پاک فوج اور جماعۃالدعوۃ زندہ باد

کلیم اﷲ

شدید بارشوں کے بعد دریائے چناب اور جہلم کا بپھرا ہوا سیلابی پانی فصلوں اور گھروں کو اپنی لپیٹ میں لیتا ہوا ملتان،مظفر گڑھ اور دیگر شہروں کیلئے خطرے کی علامت بن گیا ہے۔ ہیڈتریموں کو سیلابی پانی سے بچانے کیلئے اٹھارہ ہزاری کے قریب حفاظتی بند پر بھی شگاف ڈال دیا گیا ہے جس کی وجہ سے مختلف علاقوں کے 7 لاکھ افراد براہ راست متاثر ہورہے ہیں۔مظفرگڑھ میں سیلاب کے خطرے کے پیش نظر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات شروع کردیئے گئے اور سڑک کے کنارے خیمہ بستیاں آباد کردی گئی ہیں۔ دریائے چناب اور جہلم کا سیلابی پانی آزاد کشمیر اور بالائی پنجاب کے بعد جنوبی پنجاب میں بھی تباہی پھیلاتا ہوا آگے بڑھ رہا ہے جس سے مزید سیکڑوں دیہات براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد ایک لاکھ 18ہزار اوراخراج 75 ہزار700 کیوسک ہے جبکہ ڈیم میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 58 لاکھ 56 ہزار ایکڑ فٹ ہوگیا ہے۔منگل کے دن فلاح انسانیت کے رضاکاروں نے بیسیوں افراد کو ریسکیو کر کے محفوظ مقاما ت پر منتقل کیا۔منگلا ڈیم میں پانی کی آمد 84 ہزار 781 اور اخراج 68 ہزار 370 کیوسک ہے، ملک کے اس اہم ڈیم میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 73 لاکھ 18 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔ دریائے چناب پر خانکی اورقادر آباد پر پانی کے بہاؤ میں کمی ہورہی ہے، ہیڈ خانکی پر 80ہزار جبکہ قادر آباد پر پانی کا بہاؤ 90 ہزار کیوسک ہے۔ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ دریائے راوی میں شاہدرہ پرپانی کابہاؤ 65ہزاراور بلوکی پر1لاکھ 32 ہزارکیوسک ہے۔ اب تک سرگودھا میں 3 لاکھ سے زائد افراد سیلابی پانی سے متاثر اور ہزاروں ایکڑ رقبے پرموجود فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔جماعۃالدعوۃ کے رضاکار کشتیوں کے ذریعے دوردراز کے دیہاتوں میں خوراک اور صاف پانی پہنچا رہے ہیں۔ جھنگ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق دریائے چناب میں آنے والا سیلابی ریلا چنڈ پل اور موضع کھیوہ میں داخل ہوگیا ہے جس سے 150 سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں، ٹھٹہ مالابند پرپانی کا دباؤکم کرنے کے لئے موضع راگھوانہ ریلوے لائن توڑدی گئی ہے۔ جھنگ سرگودھا روڈ پر 4 سے 5 فٹ پانی موجود ہے جس کی وجہ سے اسے ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا ہے۔ہیڈ تریموں کو سیلاب سے بچانے کی کوششیں جاری ہیں جبکہ پاک فوج اور جماعۃالدعوۃ کے رضاکاروں نے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ ساہیوال سے 50 اور اوکاڑہ سے 77 خاندان محفوظ مقامات پہنچا دئیے گئے ہیں۔جھنگ اور مظفر گڑھ کو سیلاب سے بچانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ جھنگ میں شدید خو ف و ہراس کا عالم ہے۔ سیلابی پانی تیزی سے شہر کی جانب بڑھ رہا ہے۔جھنگ میں رفاہی تنظیم فلاح انسانیت نے میڈیکل کیمپ بھی لگارکھے ہیں۔ چنیوٹ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق دریائے چناب میں آنے والا سیلابی ریلا چنیوٹ روڈ پر موضع کھیو میں داخل ہو گیا ہے جس پر سیلابی پانی گھروں میں داخل ہونے سے علاقہ مکینوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، وزیر اعظم نواز شریف اور جماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید متاثرہ علاقوں کے دورے کر کے سیلاب کی صورتحا ل کا نا صرف جائزہ لے رہے ہیں بلکہ لوگوں کو مشکلات سے نکالنے کیلئے عملی اقدامات بھی کئے جارہے ہیں۔ پاک فوج کے بعد سب سے بڑا ریسکیو آپریشن جماعۃالدعوۃ کے رضاکار کر رہے ہیں جو ہر متاثرہ علاقہ میں کشتیوں کے ذریعہ متاثرین کو گہرے پانیوں سے نکال کرمحفوظ مقامات پر منتقل کرتے دکھائی دیتے ہیں۔حکومتی ادارے بھی اس حوالہ سے جماعۃالدعوۃ کو خراج تحسین پیش کرتے نظر آتے ہیں۔پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں بھی یقینا لائق تحسین ہیں جو سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ پاکستانیوں کی مدد بھی بڑھ چڑھ کر کر رہے ہیں۔ پوری پاکستانی قوم کو بہادر افواج پر فخر ہے۔ پاکستانی فوج کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے گوجرانوالہ، منڈی بہاؤالدین اور قادرآباد ہیڈ ورکس کا دورہ کیا جہاں مقامی کمانڈرز نے انہیں سیلاب متاثرین کے لئے کی جانے والی امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے بریفنگ دی، آرمی چیف نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں مصروف فوجی جوانوں کی کارکردگی کو سراہا اور کمانڈرز کو ہدایت کی کہ مشکل کی اس گھڑی میں گھرے بھائیوں کی مدد کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے سیلاب متاثرہ علاقوں کا فضائی دورہ بھی کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ سیلاب متاثرین کی مدد میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ادھرجماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید سیلاب متاثرہ علاقوں کے ہنگامی دورے کر رہے ہیں جبکہ رضاکار وں کے بھی اپنے قائدین کو کشتیوں میں بیٹھ کر امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کرتے دیکھ کر حوصلے بلند ہیں اور وہ متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کیلئے اپنی جان جوکھوں میں ڈالے ہوئے ہیں۔بھارتی آبی جارحیت کے مسئلہ پر حافظ محمد سعید کا یہ موقف درست ہے کہ سنگین نوعیت کے اس مسئلہ کو سلامتی کونسل میں اٹھانا چاہیے اور اس حوالہ سے کسی قسم کی غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ شدید بارشوں کے موسم میں ہر سال بھارت پاکستانی دریاؤں میں پانی چھوڑ دیتا ہے جس سے لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں برباد اور لوگوں کے گھر بار تباہ ہو جاتے ہیں۔ یہ بات اب ہر برس کا معمول بنتی جارہی ہے۔ اسلئے حکومت پاکستان کو اس مسئلہ پر کسی صورت خاموش نہیں رہنا چاہیے۔یہ مسئلہ کنٹرول لائن پر جارحیت سے بھی زیادہ خطرناک ہے کیونکہ جب بارشیں نہیں ہوتیں تو وہ پانی روک کر ملک میں خشک سالی کی کیفیت اور بارشوں کے موسم میں پانی چھوڑ کر سیلاب کی صورتحال پیدا کردیتا ہے۔ اس وقت یہ مسئلہ پاکستان کے دفاع کیلئے انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے ۔ بھارت آبی دہشت گردی کے ذریعہ پاکستان کو صومالیہ بنانے اور بغیر جنگ لڑے پاکستان کو فتح کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے۔ اس کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کیلئے حکومت پاکستان کو جرأتمندانہ راستہ اختیا رکرنا ہو گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر بھارت آبی دہشت گردی سے باز نہیں آتا تو آئندہ پاک بھارت جنگ پانیوں کے مسئلہ پر ہو گی۔حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملاکر قوم میں اتحادویکجہتی کاماحول پیدا کریں اوربھارتی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں۔ وہ ایسا کریں گے تو پوری قوم ان کی پشت پر کھڑی ہوگی اور انہیں درپیش داخلی مسائل سے بھی ان شاء اﷲ نجات مل جائے گی۔
Munzir Habib
About the Author: Munzir Habib Read More Articles by Munzir Habib: 193 Articles with 134530 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.