عوام کا اﷲ حا فظ

ملک کے اندر کر پشن اداروں کو دھمک کی طرح چاٹ رہا ہے ہمارے سیا ست دان دل کی آنکھ سے دیکھیں تو انھیں سب کچھ نظر آ ئیگا، پا کستان میں محکمہ ما ل ہمیشہ ما ل بنا و کا محکمہ رہا ہے جب بھی الیکشن کے ذریعے نئی حکو مت منتخب ہو تی یا آتی ہے تو اس کی من مرضی کے لو گ گر دوار،پٹواری ،تحصیلدار تک مختلف مقا ما ت پر تعینات کیے جا تے ہیں جو ان کی انگلی کے اشا روں پر کا م کر تے ہیں اور غر یب عوام سے رجسٹری و انتقا لا ت کی رقم بڑھ چڑھ کر لیتے ہیں کیو نکہ اس محکمہ میں چیک اینڈ بیلنس کو ئی نہیں جتنا مر ضی چمڑی ادھیڑ وں متعلقہ شخص سے کیو نکہ بچارے انتقالات کروانے والے کو ٹیکس ،پراپرٹی کے ریٹ نہیں معلوم ہو تے زمین کا ریٹ کیا ہے ،ٹیکس کتنا دینا ہے اور سب سے بڑھ کر رقم بینک میں جمع نہیں ہو تی پٹواری خود ہی سب کچھ کر تا ہے جو لو گ اس بات پر قائل ہیں پا کستان میں کر پشن ختم نہیں ہو تی تو میں ان کے ساتھ اتفاق کر تا ہوں اس کی زندہ حیات مثال یہ ہے کہ حکو مت کے ایم این ایز ،ایم پی ایز نے اپنے حلقوں میں اپنی مر ضی و منظور نظر پٹواری ،گر دوار اور تحصیلدار تعینات کر رکھے ہیں جو انھیں ما ہا نہ ما ل یعنی بھتہ پہنچاتے ہیں کل کے کنگلے ،جو اری ،چور اور جو ئے کے اڈے چلا نے والے آج ان عہدوں پر ایم این ایز و ایم پی ایز کی سفارش پر تعینا تی کے بعد حرام و کر پشن کے ما ل سے 20 سے 30 گاڑیوں کے ما لک ،اسلا م آباد جیسے مہنگے تر ین شہر میں پلا ٹوں ،کوٹھیوں،ہو ٹلوں کے ما لک بن گئے ہیں حالا نکہ محکمہ انٹی کر پشن کو سب کچھ معلو م ہے وہ اپنا بھتہ لے کر خا مو ش اور کبو تر کی طر ح آنکھیں بند کر لیتے ہیں پٹواری کو اس کے حلقہ پٹوار کی دائی سمجھا جاتا ہے کیونکہ دائی سے پیٹ اور پٹواری سے جگہ نہیں چھپ سکتی،پا کستانی عوام کو راشی اداروں کے رحم و کر م پر چھوڑ دیا گیا ہے اگر کر پٹ محکمہ جات کو دیکھا جا ئے تو ان میں محکمہ ما ل سر فہر ست،محکمہ پو لیس ،محکمہ ہےc&wاور ہیلتھ،ریلوے ،پوسٹ سر وسز،پی آئی اے،اسٹیل و دیگر محکمہ جات وغیرہ کے اند کر پشن کا فی زیادہ ہیں اگر محکمہ کے پٹواری زمین کے ناپ تول ،گر داور بغیر دوراہ کیے،تحصیلدار بغیر متعلقہ شخص کے رجسٹری کر تا ہے،ایک عام محر ر سے ایس ایچ او،ڈی ایچ کیوکے فنڈز میں ،ڈاکٹر میڈیکل جاب میں و سٹور کیپر داوؤں میں خورد برد کر تا ہے،دوسرے افسران جن میں ،ہیلتھ،ریلوے،پوسٹل سر وسز،پی آئی اے،اسٹیل ملز کے افسران کے اکا ونٹ و پرا پر ٹی چیک کی جا