کرکٹ کی دنیا اور قاتل گیندیں

بیٹ اور بال کے دلچسپ اور خطرناک کھیل کا نام کرکٹ ہے جہاں بھی بیٹ بال کو پیٹتا ہے تو کبھی بال بیٹ ہی نہیں بیٹسمین کو بھی پیٹتی ہے۔ چنانچہ ان گنت کھلاڑی زخمی ہوئے کچھ واقعات ایسے بھی ہیں جن میں کھلاڑی زخمی ہو کر جانبر نہ ہوسکے ۔تازہ مثال آسٹریلین کھلاڑی فلپ ہیوز کی ہے۔ ہیوز سائوتھ آسٹریلیا کی جانب سے فرسٹ کلاس شیفلڈ شیلڈ میچ کے دوران بائونسر لگنے سے ایسا چکرا کر گرے کہ دو دن تک زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد 27نومبر2014کو ان کا انتقال ہو گیا۔ دنیا میگزین کے مطابق وکٹ کی تاریخ میں سب سے پہلے گیند سے ہلاک ہونے والے پرنس آف ویلز 58سالہ شہزادہ فریڈرک لوئیس ہیں جنہیں 31مارچ1751ء میں ایک بولر کی گیند اتنے زور سے لگی کہ زندگی کی بازی ہار گئے۔

تاہم لارڈز کرکٹ کے میدان میں سب سے پہلے انتقال کر جانے والے کھلاڑی 25سالہ انگلش بیٹسمین جارج سمورس ہیں جو جان پلاٹس کا ایک خطرناک بائونسر لگنے سے اس قدر شدید زخمی ہو گئے کہ 4روز بعد اسی تکلیف کی وجہ سے 19جون 1870ء کو جان بحق ہو گئے-
 

image


اسی نوعیت کا واقعہ پاکستان میں بھی اس وقت پیش آیا جب 16جنوری 1958ء کو قائد اعظم ٹرافی کا فائنل میچ کراچی اور کمبائینڈ سروسزکی ٹیموں کے درمیان کھیلا جا رہا تھا تو ٹیسٹ کرکٹر وکٹ کیپر عبدالقادر کے بڑے بھائی فرسٹ کلاس کرکٹر 18سالہ وکٹ کیپر عبدالعزیز اسپنر دلدار اعوان کی گیند دل پر لگنے سے زمین پر گر گئے انہیں ہسپتال لے جایا گیا مگر وہ جانبر نہ رہ سکے اور انتقال کر گئے- کرکٹ کی تاریخ کے یہ واحد کھلاڑی ہیں جن کے ساتھ کم عمری میں یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ سکور بک میں ان کے نام کے آگے پہلی اننگز میں ریٹائر ہرٹ اور دوسری اننگز میں ریٹائر ڈیتھ درج ہے- واضح رہے کہ یہ وہی میچ تھا جس میں لٹل ماسٹر حنیف محمد نے 499رنز کی یادگار اننگ کھیلی تھی۔

70ء کی دہائی میں آسٹریلیا کے جیف تھامسن بیٹسمینوں کے لیے تباہی کا باعث بنے ہوئے تھے۔ کئی بڑے بڑے بیٹسمین ان کی بولنگ کاسامنا کرنے سے کتراتے تھے۔ تھامسن جن کی رفتار مونو سونک کیمروں سے 99.68میل فی گھنٹہ نوٹ کی گئی نے 1976-77میں شیفیلڈ شیلڈ کے ایک میچ میں 30سالہ مارٹن بیڈ کو ایک گیند کی جو انہیں سینے میں لگی جس سے وہ دھڑام سے نیچے زمین پر گرے اور وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔

