مدرسہ بورڈ؛شاندارماضی،داغدار مستقبل

مدرسہ بورڈ چرچا میں ہے ،اس کی اچھائیاں اور برائیاں موضوع بحث ہیں،اور اب تو تحقیقاتی جانچ ٹیم نے بھی اپناکام شروع کردیاہے،دیکھنا ہے کہ نچوڑ کیاسامنے آتاہے،حقائق کیا واضح ہوتے ہیں،لیکن یہ تو طے ہے کہ مدرسہ بورڈ آج اپنا رورہاہے،وہ اپنے وجود کوبچانے اور جسم پر لگے داغ دھبے کومٹانے کے لئے کسی کو پکاررہاہے۔

مدرسہ بورڈ کی بنیاد مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ ہے ،فوقانیہ ،مولوی،عالم،اور فاضل کے امتحانات منعقد کرانے کے لئے مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ کے بانی جسٹس نورالہدیٰ ؒ کی جد وجہد سے 1922میں بہار مدرسہ اکزامنیشن بورڈ کا قیام عمل میں آیاتھا،1979میں مدرسہ اکزامنیشن بورڈ کو ترقی دے کر مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کردیاگیا،جس کے تحت کثیر تعداد میں مدرسے ملحق ہوئے ،اور وہ اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

مدرسہ بورڈ سے جڑے مدارس کا ماضی بہت ہی شاندار رہاہے،صوبہ بہار کی تعلیمی بیداری ،اور تعلیمی ترقی میں ان ملحقہ مدارس نے بہت ہی اہم رول اداکیا ہے،بڑی بڑی شخصیتیں یہاں پیداہوئی ہیں،ان مدارس کے فارغین مدارس ،مکاتب،اسکولوں،کالجوں،اور یونیورسیٹیزکے علاوہ صوبائی اور مرکزی حکومتوں کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوئے،اور اپنی گراں قدر خدمات سے مدرسہ بورڈ کانام روشن کیاہے۔

مگر آج انہی ملحقہ مدارس اور اس کے سسٹمزنے مدرسہ بورڈ کے روشن ماضی کو داغدار کرنے میں مصروف ہے اور مدرسہ بورڈ کے عملہ،وملازمین ان کے ساتھ برابر کے شریک ہیں،اس لئے کہ ہر ہر چیز میں ان کی حصہ داری ہوتی ہے،اور یہ دنیاکی ظاہری چمک، دمک نے پڑھے ،لکھے لوگوں کی آنکھوں کو بھی خیرہ کردیاہے۔

میری آج کی تحریر سے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہونچانانہیں ہے،اور نہ ہی کسی کی ذات سے مجھے عداوت و دشمنی ہے ،ہاں آئینہ دکھانے کی کوشش کی ہے،تاکہ صحیح فکر کی ہم آبیاری کرسکیں،اور بزرگوں کے سینچے ہوئے درخت کو پھلدار بناسکیں۔

ابھی فوقانیہ اورمولوی کے امتحانات کی کاپی جانچ کرنے میں لاکھوں روپئے خرچ ہوئے،جانچ کرنے والوں کے ذہن میں بھی پیسے کا بھوت سوارہے،وہ جتنی زیادہ کاپیاں جانچ کرے گااس کو اتناہی فائدہ ملے گا ، اس لئے منمانی طریقہ سے نمبرات دئے گئے،اور یہ سب ہوارمضان المبارک کے مہینہ میں ،اور کرنے والے ہمارے موقر اساتذہ،جن پر مسقبل کامدارہے،اور جو مستقبل کے معماروں اور قوم کے نوجوانوں کو جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی سے روکتے ہیں؛مگر وہ بھول جاتے ہیں کہ غلط نمبرات دینا،جانچ کئے بغیر نمبرات درج کردینا بھی جھوٹی گواہی ہے ،جو حرام ،ناجائز اور اور اسلام کی نظر میں ناقابل معافی جرم ہے۔

یہ کوئی ہوائی فائرنگ نہیں،بلکہ ایسے دوستوں سے جانکاری ملی ،جنہوں نے بہت اچھالکھا،ان کی تحریر بہت اچھی ہے ،مگر ان کے نمبرات باکل ہی کم،پچاس کے آنکڑا کو بھی پار نہیں کرسکا،دوسری طرف ایسے دوستوں سے ملاقات ہوئی ،جنہیں نہ لکھناآتاہے،نہ تحریر اچھی ہے ،نہ اسے پتہ ہے کہ وہ کیا لکھ رہاہے،مگر نمبرات بہت اچھے ہیں،پھر امتحانات کی کاپیاں چیک کرنے والے اپنے قریبی احباب سے پتہ لگایاتو انہوں نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا:یہاں پر نہیں دیکھاجاتاہے کہ کون اچھالکھاہے؟بس نمبرات کا ایک خاکہ متعین رہتاہے ، جس کے مقد ر میں جتناہے اس کومل جاتاہے۔

