نوزائیدہ بچوں کی نرسری۔
(Mohammad Sarfraz Ahmer, Faisalabad )
ایک ایسا وارڈ کمرہ جہاں پر
نوزائیدہ صیحت مند بچوں کو رکھا جاتا ہے، جو مقررہ وقت پر یا مقررہ وقت سے
کچھ دیر پہلے پیدا ہوں۔
اب سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے تمام نوزائیدہ بچوں کو نرسری میں کیوں رکھا
جاتا ہے اور اگر بچے صحت مند بھی ہوں۔
وجب بچہ پیدا ہو تا ہے تو اس کے جسم کا درجہ حرارت کم جاتا ہے جس اس کو
وارمر کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ بچہ کم درجہ حرارت کا یا زیادہ درجہ حرارت کا
شکار نہ ہو جائے۔ اس کا درجہ حرارت نارمل جسم کے مطابق سیٹ کیا جاتا ہے۔
ہر بچے کا مکمل پیدائشی معائنہ کیا جاتا ہے اس کا وزن، سر، لمبائی اور اس
بچے کے وائٹل سائن نوٹ کئے جاتے ہیں۔
تمام نوزائیدہ بچوں کو اس کے وزن اور پیدائشی وقت کے مطابق دودھ پلایا جاتا
ہے۔
اس کے علاوہ نوزائیدہ بچوں کا پیشاب پخانے کا ریکارڈ ، دودھ پینے کی ٹائمنگ
بھی نوٹ کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ بچوں کا پہلا غسل، اور ہفاظتی ٹیکہ بھی نرسری میں ہی لگایا
جاتا ہے۔ جو کہ ایک مکمل سٹاف نرس جو کہ بچوں کی ماہرانہ تعلیم سے ہمکنار
ہو اس کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
اسکے علاوہ والدہ اور والد کو بچوں کی نگہداشت کے مطلق اگاہی دینا بھی سٹاف
نرس کی ذمہ داری میں شامل ہے۔
بچوں میں تبدیلی کے آصرات جیسے پیدائیش کے بعد دیر سے رونا، جسم کا نیلا
ھونا، سانس درست طریقہہ سے نہ لینا، سانس کی زیادتی یا کمی ، جسم میں
آکسیجن کی مقدار ایس۔پی۔او۔ کا کم ہونا درست ٹائم یا درست طریقہ سے دودھ کا
نہ پینا یا اور کسی مسلئہ کی صورات میں درست اور اچھے انداز سے انتہائی
نگہداشت کے وارڈ ،این ائی سی یو۔ میں لے جا کر داخل کروانے کی ذمہ داری بھی
ایک ماہر نرسری سٹاف کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
ہر چیز کا مالک اللہ ہے۔انسان کی اپنی کوئ چیز نہیں وہ کلیتآ اللہ کا دستِ
نگر ہے۔ ہر وہ شے جو انسان کے قبضہ و تصرف میں ہے۔ حتیٰ کہ اس کا جسم بھی۔
انسان کا فرض ہے کہ اللہ کی بندگی کا حق ادا کرنے کے لیے بوقت ضروت ہر سے
اپنی ذاتی مسرت ،اپنا عیش و آرام ، اپنی خواہشات ،آسایشیں ، دولت ، مال و
متاع حتیٰ کہ زندگی تک راضی خوشی قربان کر دینے میں کوئ پس و پیش نہ کرے۔
موت وہ گھاٹی ہے۔ جس سے گذر ایک انسان ابدی زندگی سے ہمکنار ہوتا ہے اور
قرب الٰہی حاصل کرتا ہے۔ انسان جب بیمار ہوتا ہے تو صیحت یاب ہونے کے لیے
ہر ممکن ٰعلاج کرواتا ہے۔ لیکن بایں ہمہ اگر تمام طبی وسائل اس کی صیحت
بحال کرنے اور زندگی بچانے میں نا کام رہتےے ہیں تو وہ بڑے سکون و اطمینان
کے ساتھ داعی اجل کو لبیک کہتا ہے۔
ہر انسان کا یہ ایمان ہے کہ اللہ تعالی نے ہر جان دار کی زندگی کی مدت پہلے
ہی سے مقرر کر دی ہے کوئ شخص نہ تو اس مقررہ وقت سے پہلے مر سکتا ہے۔ نہ
دنیا بھر کی دوائیں اور طبیب مل کر اس کی موت کو آنِ واحد ہی کے لیے موخر
کر سکتے ہیں۔
عام طور پر تمام ماوُں کے زیہن میں ہوتا ہے کہ تمام ہسپتال و ڈاکٹر اور
سٹاف ایک جیسے ہی ہوتے ہیں اور ایک جیسے علاج کر سکتے ہیں مگر ایسا نہیں
ہوتا۔ ہر ایک ڈاکٹر و سٹاف اپنی ایک ماہرانہ خصوصیات رکھتا ہے جس کے مطابق
وہ علاج کرتے ہیں جس کا باقاعدہ گورنئمٹ سے امتحان پاس کر کے اس کا
سرٹیفیکیٹ لیتے ہیں۔
انتہائی نگہداشت کے وارڈ ،این ائی سی یو میں جدید مشینین ہوتی ہیں۔ جو کہ
بچوں میں آکسیجن، دل کی رفتار ، سانس لینے کی رفتار بچوں کا جسمانی درجہ
حرارت مناسب رکنے کے لئے وارمر/انکوبیٹر ہوتے ہیں۔ اور ان تمام مشینوں کو
قابل استعمال رکھنے کے لئے بائومڈیکل ٹیکنیشن ، ایک ماہر ڈاکٹر و سٹاف نرس
چوبیس گھنٹے ڈیوٹی پر موجود ہوتے ہیں، اس کے علاوہ ایک ماہرانہ خصوصیات
والے بچوں و نوزائدہ بچوں کے ڈاکٹر بھی چوبیس گھنٹے کسی بھے مسئلہ کی صورت
میں ان کال ہوتے ہیں-
الحمداللہ اس طرح کے ایک یونٹ مجاھد ھسپتال فیصل آباد میں بھی بنایا گیا ہے
جیس کا آغاز گزشتہ سال نومبر میں کیا گیا۔ جہاں تمام جدید ترین مشینری کے
علاوہ ۔ ڈاکٹر و سٹاف اپنی ایک ماہرانہ خصوصیات نوزئیدہ و بچگان چوبیس
گھنٹے علاج و خدمت کے لئے تیار رہتے ہیں |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.