کرکٹ کے کھیل میں ایسا ہی واقعہ سری لنکا کے کھلاڑی گیسی رتنائیکے کے ساتھ بھی پیش آیا ہے جب1981-82ء میں نوجوانی کے عالم میں اس کا وہ شکار ہوئے اسی طرح لنکا شائر کے آل رائونڈر اور فرسٹ کلاس کرکٹ ایان فولے 30اگست 1993ء کو ایک گیند چہرے پر لگنے سے اس قدر شاید زخمی ہوئے کہ انہیں ہسپتال داخل کرایا گیا جہاں ان کا علاج جاری تھا کہ ان کی وفات ہو گئی۔
 

image

عبدالعزیز کے بعد ایک اور پاکستانی کھلاڑی 29سالہ برکت اللہ بھی ان بدقسمت کھلاڑیوں میں شامل ہیں جو گیند لگنے سے ہلاک ہوئے۔ برکت اللہ کو 1996-97ء کے سیزن میں ایک بولر کی گیند لگی جو جسم میں آئے روز درد ہی درد کا باعث بنتی گئی اور اسی درد کی وجہ سے وہ 18اکتوبر1996ء کو داعی اجل کو لبیک کہہ گئے ۔

بھارت کے سابق ٹیسٹ پلیئر 38سالہ رامن لامبا بھی گیند کا نشانہ بنے۔ وہ ایک لیگ میچ میں شارٹ لیگ پر فیلڈنگ کرتے ہوئے گیند لگنے سے شدید زخمی ہو گئے۔ بنگلہ بندھو اسٹیڈیم میں بیٹسمین مہراب حسین نے زور دار اسٹروک کھیلا اور تیز رفتار گیند قریب کھڑے سابق بھارتی پلیئر کی کنپٹی پر لگنے کے بعد اڑتی ہوئی وکٹ کیپر خالد مشہود کی جانب چلی گئی۔ حیران کن طور پر وکٹ کے قریب کھڑے ہوئے رامن لامبا نے اس وقت ہیلمٹ نہیں پہنا ہوا تھا تاہم اس کے باوجود ڈریسنگ روم وہ خود چل کر گئے۔ اندرونی طور پر اخراج خون کی وجہ سے انہیں ہسپتال داخل کرایا گیا جہاں وہ تین روزبعد 23 فروری 1998ء کو دم توڑ گئے- انہوں نے بھارت کی طرف سے 4ٹیسٹ اور 32ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں نمائندگی کی تھی۔ 2013ء کا سال کرکٹ اور کرکٹ کھیلنے والوں کے لیے افسوسناک سال ثابت ہوا جب اس سال دو نوجوان کھلاڑی گیند لگنے سے وفات پا گئے۔
 

image

27اکتوبر 2013کو جنوبی افریقہ کے 32سالہ فرسٹ کلاس کرکٹر رینڈیل جو کرکٹ بورڈ پریمئر لیگ کا میچ کھیل رہے تھے کہ اچانک تیز گیند ان کے سر پر لگی جس سے وہ جانبر نہ ہو سکے اور جاں بحق ہو گئے-

اور دوسرا واقعہ پاکستان میں سکھر کے مقام پر پیش آیا جب ایک ٹوئنٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے دوران22سالہ کلب کرکٹر ذوالفقار بھٹی 20 دسمبر 2013 کو سینے پر گیند لگنے سے انتقال کر گئے۔
 

image

تازہ واقعہ سڈنی کے مقام پر پیش آیا جب شفیلڈ شیلڈ میچ کے دوران فلپ ہیوز سین ایبٹ کا بائونسر لگنے سے جان کی بازی ہار گئے۔ اپنی 26ویں سالگرہ سے تین روز قبل 27نومبر 2014کو وفات پا جانے والے فلپ ہیوز نے آسٹریلیا کی جانب سے 26ٹیسٹ اور 25ون ڈے میچوں میں نمائندگی کی تھی۔ ان کے انتقال پر شیفلڈ شیلڈ کا رائونڈ ہی منسوخ نہیں بلکہ پوری دنیا میں جہاں جہاں کرکٹ کھیلی جا رہی تھی ایک دن کا سوگ وہاں منایا گیا۔

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Cricket is a game of great technique and patience. It is often dubbed the gentleman’s sport, because of its pace. The sport is now faster and more aggressive. The sport, however, has never really been devoid of aggression, which is why, accidents on cricket fields are not uncommon. While some of the players have recovered from the injuries, many have, unfortunately, succumbed to the pain.