میں نے وجہ جاننے کی کوشش کی کہ ایساکیوں ہورہاہے؟پرچہ باضابطہ کیوں چیک نہیں کیاجاتا،تو وہ کہنے لگے،یہاں پر ہر کوئی چاہتاہے کہ ہم سب سے زیادہ پرچہ چیک کریں،تاکہ زیادہ سے زیادہ روپئے مل سکے ۔
یاپھر نمبرات کی دھاندلی ہوتی ہے ،پیروی پر نمبرات دیئے جاتے ہیں،جس نے پیروی کی اور اس نے پرچہ چیک کرنے والے یابورڈ کے عملہ کی جھولی میں پیسے ڈالدیااس کومن چاہانمبرات ملے گا،اب فکر کسی کی نہیں ہے،پیسے نے آنکھوں پر پٹی ڈالدیا،اب بند آنکھیں ہیں اور قلم چل رہاہے۔

ایک عورت کے بارے میں ہمارے یہاں مشہور ہے کہ وہ مدرسہ بورڈ سے مولویت کرچکی تھی ،بچوں کو پڑھانے کے لئے پہونچیں ،پیارے بچوں نے اسے کہا: Good Morningمیم ،وہ غصہ ہوگئیں،اور یہ بولتی ہوئی گھر کی طرف چلدی کہ تم لوگوں نے مجھے گالیاں دیں،اور ایک ٹیچر کی بے عزتی کرتے ہوئے شرم نہیں آئی؟

ایسا کیوں ہوتاہے ؟جب کہ مدرسہ بورڈ سے جڑاہر ہرعملہ، ملازمین، اساتذہ،طلبہ،اور ہم سب تو اﷲ کا کرم ہے مسلمان ہیں،اﷲ اور رسول اور یوم آخرت پر تو ہمارایقین ہے،اور صدق وامانت کا پاٹھ تو ہم روزانہ پڑھاتے ہیں،مگر خود کہاں جاگرے ہیں؟ہم نبی ا کی الفت ومحبت کے نعرے تو خوب لگاتے ہیں،مگر نبی کی تعلیمات کے لئے گردن خم کیوں نہیں کرتے؟علامہ اقبال نے کیاخوب کہا:
رہ گئی رسم اذان روح بلالی نہ رہی
فلسفہ رہ گیا تلقین غزالی نہ رہی

یقینا اس کے لئے ہم صرف چیرمین کوذمہ دار نہیں بناسکتے ،جب تک اساتذہ مخلص اور ایماندار نہیں ہونگے، دھاندلی ختم نہیں ہوگی،بلکہ بڑھے گی،اس لئے ہم محکمہ تعلیم ،اور بورڈ کے چیرمین سے کہیں گے کہ کاپی جانچ کرنے کے لئے اساتذہ کو پیسے دینے کی ضرورت نہیں ،انہیں تو سرکار سے تنخواہ ملتی ہے ،بلامعاوضہ کاپیوں کی جانچ کرائی جائے،ہاں ایک خفیہ کمیٹی بنائی جائے اور وہ پوری نگاہ رکھے ،ورنہ یادرکھئے آنے والے کل میں مدرسہ بورڈ کا وجود خطرہ میں پڑجائیگا،اور اس کے ذمہ دار آپ ہونگے؟
مدرسہ بورڈ کا نصاب تعلیم نہایت ہی ٹھوس ،مضبوط،اور دینی وعصری امتزاج کا حسین سنگم ہے،نصاب کے اعتبار سے اگر مدرسہ بورڈسے جڑے مدارس میں تعلیم کا رواج ہوجائے تو ہمارے بچے بیک وقت عالم دین کے ساتھ آئی ،ایس افسر بھی بن سکتے ہیں،کسی بھی میدان میں یہ بے مثال ہونگے،ہر شعبہ میں ان کی صلاحیت کا ڈنگا بجے گا،مگر یہ سچ ہے کہ مدرسہ بورڈ کے ذمہ داران اعلیٰ سے لے کر ایک عام استاذ تک ایسانہیں چاہتے ۔

اسی لئے ملحقہ مدرسوں میں اچھے علمااور اچھے فضلاء کی تقرری نہیں کی جاتی،سکریٹری ،کمیٹی اور بورڈ کے عملہ کے جیب گرم کرنے والوں کی چاندنی ہوتی ہے،اس میں ایسے ہی لوگوں کو بحال کیا جاتاہے،جو سکریٹری مدرسہ کا خونی رشتہ دار ہے ،یاپھر رشوت دے کر سکریٹری سے قربت بڑھالی ہے۔
شاید اسی لئے بحالی،تقرری اور ضرورت مدرس کاا علان ان اخبارات میں شائع کیاجاتاہے،جس کو کوئی نہیں پڑھتایاجو زیادہ لوگوں تک نہیں پہونچ پاتا،چونکہ یہاں تو پہلے ہی سے settingطے ہے ،انٹریو لینے والا بھی اپناہوتاہے،اب کیاہے؟اور اخبار میں اشتہار،اعلان یہ صرف ہاتھی کے دانت ہیں،جو دکھانے کے اور ہیں کھانے کے اور ۔

