noori, India)
فقہ و حدیث کے علوم میں ازواجِ
مطہرات کے میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہاکا درجہ بہت ہی
بلند ہے۔ دوہزار دوسو دس حدیثیں انہوں نے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم سے
روایت کی ہیں، ان کی روایت کی ہوئی حدیثوں میں سے ایک سو چوہتر حدیثیں ایسی
ہیں جو بخاری و مسلم دونوں کتابوں میں ہیں اور چون حدیثیں ایسی ہیں جو صرف
بخاری شریف میں ہیں اور اڑسٹھ حدیثیں وہ ہیں جن کو صرف امام مسلم نے اپنی
کتاب صحیح مسلم میں تحریر کیا ہے۔ ان کے علاوہ باقی حدیثیں احادیث کی دوسری
کتابوں میں مذکور ہیں۔
علمِ طب:علم طب اور مریضوں کے علاج و معالجہ میں بھی انہیں کافی مہارت تھی،
حضرت عروہ بن زبیر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک دن حیران ہو
کر حضرت بی بی عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے عرض کیا کہ اے اماں جان! مجھے
اس بات پر بہت ہی حیرانی ہے کہ آخر یہ طبی معلومات اور علاج و معالجہ کی
مہارت آپ کو کہاں سے اور کیسے حاصل ہوگئی؟یہ سُن کر حضرت عائشہ رضی اﷲ
تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم اپنی آخری عمر
شریف میں اکثر علیل ہو جایا کرتے تھے اور عرب و عجم کے اطبا (ڈاکٹرس) آپ کے
لئے دوائیں تجویز کرتے تھے اور میں ان دواؤں سے آپ کا علاج کرتی تھی اس لئے
مجھے طبی معلومات بھی حاصل ہوگئیں۔ (سیرت المصطفیٰ)
عبادت و سخاوت :عبادت میں آپ کا مرتبہ بہت ہی بلند ہے، آپ کے بھتیجے حضرت
امام قاسم بن محمد بن ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہم کا بیان ہے کہ حضرت
عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا روزانہ بلا ناغہ نمازِ تہجد پڑھنے کی پابند تھیں
اور اکثر روزہ دار بھی رہا کرتی تھیں۔ سخاوت اور صدقات و خیرات کے معاملے
میں بھی تمام امہات المومنین میں خاص طور پر ممتاز تھیں۔ امِّ دُرّہ رضی اﷲ
تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے پاس تھی اس
وقت ایک لاکھ درہم کہیں سے آپ کے پاس آیا ،آپ نے اسی وقت ان سب درہموں کو
لوگوں میں تقسیم کردیا اور ایک درہم بھی گھر میں باقی نہیں چھوڑا، اس دن وہ
روزہ دار تھیں۔
عربی اشعار:حضرت عروہ بن زبیر رضی اﷲ عنہما جو آپ کے بھانجے تھے ان کا بیان
ہے کہ فقہ و حدیث کے علاوہ میں نے حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے بڑھ کر
کسی کو اشعار عرب کا جاننے والا نہیں پایا۔ وہ دورانِ گفتگو ہر موقع پر
کوئی شعر پڑھ دیا کرتی تھیں جو بہت ہی بر محل ہوا کرتا تھا۔
وصال:۱۷؍ رمضان المبارک شب سہ شنبہ ۵۷ ھ یا ۵۸ ھ میں مدینہ منورہ میں آپ
کا وصال ہوا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی
اور آپ کی وصیت کے مطابق رات میں لوگوں نے آپ کو جنت البقیع کے قبرستان میں
دوسری ازواجِ مطہرات کی قبروں کے پہلو میں دفن کیا۔ |
|