ئے تو لا کھوں پتی نہیں کروڑوں ِاربوں و کھر بوں پتی کے ما لک نکلے گئے اگر مذکورہ محکمہ جا ت کو ہی درست کر لیا جا ئے تو ملک سے میں گارنٹی کے ساتھ کہتا ہوں 90%کر پشن ختم ہو سکتی ہے لیکن یہ کو ئی حکو مت نہیں کر ئے گئی کیو نکہ ہر آنے والی حکو مت کو یہ محکمہ جات چلا تے ہیں خصو صا محکمہ ما ل اور پو لیس ان ہی کی وجہ سے اب ملک کر پشن میں پھنسا ہے حکمرانوں نے آئی ایم ایف ،ورلڈ بینک سے قرضے لے کر ملک کو مقرو ض دیا ہے ، حکومت کی عوام کے ساتھ چالبازی بھی آئے دن جا ری رہتی ہیں صوبائی حکو متوں نے محکمہ ما ل کو کمپیوٹر رائز کر نے کے احکا مات کیا جا ری کیے پٹواری صاحبا ن کی تو چاند ی ہو گئی ہے اطلا عات محصو ل ہو رہی ہیں کہ ریکا رڈ میں جا ن بو جھ کر اتنی غلطیاں کی گئی ہیں کہ درست کروانے والوں سے لا کھوں روپے بٹورے جا رہے ہیں یہاں تک کہ جگہ خرید کر لا کھوں روپے لگار کر رہا ئش والی جگہ کو اس کے مالک کے نا م سے ہٹا دیا گیا اس کے نا م ویران جگہ کر دی گئی ہے بچارے در در کی ٹھو کر یں کھا تے پھر رہے ہیں ریکا رڈ درستگی کے لیے پٹواری منہ ما نگی قیمت نہ ملنے پر ریکا رڈ درست کر نے کو تیا ر ہی نہیں گو یا مال کما ؤ محکمہ ما ل بن گیا ہے کچھ اطلا عات ایسی محصو ل ہو رہی ہیں ما لکا ن ابا و، اجداد کی بنا ئی ہو ئی جگہ رہا ئش پذیر ہیں مو جو دہ کمپیوٹر رائیز نظام کر نے پر وہ جگہ ہی ان کے نا م نہیں ہے تما م نظام کو اغلا ط سے بھر دیا گیا ہے دوبارہ پٹواری کے پاس ریکا رڈ درستگی کے لے جا ئے گا تو وہ اس سے منہ ما نگے دم لے گا حقیقت میں پٹواری ما فیا ء نے اس نظام کو نا کا م بنا نے کے لیے تما م ریکا رڈ کو غلط کمپیوٹر میں اندارج کیا حکو مت خود تما شا ئی بنی رہی چمڑی غر یب عوام کی ادھیڑی جا تی رہی بہتر تو یہ ہو تا وفاقی حکو مت اور تما م صو بہ جا ت کی صو بائی حکو متیں صاف شفاف، محکمہ انٹی کر پشن اچھی شہر یت کے حا مل شخص کو تعینا ت کر تی تو معا ملہ درست ہو جا تا لیکن یہا ں تو اوپر سے نیچے تک سا را کچھ ہی بگڑہ ہوا ہے-

ملک میں کر پشن اس حد تک ادراوں میں پھیل چکی ہے اکثر دفاتروں میں ڈیوٹی کے دوران بھی پلا ٹوں و نجی کا روبار کی خرید و فر وخت ہو تی رہتی سائل انتظار میں کھڑے سکڑتے رہتے ہیں جنا ب دفتر میں بیٹھ کر اپنے سائیڈ بز نس پر تو جہ مر کوز کیے ہو تے ہیں عام آدمی کی کمر مہنگا ئی اور کر پشن کی وجہ سے ٹو ٹ گئی ہے اکثر دیکھا گیا ہے حرام خور طبقہ کو سیا ستدان بننے میڈیا پر باتیں کر نے