الجواب: بدعت حسنہ کے بغیر گزارہ نہیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ناصر میمن صاحب، بدعہ حسنہ پر آپ نے ایک دفعہ روایت بیان کی تھی جس کے جواب میں، میں نے محمد صالح المنجد کا لکھا ہوا ایک اچھا ارٹکل جو بدعت حسنہ کے نام سے تھا، پیش کیا تھا. شائد آپ کی نظر اس پر نہیں گزری، اسکو پڑھیے گا ضرور، شائد اللہ آپ کو ھدایت عطا فرما دے:

https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47982

اچھی اور بری بدعت کی تقسیم نہیں بلکہ ہر بدعت جو دین میں یا ثواب کی نیت سے کی جاۓ، جو اصلا اسطرح اور اس کیفیت میں یا اس تعداد میں، یا کسی خاص وقت پر قرآن والسنۃ میں موجود نہیں ہے، نہ ہی یہ صحیح یا حسن سند سے صحابہ سے ثابت ہے، تو وہ عمل مردود اور بدعت اور جہنم میں لے جانے والا ہے، چاہے وہ عمل کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہے.

اس کے مقابلہ میں دنیاوی اعمال میں کوئ ایسا عمل جو اگر چہ بدعت (نیا ایجاد کیا ہوا عمل) ہے مگر قرآن والسنۃ سے صراحتنا اسکی مخالفت ثابت نہیں تو ایسی بدعت مضموم، اور جہنم میں لے جانے والی نہیں، واللہ اعلم. مثلا موبائیل فون، کمپیوٹر، جہاز، گاڑی وغیرہ یہ دنیاوی طور پر ایک نیی ایجاد ہیں اگر ان کو قرآن والسنۃ سے مخالفت میں نہ استعمال کیا جاۓ، تو بدعات کا استعمال جائز ہے.

دینی مدارس، قرآن وحدیث، دین کا سیکھنا، دین کے لیے ایک عالم کے پاس جانا ان میں سے کچھ بھی بدعت نہیں کیونکہ سب سے پہلے مدرسہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اصحابہ صفہ کے نام سے مدینہ میں خود قائم کیا، قرآن کو دو گتوں میں سیدنا عثمان نے مرتب کیا، جمعہ کے ایک سے دو اذان سیدنا عثمان کے وقت میں ضرورت پڑنے پر ہوئیں، اسلیے اگر ضرورت ہو تو یہ عمل کیا جاسکتا ہے اور بدعت نہ ہوگا، اور اگر ایک ہی آذان دی جاۓ تو یہ بھی جائز ہے، دین کا سیکھنا قرآن والسنۃ دونوں سے ثابت ہے اور بھی صحابہ و تابعین کے دور میں صحیح اور حسن اسناد سے انکے اعمال سے بھی ثابت ہے کے وہ دین کو سیکھنے کے لیے مختلف اماموں کے پاس گیے.

اذان سے پہلے درود اسلیے بدعت ہے کیوں کہ یہ عمل دین میں ثواب کی نیت سے کیا جاتا ہے اور درود ابراھیمی اذان کے بعد صحیح مسلم رقم الحدیث 384 سے ثابت ہے، پہلے نہیں. عید میلاد النبی منانا، چراغاں وغیرہ کرنا اس لیے بدعت ہے کیونکہ نہ تو یہ دین میں ثابت ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا نہ ہی خیرالقرون کے تین ادوار میں ہوا. اور اسکو ثواب سمجھ کر کیا جاتا ہے تو گویا یہ مضموم بدعت ہوئ جو عمل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا یعنی ہر پیر و جمعرات کو روزہ رکھنا، کتنے لوگ یہ کرتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے دعویدار شائد ایک پرسنٹ سے بھی کم یہ روزے رکھتے ہوں گے، واللہ اعلم. چراغاں اس لیے صحیح نہیں کیونکہ اسکو بھی ثواب سمجھ کر کیا جاتا ہے، اور اگر ثواب نہیں سمجھا جاتا تو کم از کم پیسے کا ضیاں ضرور ہے. گیارھویں شریف اور عرس میلے ٹھیلے منانا سب بدعات ہے، کیونکہ ہمارے دین مین صرف دو عیدین ہیں جنکو منانے کا حکم ہے یعنی عید الفطر اور عید الاضحی. اسکے علاوہ نہ تو ہمارے دین میں گیارھویں شریف ہے نہ عرس ہیں نہ ہی خیرالقرون نے یہ اعمال کیے. ایسی جگہوں پر غیر اللہ کی نیازیں بھی پیش کی جاتی ہیں جو پیش کرنا کھانا، ایسے دسترخوان پر بیٹھنا سب حرام ہے، حتی کہ یہ قول میرا نہیں بلکہ یہ فیصلہ حنفی فقہ کا بھی ہے:

فقہ حنفی کی مشہور کتاب درمختار میں ہے،مفہوم:

کسی حاکم اور اسی طرح کسی بڑے کی آمد پر (حسن خلق یا شرعی ضیافت کی نیت سے نہیں بلکہ اس کی رضامندی اور اسکی تعظیم کے طور پر) جانور ذبح کیا جاۓ تو وہ حرام ہوگا، اس لیے کہ وہ "ما اھل لغیر الله به" میں داخل ہے اگرچہ اس پر اللہ ہی کا نام لیا گیا ہو اور علامہ شامی نے اسکی تائید کی ہے
(حوالہ:کتاب الذبائح، طبع قدیم 1277ھ، صفحہ 277. فتاوی شامی جلد5 صفحہ 203)

اسی طرح تفسیررازی میں ہے، مفہوم: علماء کا اس بات پراجماع ہےکہ اگرکسی مسلمان نے کوئ جانورغیراللہ کا تقرب حاصل کرنےکی نیت سے ذبح کیا تو وہ مرتد ہوجاۓ گا اوراس کا ذبیحہ ایک مرتد کا ذبیحہ ہوگا
(حوالہ:تفسیر الرازی جلد5 صفحہ 12)

جانورتو بسم اللہ واللہ اکبر کہ کرحلال کیا گیا پھر اسلۓ حرام ہے کیوں کہ جانورکو پیر یا اولیاء یا 11ویں کے نام پر وقف کردیا گیا یہ ما اھل لغیراللہ بہ میں داخل ہونےکی وجہ سے حرام ہے

اللہ ہمیں بدعت کی صحیح سمجھ عطا فرماۓ اور ھر عمل کو قرآن والسنۃ سے کرنے کی ترغیب عطا فرماۓ، اور ہدایت کی راہوں پر رکھے، آمین اللھم آمین.
manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 448814 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.