کیا ہوگیا ہے ہم مسلمانوں کو؟
(Syed Muhammad Irfan Shah Muniri, India)
ایک مکالمہ :’’بہن آپ کافی
عرصہ سے اپنے لڑکے کے لیے لڑکی تلاش کر رہی ہیں لیکن تعجب ہے ابھی تک نہیں
ملی؟‘‘․․․․․’’کیا بتاؤں بھائی،میں جیسی لڑ کی چاہتی ہوں ویسی نہیں ملی۔مجھے
جہیزجوڑے کی رقم کی خواہش نہیں ہے،لڑکی پڑھی لکھی نہ ہو تو بھی چلے گا۔مجھے
اس سے نوکری تھوڑی کرانی ہے۔سیرت کا کیا ہے،جیسی ڈھالوویسے بن جاتی ہے۔بس
مجھے خوبصورت بہو چاہیے۔محفل میں جو دیکھے،دیکھتا ہی رہ جائے۔،،
یہ ایک گھر کا واقعہ ہے۔آج ہمارے مسلم سماج کے کتنے ہی مقبول گھرانوں میں
اسی طرح کی سوچ ہے۔ہمارے حضورﷺ نے رشتوں کے انتخاب کا جو معیار بتایا ہے
اسے تو ہم نے بھلادیا ہے۔ہمارے حضور ﷺ فرماتے ہیں،عورتوں سے ان کے حسن
وجمال کی وجہ سے شادی نہ کرو،ہوسکتا ہے ان کا حسن ان کو تباہ کردے اور نہ
ان کے مال دار ہونے کی وجہ سے شادی نہ کرو،ہوسکتا ہے ان کامال ان کوطغیان و
سر کشی میں مبتلا کردے۔بلکہ دین کی بنیاد پر ان سے شادی کرو اور سیاہ رنگ
کی باندی جودیندار،اﷲکی نگاہ میں گوری خاندانی عورت سے بہتر ہے۔﴿سنن ابنِ
ماجہ،کتاب النکاح،حدیث نمبر:۱۸۵۹﴾
شیخ سعدی ؒ کا قول ہے کہ اچھی عادت کی مالک نیک اور پارسا عورت کسی فقیر کے
گھر میں بھی ہوتو اسے بھی بادشاہ بنادیتی ہے۔
دینداری کو نظر انداز کرکے حسن و جمال کی بنیاد پر شادی کرنا مسلمانوں کا
کام نہیں ہے۔افسوس صد افسوس کہ ہمارے کتنے ہی کام اسوۂ حسنہ کے خلاف
ہیں،مگر ہمیں اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ہم مسلمان ضرور ہیں مگر خدا جانے ہم
کیسے مسلمان ہیں؟ |
|