کا بہت شو ق ہو تا ہے اور ان کا سیاست میں آنا ہی ان کے سفید دھند ے کو چھو پا نا ہو تا ہے ، چند روز قبل عدالت عالیہ نے جنا ب کا ایک اور سیکنڈل جو کہ ایک سو ارب روپے کا بے نقاب کر دیا وہ ایسے کہ وزیر اعظم پا کستان جنا ب میاں نواز شر یف صاحب نے ایک سو ارب روپے کے فنڈ بیٹی کو دے دیے وجہ یہ بتا ئی جا تی ہے کہ وہ اپنی خد مات پرائم منسٹر یو تھ لو ن میں تنخواہ نہیں لیتی جس کی وجہ سے اپنی خدمات معجز انہ طور پر پا کستانی عوام کے لیے اداء کر تی ہیں اس لیے انھیں یہ فنڈ دیے گئے،بات وہ وہی اندھا بانٹنے ریوڑیاں مڑ مڑ کر اپنے گھر ،وہ تو پی ٹی آئی والوں نے عدالت عالیہ سے رجو ع کر لیا اپنی شر مند گی سے بچنے کے لیے مجبورا محتر مہ مر یم نواز صا حبہ نے استعفی دے دیا ورنہ یو تھ لو ن کی چیئر پر سن کی حثیت سے مر یم نواز پا نچ سال پا کستانی عوام کیساتھ گہنو ہنا مذاق جا ری رکھتی وزیر اعظم اپنے ہی خا ندا ن پر اشر فیہ لوٹتے رہتے ہم نے کر پشن کے بہت سے طر یقے دیکھے اگر اسلا م آباد کے جنگلات سے رات کو درخت کٹا ئی کر کے ٹمبر ما فیا ء کی ملی بھگت سے آر پا ر کیے جا سکتے ہیں تو محکمہ پو لیس ،جو ئے ،منشیات،غیر قا نو نی اڈوں سے معا ئنہ بھتہ بھی لے سکتی ہے اور لیتی بھی ہے ہزارہ کے قیمتی جنگلا ت کو گاجر مو لی کی طرح کاٹ کر سیا سی آشیر آباد کروڑوں روپیکا نقصا ن ملک و قوم کو دیا جا رہا ہے۔ریلوے ،پی آئی اے،c&w،اسٹیل و دیگر ے محکمہ میں کر پشن کر کے ان کو دیوالیہ و کمز ورکیا جاتا رہا تو کر پشن ان حکمرانون کو نظر نہیں آتی یاپھر ان کو بھتہ ملتا جو ان کو بو لنے نہیں دیتا کرپشن و لوٹ ما ر کو روکنے کے لیے ٹھو س اقدا ما ت کر نے کی ضرورت ہے جب تک اس ملک کے اندر قا ئم محکمہ جات سے کر پشن ختم نہیں کی جا تی ملک تر قی نہیں کر سکتا ہر آنے والی نئی حکومت کو دھر نوں ِ،انقلاب مارچ کا سا منا اسی طر ح کر نے پڑھے گاملکی مسائل زیادہ وسائل کم سے کم ہو تے جا ئیں گے معشیت تباہ و بر باد ہو جا ئے گئی اشر فیہ والے گھر انے امیر سے امیر تر عوام دو وقت کی روٹی کو ترسے گی بالا خر فاقوں تک نو بت آجا ئے گئی امرا ء سیا ست دان ،بیوروکر یٹس،سر ما یہ دار ،جا گیر دار یورپ مما لک میں سیا سی پنا ہ حا صل کر لینگے عوام کا اﷲ ہی حا فظ ہو گا-
Dr Imtiaz Ali Awan
About the Author: Dr Imtiaz Ali Awan Read More Articles by Dr Imtiaz Ali Awan: 13 Articles with 9152 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.