تنظیم ابنائے اشرفیہ شاخ ہوڑہ کے کنوینر اور جامع مسجد
ٹکیہ پاڑہ ہوڑہ کے خطیب و امام مولانا محمد عارف حسین مصباحی نے جاری پریس
ریلیز میں کہا کہ گزشتہ دنوں آرایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے اڈیشہ کے شہر
کٹک میں ایک پروگرام کے دوران اپنی منفی ذہنیت کی عکاسی کرتے ہوئے اپنی
سابقہ ’’ہندو مسلم منافرت ‘‘کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انگلینڈ میں
رہنے والے انگریزہیں، جرمنی میں بسنے والے جرمن ہیں، امریکہ میں رہنے والے
امریکی ہیں تو ہندوستان میں رہنے والے کیوں نہیں ہندو ہیں؟ جس پرملک کی
تمام سیاسی پارٹیوں نے شدید مذمت کی جو لائق تحسین ہے لیکن صورت حال کا
دوسرا پہلو یہ ہے کہ آخر کیوں انہوں نے ایسی بات کہ کر مختلف مذاہب کے
پیروکار تمام ہندوستانیوں کے ہندو ہونے کی بات کہی؟ حالانکہ انہیں فرقہ
پرستانہ ذہنیت کو بالائے طاق رکھ کر ذرا سنجیدگی سے سوچنا چاہئے کہ سرزمین
ہند میں اسلام ، سکھ ، جین، پارسی،یہودی، عیسائی وغیرہ دیگر دھرم کی طرح
ہندو بھی ایک دھرم ہے جس کی بنیاد پر اس دھرم کے متبعین ،پیروکاروں کو
’ہندو‘ کہاجاتا ہے بر خلاف انگریزی ، جرمنی، امریکی ، ایرانی اور پاکستانی
وغیرہ کوئی دھرم اور مذہب کا نام نہیں بلکہ ان جیسے دیگر ملکوں کے باشندوں
کو ان کے ملکوں کی جانب منسوب کرنا ہے جو صحیح بھی ہے ہاں البتہ ہندوستان
کے سبھی باشندوں کو بھارتی کہا جاسکتا ہے جیسا کہ بابا راؤ امبیڈ کر نے
سیکولرزم کی بنیاد پرملک کے تمام مذاہب کے پیروکاروں کا خیال رکھتے ہوئے
ملک کا نام آئین ہند میں ہندوستان نہیں بلکہ بھارت رکھا تھالیکن حیرت کی
بات یہ ہے کہ ’’بھارت دھرتی ماں‘‘ کے محض زبانی دعوی دار سپوت آرایس ایس،
بھارت کی بودو باش اختیار کرنے والوں پرعرصہ حیات تنگ کرنے کے لئے فرقہ
پرستی کا زہر گھول نے میں لگے ہیں اوراپنے خون سے بھارت کو آزادی دلانے
والے علما ئے اہل سنت اور عام مسلمان کو وہ برداشت کرنیکے لئے تیار نہیں جس
کی وجہ سے آر ایس ایس ورکرس باہمی اتحاد و یکجہتی کے تارو پود بکھیرنے کے
لئے ہندو مسلم خلیج میں مزید ’’تیشہ زنی‘‘ کررہے ہیں جو ملک کی سا لمیت کے
لئے شدید خطرہ ہے۔
اور حد تو یہ ہوگئی کہ جب موہن بھاگوت کے شر پسندانہ بیان کی بی،جی ،پی کے
علاوہ ملک کی تمام سیکولر سیاسی لیڈروں نے سخت ترین لفظوں میں مذمت کی اور
اسے آئین ہند کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کے مترادف بتایا تو اس پر بی جی پی کے
شدت پسند لیڈر سبرامنیم سوامی نے تمام ہندوستانیوں کو ہندو ہونے کے متنازعہ
بیان کا دفاع کرنے میں ایک اور فتنہ انگیز بیان دے دیا کہ وہ آرایس ایس
