پہلے لفافے ہوتے تھے محبت کا
پیام لاتے تھے ، منی آرڈر ملنے ملانے کی خبر لاتے تھے ،بچھڑے ہوئے دوستوں
سے ملاقات کی نوید لاتے تھے عجب ہے لفاے میں خط ہوتے تھے علامہ اقبال ر حمۃ
اﷲ علیہ کے قائد اعظم ر حمۃ اﷲ علیہ کے اب موجودہ قائدین لفافوں سے رہنمائی
لیتے تھے حال احوال لیتے تھے داد دیتے تھے،اب لفاے کا نام آتے ہی ایک عجب
خیال آتاہے ،دیکھو دیکھو اس لفاے میں کتنا مال آتاہے ،لفافے کے رنگ مقرر
ہیں ،لفافہ سروس کے باقائدہ مشیر مقرر ہیں ،رائے عامہ ہموار کرنے کے لئے
ریٹ مقرر ہیں ، حکومتی نااہلیوں سے درگزر کرنے کے لئے سیل کام کر رہے ،خبریں
لگوانے اور رکوانے کے باقائدہ سیل اور انکے ہیڈ مقرر ہیں ایریا وائز خبروں
کی من پسند خبروں کے مشیر مقرر ہیں ، لفافہ مافیا نے میڈیا میں دھاک بٹھا
رکھی ہے ، اس لفافہ نے تو چینل کے چینل ، اخبار کے اخبار خرید رکھے ہیں ،
پینل کا ایک صحافی کیا پورے پورے پینل خرید رکھے ہیں ،عوام بھی اب اتنی
سادہ نہیں رہی عام آدمی بھی اب لفافے کی خبروں کو پہچان گیا ہے ایک ہی خبر
کو پرکھنے کے لئے ریموٹ سے چینل بدلنے کا فن جان گیا ہے ۔لفافہ کتنا مقدس
لفظ تھا ایک دن اب ہو کتنا بدنام گیا ہے ۔ضمیر کے سوداگر ہیں ،قلم کی لکیر
کے سودا گر ہیں ،تشہیر کے سودا گرہیں ، ملک کی بھلائی سے غرض کیا ہم
کو،چھوٹی سی تصویر کے سوداگر ہیں ، کبھی لکھتے تھے بے لاگ تجزیے، رکھتے تھے
درد دل عوام کا بھی اب تو ہم عہدوں کی امید کے سوداگر ہیں ۔حکومت نے گر جان
لئے لفافوں کے اسیر پہچان لئے ہیں ،حکومت جان گئی ہے میڈیا کو پہچان گئی ہے
،ضمیر فروشوں سے سوداگری کی مشیروں کے ذریعے سے ٹھان گئی ہے ، لفافوں کی
میرے ملک میں آن گئی ہے ، جس طرح لفافے نے میرے ملک کی آن کو خاکستر کردیا
ہے اسی طرح لفافے والوں کا اک دن انجام ہو گا ،لفافہ ایک پھر غربت مٹانے کی
پہچان ہو گا ۔ لفافے کی بات ہوگی جب خاکہ ابھرے کا ذہن میں بے روزگاروں کے
لئے وظائف کے لفافے ہونگے ،طالب علموں کے لئے ، مسکینوں یتیموں کے دروازوں
پر ماہانہ لفاے ہونگے ،لفافوں میں ملیں گے بے روزگاروں کو بھرتی کے لیٹر اس
دن شرمسار نہ لفافہ ہوگا ، روزگار میں اضافہ ہوگا ، ملک کا قلم کار لفافے
کا غلام نہیں بلکہ اپنے ضمیر کی آواز کا غلام ہو گا،میرے حاکم کے سیکرٹ فنڈ
ختم کر دئے جائیں گے ۔ میں بھی دیکھوں گا اک دن میرے ملک ایک دن رشوت کے
لفافوں سے آزاد ہو گا ۔ خالی ایک لفافہ ملا ہے ،سمجھنے سے قاصر ہوں اسکا
کیا مطلب ہے ۔کوئی لفافہ صحافی یہ بتا سکے تو بتائے اسکا کیا مطلب ہے یہ اب
لفافے کا میڈیا میں شور کیسا ہے ،ضمیر بیچ کر جینے کا شوق کیساہے ، شراب تو
حرام ہے یہ حرام کے پیسے سے شراب پینے کا شوق کیسا ہے ، مشیر لفافہ نے
صحافت کو بدنام کر دیا ہے ، شک کا چرچا عام کر دیا ہے ۔ |