دین کی تعلیم کتنی ضروری ہے ۔
(Syed Muhammad Talha, karachi)
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی
رسول اللہ
اتنی بات تو ہم سب جانتے ہیں کہ اسلام کسی قوم ، ذات اور برادری کا نام
نہیں ہے کہ اس میں پیدا ہونے والا ہر آدمی آپ سے آپ مسلمان ہو اور مسلمان
بننے کے لئے اس کو کچھ کرنا نہ پڑے، جس طرح شیخ یا سید خاندان میں پیدا
ہونے والا ہر بچہ خود بخود شیخ یا سید ہوجاتا ہے اور اس کو شیخ یا سید بننے
کے لئے کچھ کرنا نہیں پڑتا، بلکہ اسلام نام ہے اس دین اور اس طریقے پر
زندگی گزارنے کا جو اللہ کے سچے رسول ا اللہ تعالیٰ کی جانب سے لائے تھے۔
پس جو کوئی اس دین کو اختیار کرے اور اس طریقے پر چلے وہی صحیح اور اصلی
مسلمان ہے اور جو لوگ نہ اس دین کو جانتے ہوں اور نہ اس پر چلتے ہوں وہ
مسلمان کہلانے کے مستحق نہیں ہیں…
پس معلوم ہوا کہ اصلی مسلمان بننے کے لئے دو باتوں کی ضرورت ہے:
۱:۔یہ کہ ہم دین اسلام کو جانیں اور کم سے کم اس کی ضروری اور بنیادی باتوں
کا ہمیں علم ہو۔
۲:۔یہ کہ ہم ان کو مانیں اور ان کے مطابق چلنے کا فیصلہ کریں … اسی کا نام
اسلام ہے اور مسلمان ہونے کا یہی مطلب ہے۔
پس اسلام کا علم حاصل کرنا (یعنی دین کی ضروری باتوں کا جاننا) مسلمان کے
لئے سب سے اہم شرط ہے، اسی لئے حدیث شریف میں آیا ہے:
”طلب العلم فریضة علی کل مسلم،،۔ (ابن ماجہ وبیہقی)
ترجمہ۔”علم دین حاصل کرنے کی کوشش اور طلب ہر مسلمان پر فرض ہے،،۔
اور یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ دین میں جو چیز فرض ہے، اس کاسیکھنا بھی فرض
اور اس پرعمل کرنا عبادت ہے، اس لئے دین سیکھنا اور دینی باتیں جاننے کی
کوشش کرنا بھی عبادت ہے اور اللہ کے یہاں اس کا بہت بڑا ثواب ہے، اور رسول
اللہ ا نے اس کی بڑی فضیلتیں بیان فرمائی ہے…
۱:۔”جو شخص دین سیکھنے کے لئے گھر سے نکلے وہ جب تک اپنے گھر واپس نہ آئے
وہ اللہ کے راستے میں ہے،،۔(ترمذی)
۲:۔”جو شخص دین کی طلب میں اور دینی باتیں سیکھنے کے لئے کسی راستے پر چلے
گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کا راستہ آسان کردے گا،،۔ (مسلم)
۳:۔’علم دین کی طلب اور اس کے حاصل کرنے کی کوشش کرنا پچھلے گناہوں کا
کفارہ ہے (یعنی اس سے آدمی کے پچھلے گناہ معاف ہوجاتے ہیں،،۔ (ترمذی)
الغرض دین سیکھنا اور اسلام کی ضروری باتوں کا علم حاصل کرنے کی کوشش کرنا
ہر مسلمان پر فرض ہے۔ چاہے وہ امیر ہو یا غریب، جوان ہو یا بوڑھا، پڑھا
لکھا ہو یا ان پڑھ، مرد ہو یا عورت اور اس کام میں جو وقت لگتا ہے اور اس
کے لئے جو محنت کرنی پڑتی ہے ،اللہ تعالیٰ کے یہاں اس کا بہت بڑا اجر وثواب
ہے۔
جو مسلمان بھائی عمر زیادہ ہو جانے کی وجہ سے یا کام کاج کی مشغولیت کی وجہ
سے کسی دینی مدرسہ میں داخل ہوکر اور باقاعدہ اس کے طالب علم بن کر دین کا
علم حاصل نہیں کرسکتے، ان کو چاہیئے کہ بزرگان دین کی صحبت اور ان کی مجالس
میں بیٹھنے کی عادت ڈالیں، اس سے ہر طبقہ کے مسلمانوں میں دین کا علم عام
ہوسکتا ہے۔حدیث شریف میں ہے:
”جو شخص دین کو سیکھنے اور جاننے کی اس لئے کوشش کرے کہ اس کے ذریعہ وہ
اسلام کو زندہ کرے (یعنی دوسروں میں اس کو پھیلائے اور لوگوں کو اس کے
مطابق چلائے) اور اسی اثناء میں اس کو موت آجائے تو آخرت میں وہ پیغمبروں
کے اس قدر قریب ہوگا کہ اس کے اور پیغمبروں کے درمیان صرف ایک درجہ کا فرق
ہوگا،، |
|