ہوسٹل16 پنجاب یونیورسٹی
(Mahar Mubashar Riaz, Sahiwal)
پیداکردی ہیں جہاں اسلامی
جمعیت طلبہ نےناچاقیاں تویونیورسٹی انتظامیہ بھی ان سے کچھ پیچھےنہیں رہی۔
یونیورسٹی میں پورے پاکستان کے طلباوطالبات داخلہ لیتے ہیں۔ توان کو ہاسٹلز
کی ضرورت ہوتی یے۔ جہاں طالبات کوہاسٹلز مہیاکرناانتظامیہ کی ضرورت ہے تو
وہیں طلبا کا بھی یہ حق ہے۔طالبات کو ہاسٹلزمہیا کرنا قابل تحسین بات ہے
مگر طلباء کا حق طالبات کو دینا نہایت ہی افسوسناک بات ہۓ۔
تقریبآ نومبرکے پہلے عشرےمیں اسلامی جمعیت طلبہ کے گڑھ اور قانون دانوں کے
ہاسٹل16 کو خالی کروا کےطالبات کو دینے کا فیصلہ کیا گیا۔انتظامیہ نے ان
کاحق تومارا مگر صرف اورصرف اپنی آنکھوں میں چبھنے والی سیاسی طلبہ تنظیم
کا خاتمہ کرنے کے لیے۔
اب ہم دوسری طرف آتے ہیں کی اس کا جمعیت نے کیا ردعمل کیا۔ کسی بھی غلط کام
کے خلاف احتجاج کرنا غلط نہیں ہۓ۔مگرایسا احتجاج جو پاکستان میں ہوتا ہۓ
آیا کہ وہ مثبت پہلو رکھتا ہو یا منفی سراسر غلط بات ہۓ۔انہوں نےکینال روڈ
کوبلاک کیا اور یہ بھی نہ سوچا کہ ایمبولینس میں لیٹامریض کہیں زندگی کی
بازی نہ ہار جاۓ۔ کئ لوگ نہ جانے کس اہم کام سے سفر میں ہوں گے۔ اپنا حق
حاصل کرنے کے لۓ دوسروں کا نقصان کرنا تو یہاں کا دستور بن چکا ہۓ۔ ایک
قابل محترم پروفیسر کی توہین کرنا یا پھر پولیس سے پنگا لینا اب ایک آم سی
بات ہۓ۔
خیرچھوڑیےاس بحث کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
غرض کہ جہاں اسلامی جمعیت طلبہ نے ہر طرح کے اچھے یا برے ہتھکنڈےاستعمال
کرکے اپنا حق حاصل کرنا چاہا تو دوسری طرف انتظامیہ نے بھی ان سے سبقت لے
جانے کے لۓ ہر وار آزمایا۔ دونوں طرف سے معاملہ کو بگاڑنے کی کوششیں تیز ہی
رہیں۔ قصور دونوں کا ایک دوسرے سے بڑھ کر ہۓ۔
مگر انتظامیہ سبقت لے ہی گئ۔ ہوسٹل 16 طالبات کے لۓ خالی کروا ہی لیا گیا۔
'''''''''''''' طلبا کا حق چھین کر طالبات کو نواز دیا گیا''''''''''''''' |
|