فاٹا دنیا کا تعلیم یافتہ معاشرہ بن سکتا ہے؟

پاکستان میں جہاں ہر شعبے میں قبائیلوں کے ساتھ مظالم کی انتہاء کی گئی ہے وہاں تعلیم کے شعبے میں بھی قبائیلوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا گیا ہے، پاکستان میں تعلیم کی شرح 46 فی صد ہے جس میں فاٹا کا حصہ 3 سے 4 فی صد ہے ، قیام پاکستان سے لے کر آج تک 67 ، 68 سالوں میں نہ تو فاٹا میں کوئی یونیورسٹی بنی اور نہ ہی کوئی اچھی درسگاہ، یوں قبائل اعلیٰ تعلیم کے لئے دوسرے علاقوں کی طرف رخ کرتے ہیں، جو کہ ہر قبائل کی بس کی بات نہیں، غربت کی وجہ سے یہاں کے ذہین بچے تعلیم سے دور رہتے ہیں جو بعد ازاں معاشرے کے لئے درد سر بن جاتے ہیں ، ان قبائلوں کے لئے اگر مل جل کر کام کیا جائے تو ہر بچے کے لئے ماسٹر تک فری تعلیم کا انعقاد کیا جا سکتا ہے کیونکہ ہمارے وسائل مسائل سے زیادہ ہیں لیکن اگر ان کو ہم اچھے طریقے سے استعمال کرنے کی کوشش کریں آج ہم یہ جاننے کی کوشش کریں گے کو فاٹا میں فری تعلیم کیسے ممکن بنایا جا سکتا ہے-

اگر بغور جائزہ لیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ فاٹا میں پولیٹیکل ایجنٹس کو تمام تر اختیارات دئے گئے ہیں جس میں انکو اڈٹ سے بری الذمہ قرار دیا گیا ہے ان کے ہاتھ پر جتنے بھی اخراجات کیے جاتے ہیں انکو کوئی چیلنج نہیں کیا جا سکتا ان کے تمام تر پیسے علاقے کے ملک اور سفیدریشوں پہ خرچ ہوتے ہیں اگر ان میں سے طلباء کے لئے سالانہ کچھ حصہ نکالا جائے تو فاٹا کے تمام طلباء کو ایک سال تک فری تعلیم دیا جا سکتا ہے اسی طرح تعلیم کے لئے تمام فاٹا پارلیمنٹیرین کا ایک زکواۃ فنڈ ہونا چاہئے جو صرف اور صرف سٹوڈنٹس کی فلاح و بہبود کے لئے مختص ہو، اسکے علاوہ گاوں کی بنیاد پر امیر لوگوں کی ایک کمیٹی ہونی چاہئے جہاں پر ان کے زکواۃ کا کچھ حصہ طلباء کے لئے مختص ہو اگر ہم ان تجاویز پر من وعن عمل کریں تو فاٹا میں تعلیم کے ذریعے خوشحالی اور امن کی فضاء قائم ہوگا اور دنیا اسکو عزت کی نگاہ سے دیکھے گا، جہاں غربت ، دشمنی، جہالت، یکسوئی خود بخود ختم ہوگا اور لوگ خوشحال زندگی بسر کرے گا لیکن یہاں شہر ناپرسان میں ہر کسی کو اپنی فکر لاحق ہے کوئی دوسرے کے بچھڑے ہوئے بچے کو معذب معاشرے میں واپس لانے کے لئے تیار نہیں ، جس کے ہاتھ میں کچھ کرنے کو ہے وہ کرنے کو تیار نہیں اور جس کے ہاتھ میں کرنے کو کچھ نہیں وہ صرف سوچنے کی حد تک محدود ہے جہاں وہ صرف انتظار ہی کر سکتا ہے کہ فاٹا کب دنیا کا تعلیم یافتہ معاشرہ بنے گا۔۔۔۔۔۔ لیکن اگر ہم خود کوشش نہ کرے تو باہر کی دنیا ہمیں Destruction کے لئے سوچتے ہیں نہ کہ Construction کے لئے Construction ہمیں خود کرنا ہوگا،، ذرا سوچئے!
Zaidi
About the Author: Zaidi Read More Articles by Zaidi: 8 Articles with 5937 views I am a social worker working for the betterment of FATA in different fields of life like, education, Health,Shelter............. View More