سربراہ موہن بھاگوت کے متنازعہ بیان کو ثابت کرنے کے لئے اپنی فرقہ پرست
پارٹی کی نمائندہ محترمہ نجمہ ہبت ا ﷲ (جن کی غلطی یہ ہے کہ ان کے نام کے
ساتھ مسلم نام کا لاحقہ لگا ہوا ہے ) کا ڈی این اے ٹسٹ کرائیں گے۔ ہو سکتا
ہے کہ نجمہ ہبت ا ﷲ جو فی ا لحقیقت مسلمان کہلانے میں بھی شرم کرتی ہیں
اپنی پارٹی کی فرقہ پرست سوچ کو تقویت پہونچائیں اور اپنا ڈی این اے ٹسٹ
کرالیں اور یہ بھی ہوسکتا ہے ان کا ڈی این اے ٹسٹ ہندوتو سے میچ کرجائے
لیکن سوال یہ ہے کہ کیوں نہیں آریس ایس سربراہ کے نمائندے اوران کی پارٹی
کے لیڈر سبرامنیم صاحب یہ کہیں کہ درحقیقت تمام ہندو اصل میں مسلمان ہوں؟
اور ان ہندوؤں کا ڈی این اے ٹسٹ مسلمانوں سے مل رہا ہے ؟ اور ایسا اس لئے
بھی ہوسکتا ہے کہ دنیا کے تمام انسان اصل میں مسلمان ہی تھے کیوں کہ سبھی
اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ وہ ہمارے پیغمبر سیدنا آدم علیہ السلام کی
اولاد سے ہیں اسی وجہ سے انسانوں کو آدمی بھی کہا جاتا ہے اور آدم مسلمان
تھے لہذا ان کی اولاد بھی اصل میں مسلما ن ہوئی ، اور پھر حضرت محمد ﷺ کا
فرمان بھی موجود ہے کہ ہر انسان فطرت کے لحاظ سے’’ دین اسلام‘‘ پر پیدا
ہوتا ہے اور اس کے ماں باپ اسے یہودی بنادیں ، چاہے تو نصرانی بنادیں،
چاہیں تو مجوسی (آتش پرست) (یا ہندو)بنادیں اور یہ صحیح بھی ہے کہ حضرت آدم
سے لے کر ہمارے پیغمبر سیدنا محمد عربی ﷺ تک کم و بیش ایک لاکھ چالیس ہزار
انبیا و رسل تشریف لائے اور سبھی نے اسلام کی اصل’’ توحید و رسالت‘‘ کا
پرچار و پرسار کیااورحضرت آدم کی اولاد میں بہت سی قوموں نے ان کی باتوں پر
لبیک کہا اور بہترے لوگوں نے انکار کیا اور جہنم کے مستحق ٹہرے اس طرح
انہوں نے اپنی دنیا و آخرت برباد کرلی۔
اور سبھی کے اصل میں ’’مسلمان ‘‘ہونے کا نظریہ اختیار کرنے میں ہندو
بھائیوں کے ترجمان آرایس ایس کو پریشانی بھی نہیں ہونی چاہئے کیوں کہ خود
سوامی شنکر اچاریہ بھی اپنی ایک تقریر میں کہ چکے ہیں کہ ہندو دھرم کوئی
دھرم نہیں ہے بلکہ صحیح معنوں میں ہم ’’سناتھن‘‘ دھرم کے پیرو کار ہیں جس
میں صرف ایک خدا کی پرتش (پوجا )کرنا جائز ہے اور یہ نظریہ درحقیقت دین
اسلام سے ہی ماخوذ ہے اور آگے چل کر سناتھن دھرم کے پیرو کار میں تبدیلیاں
رونما ہوتی گئی اور وہ بت پرستیکی جانب مائل ہوکر اپنا مذہب تبدیل کربیٹھے
اور اس طرح خود کو ہندو کہلانے لگے سوال یہ ہے کہ فرقہ پرست لیڈر سوامی
سبرامنیم کیا سوامی شنکر اچار یہ کی سناتھن دھرم والی بات تسلیم کرسکیں گے
اگر ایسا ہے تو میں کہوں گا کہ دنیا کے تمام انسان خواہ وہ ہندو ہوں یا
دیگر مذاہب کے پیروکار اصل میں مسلمان تھے؟(دفتر تنظیم ابنائے اشرفیہ شاخ
ہوڑہ مغربی بنگال ) |