سچائی کی بات کریں تو آپ ہمیں معاف نہیں کریں گے؟لیکن مجبوری یہ ہے کہ اب پانی سر سے اونچا ہوگیا ہے، ہم رہیں،نہ رہیں،آپ رہیں،نہ رہیں؛مگر مدرسہ بورڈ کو رہناہے اور اسے باقی رکھنے کے لئے مدرسہ بورڈ میں ہورہی کرپشن کو روکناضروری ہے،ورنہ یادرکھے!تاریخ مدرسہ بورڈ کی روٹی سیکنے والوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔

دربھنگہ،مدھوبنی،سیتامڑھی،،کشن گنج اور کٹیہار سے لوگ آتے ہیں اور بورڈ کے گرد چکر لگاتے رہتے ہیں،سننے والاکوئی نہیں ہوتا ہے ،یا تو وسیلہ کی ضرورت پڑتی ہے ، یاپھر پیسے کو بیچ میں واسطہ بناناپڑتاہے،پتہ نہیں یہ بدعت کب سے جاری ہوئی ؛لیکن آج زبان زد تو ہے: کہ اگر بدعنوانی دیکھناہو تو مدرسہ بورڈ چلے جاؤ!

یقینااگر یہ صورتِ حال ہے تو اس کا ذمہ دار سب سے زیادہ چیرمین ہیں ؛مگر کیا صرف چیرمین یا سکریٹری کو مدرسہ بورڈ سے نکال باہر کردینے سے مسئلہ حل ہوجائیگا،بالکل نہیں،اس فکر اور اس سوچ کو نکال باہر کرناضروری ہے ، کہ مدرسہ بورڈ میں کوئی بھی کام بغیر رشوت کے نہیں ہوگا،اور اس سوچ کو ختم کرنے کے لئے ہر شخص کو کمر کسنا ہوگا۔

جی ہاں!مذہب اسلام میں ظلم کرنا منع ہے تو ظلم سہنا بھی منع ہے ،رشوت لینا گناہ ہے تو رشوت دینا بھی گناہ ہے، گناہ کرنا جرم ہے ،تو گناہ کا سبب اور ذریعہ بننابھی جرم ہے ،پھر ہم کیوں نہیں سوچتے کہ ہم کوئی بھی کام بغیر رشوت کے نہیں کرائینگے ،اگر بغیر رشوت کے کام کرنے سے انکارکیا تو احتجاج کریں گے،مظاہرہ کریں گے اور ایک زور دار تحریک چھیڑ دیں گے،ہاں ہوسکتاہے کہ وقتی طور پر پریشانی کا سامناکرناپڑے،لیکن اس کے بغیر کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔

پورنیہ کے ایک گاؤں میں منمانی طریقہ سے ایک شخص کی بحالی ہوئی ،قرب وجوار کے لوگ میرے پاس آئے اور کہنے لگے :اس مدرسہ میں سکریٹری نے غلط طریقہ سے فلاں صاحب کی بحالی کردی ،حالانکہ ہم لوگ چاہ رہے تھے کہ کسی اچھے عالم دین کی تقرری ہوتی ،اس سے طلبہ کو بھی فائدہ ہوتا،میں نے کہا:اس کیلئے آپ لوگ برابر کے ذمہ دار ہیں، آپ کواﷲ نے اتنی طاقت تو دی ہے کہ جاکر مدرسہ میں سکریٹری سے پوچھیں: انہوں نے ایساکیوں کیا؟اگر وہ بات نہ مانیں تو آگے قدم بڑھائیں ،اس لئے کہ ہمارے بچوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے؛مگر اس کے لئے وہ لوگ تیار بھی نہیں ہوئے۔

شہر ،شہر،قریہ ، قریہ جہاں ملحقہ مدارس ہیں،اگر وہاں تعلیم میں کوتاہی ہورہی ہے،تو ہمارابھی فریضہ بنتاہے کہ ہم پرنسپل ، اساتذہ کے پاس جائیں اور تعلیم کی طرف توجہ دلائیں اور وسعت کے مطابق اپنی کوشش جاری رکھیں،نبی کریم انے ارشاد فرمایا:جب تم میں سے کوئی شخص بری بات دیکھے اگر طاقت ہو تو ہاتھ سے روکے ،اگر اس کی نہ ہوتو زبان سے روکے،اگر اتنی بھی نہیں ہے تو دل سے براجانے ،اور یہ ایمان کا سب سے ادنی درجہ ہے ۔

مگر یادرکھئے مدرسہ بورڈکے تمام ذمہ داران اورملحقہ مدرسوں کے اساتذہ!دنیامیں آپ پیسے سے ،حیلے بہانے سے دنیاکے سوالوں سے چھٹکارہ پاسکتے ہیں ،لیکن اﷲ کا سامنے کیسے کریں گے ،جس نے اپنی نبی ا کی زبانی تمہیں کہاتھا:میری امت کے علماء کامقام بنی اسرائیل کے انبیاء کی طرح ہے ،اورپیارے آقاانے کہا تھا : علماء انبیاء کے وارث ہیں،خود سوچئے!وقت بہت کم ہے۔
Khalid Anwar
About the Author: Khalid Anwar Read More Articles by Khalid Anwar: 22 Articles with 29587 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.