فیس بک پر ایک پوسٹ پڑھنے کا
اتفاق ہوا
لکھا تھا
I don’t have a failed marriage
I have a successful divorce
شاید اسی لئے ہمارے معاشرے میں بات بات پر طلاق کی دھمکی دینے کی روایت بھی
اسی لئے زور پکڑ چکی ہے کہ جی شادی کامیاب ہو یا نہ ہو طلاق تو یقینی طور
پر کامیابی سے ہو ہی ہو جائے گی۔مگر یہاں بات آج طلاق کی نہیں بلکہ زندگی
کے ناکامی کے سفر کی کی جانی ہے ۔ جس طرح یہ ناممکن ہے کہ دیاں پاؤں
اٹھالیا جائے اور بایاں نہ اٹھانا پڑے بالکل یہی صورتحال ہوگی اگر ہر شخص
یہی سوچے بیٹھا رہے کہ اسے ناکام نہیں ہونا غلط فیصلہ نہیں لینا بلکہ
کامیاب ہی ہونا ہے اور ہر دفعہ سوپر کامیاب ہونا ہے۔
دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لی جائے جو لوگ حقیقی معنوں میں کامیاب اور
ترقی کی چوٹی پر کھڑے نظر آئیں گے ان کی زندگی میں کامیابی سے پہلے ناکامی
ضرور آئی ہوگی اور ضروری نہیں کہ کوئی جنگی شکست ہی ہو بلکہ یہ محبت میں
ناکامی کسی محبوبہ سے علیحدگی اور کسی پیادے سے جدائی کا صدمہ بھی ہو سکتا
ہے مگر ہر ایک کی زندگی میں یہ کہیں نہ کہیں موجود ضرور نظر آئے گا اس کی
ایک مثال مادام کیوری ہیں جنھوں نے ریڈی ایشن کے حوالے سے کیمسٹری میں نام
کمایا مگر جس سے محبت کی اسکی والدہ نے پکڑ کر گھر سے باہر نکال دیا۔
سٹیو جابز جس کمپنی کی بنیاد ڈالی وہاں سے ہی انکو نکلنا پڑا۔ رابرٹ بل
گیٹس تعلیم میں ناکام ہوئے اور پھر آگے بلندی کے سفر کا آغاز ہوا اگر نکالے
نہ جاتے تو سوفٹ وئیرز کا کیا بنتا۔
جے کے رولنگ ناول ہیری پوٹر کی مصنفہ کامیابی سے پہلے زندگی میں سات دفعہ
خود کشی کی کوشش کر چکیں تھیں۔
پاکستان میں قیصر عباس بہترین مثال ہیں ناکامی کو کامیبابی کا ذریعہ بنا
ڈالا۔
ناکامی کے بعد صرف دو باتیں ذہن نشین کرنے کی ہیں کہ ناکامی کا دکھ ضائع
ہونے میں وقت لگتا ہے ارو اس سے بڑھ کر ناکامی وقتی ہوتی ہے اسکے بعد آگے
کہیں بہترین موقع انتظار میں ہوتا ہے-
مسئلہ یہاں سے شروع ہوتا ہے کہ لوگ ناکامی کو اتنا دل سے لگاتے ہیں کہ پھر
دوباررہ کبھی کوشش کرنے کو ہی قدم نہیں بڑھاتے اور زخموں کو بھرنے کا وقت
دینے کی بجائے انکا اتنا درد مناتے ہیں کہ انکو کبھی بھی بھرنے اور خود کو
آغے جانے کا موقع نہیں دیتے۔
نیوٹن کا قانون ہے کہ جو چیز جتنی شدت سے مخالف سمت میں ماری جاتی ہے تو
اتنی ہی شدت سے واپس بھی آتی ہے ۔ اگر شدید محنت اور کامیابی کے قریب پہنچ
کر بھی اگر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑ جائے تو دل ذیادہ دلبرداشتہ ہو جاتا ہے
تو اسکا بہترین حل یہی ہے کہ کچھ وقت کے لئے دکھ منا لیا جائے اور بعد میں
یقین رکھا جائے کہ زندگی میں شاندار کامیابی دستک دینے والی ہے اور یہ دستک
مزید تیز رفتاری سے آئے گی اگر تو سوچ اور امید اس کامیابی سے ملنے کی مزید
مظبوط کر لی جائے۔ |