ثقافت، کسی قوم کی شناخت اور
دیگر اقوام سے کسی قوم کی انفرادیت کے اظہار میں کلیدی اہمیت رکھتی ہے دنیا
کی تقریباً ہر قوم کی علیحدہ علیحدہ ثقافت ہے جو ہر ایک قوم کی کسی دوسری
قوم سے منفرد اور ممتاز حیثیت کو ظاہر کرتی ہے ہر محب قوم فرد اپنی ثقافت
سے محبت کرتا ہے اور دنیا میں اپنی ثقافت کے باعث ہی جانا پہچانا جاتا ہے
ہر وہ قوم جو دنیا میں اپنی جداگانہ حیثیت قائم رکھنا چاہتی ہے اس کے افراد
اپنی ثقافت سے محبت رکھتے ہیں کہ یہ ثقافت ہی کسی قوم کی پہچان ہوتی ہے
اپنی ثقافت کو ترک کرنا اور کسی دوسری قوم کی ثقافت کو اختیار کرنا گویا
اپنی شناخت اور اپنی پہچان گنوا دینے کے مترادف ہے جبکہ اپنی قومیت اور
اپنی شخصیت کو قائم رکھنا ہی اپنے قومی تشخص کی حفاظت کرنا ہے
ہمارا مذہب اسلام اور ہماری شہریت پاکستانی ہے اور جہاں تک ہماری قومیت کا
تعلق ہے تو بحیثیت مسلمان ہم سب اہل اسلام ایک قوم یعنی مسلم قوم کے باشندے
ہیں کیونکہ اسلام میں قومیت کا تصور یا رنگ، نسل یا زبان، خطے یا وطن پر
نہیں بلکہ اسلام میں قومیت کا معیار مذہب پر رکھا ہے مسلمان ہونے کے ناطے
سے ایک مسلمان چاہے دنیا کے کسی بھی خطے میں سکونت پذیر ہو وہ اسلامی ریاست
کا فرد ہے اس میں جغرافیائی حدود، وطنیت یا زبان کا اختلاف کے باعث مسلم
قوم کے کسی بھی فرد کو مسلم قومیت سے علیحدہ تصور نہیں کیا جا سکتا
جس طرح ہر ملک و قوم کی خاص روایات ہوتی ہیں جو کہ کسی بھی ملک یا قوم کی
ثقافت کہلاتی ہیں اسی طرح اسلامی معاشرے کی بھی خاص روایات ہیں جو دنیا کی
تمام دیگر ثقافتوں سے مختلف و ممتاز حیثیت رکھتی ہیں زبان و ادب، لباس و
طرز رہائش، سماجی و مذہبی تہوار اور عبادات کا طریقہ یہ سب مل کر کسی
معاشرے کی ثقافت تشکیل دیتے ہیں اپنی ثقافت کو زندہ رکھنے کے لئے اپنی
روایات کے مطابق زندگی بسر کرنا بحیثیت قومیت اپنے تشخص اور اپنی شناخت کو
بحال و قائم رکھنا ہے اپنی ثقافت کو قائم رکھنے والی قومیں ہی زندہ قومیں
کہلاتی ہیں جبکہ دوسروں کی مصنوعی، جھوٹی اور کھوکھلی ثقافت کو اختیار کرنے
والی قوم خود بھی کھوکھلی ہو کر بالآخر دنیا کے نقشے سے نیست و نابود ہو کر
رہ جاتی ہے
کسی قوم کے افراد کا کسی دوسری قوم کی تقلید کے نتیجے میں اپنی ثقافت کو
چھوڑ کر کسی دوسری قوم کی ثقافت کو اپنانا اپنی ثقافت سے دستبردار ہونا اور
اپنی قومی حیثیت ختم کرنا ہے افسوس کہ ہم اپنی ثقافت کو چھوڑ کر غیروں کی
ثقافت اپنا رہے ہیں اور ہمارا میڈیا اس کے فروغ میں پھرپور تعاون کر رہا ہے
اگرچہ بہت سے چینل اور ذرائع ابلاغ کے اداروں کے مخلص رکن واقعی میں اسلامی
و پاکستانی ثقافت کے فروغ کے لئے کوشاں ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ بیشتر ٹی
وی چینلز اور ذرائع ابلاغ کے ادارے اسلامی مشرقی اور پاکستانی ثقافت کو
فروغ دینے کی بجائے یورپی ثقافت کو اپنی ثقافت میں شامل کرنے کی بھرپور
کوشش کر رہے ہیں اور یہ زہر ہماری نئی نسل میں بسرعت سرایت کر رہا ہے
بیہودہ ناچ گانوں کی روایت مشرقی کلاسیکی موسیقی کی روح مسخ کر رہی ہے بعض
صوفیانہ کلام بھی عقیدت سے پڑھنے کی بجائے جس بے ڈھنگے انداز میں الاپے
جاتے ہیں اور اس الاپ پر لڑکیوں اور لڑکوں کے غول کی بے ہنگم اچھل کود کیا
یہ ایک اسلامی یا پاکستانی ثقافت کا رنگ ہے اور اس قسم کے پروگرام اتنی
کثرت سے نشر کئے جانے لگے ہیں جس کا کوئی حساب نہیں ۔۔۔
روزمرہ زبان کے استعمال میں انگریزی کے الفاظ بڑھتے جا رہے ہیں اور اردو جو
کی ہماری قومی زبان ہے اس کے الفاظ گھٹتے جارہے ہیں کیا زبان ثقافت نہیں
اور اسکی حفاظت و فروغ ہماری قومی ذمہ داری نہیں اکثر ٹی وی شو یہاں تک کے
کھانے کی ترکیب بھی اردو زبان میں بتانے کی بجائے انگریزی میں سمجھائی جاتی
ہیں وہ بھی اس ملک میں جہاں تعلیم کا تناسب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں روز مرہ
زبان میں مستعمل انگریزی الفاظ کا اردو میں ترجمہ پوچھیں تو نہیں پتہ کہ اس
لفظ کو اردو میں کیا کہتے ہیں اور اس بات کو باعث فخر سمجھا جاتا ہے جبکہ
یہ لاعلمی ہمارے لئے باعث فخر نہیں باعث شرمندگی ہے ہم اپنے بچوں کی
انگریزی زبان انگریزی چال ڈھال اور سٹائل پر تو بہت خوش ہوتے ہیں جبکہ اپنی
ثقافت کی پاسداری کرنے والے کو محفلوں میں تنقید مذاق اور طنز کا نشانہ
بنایا جاتا ہے ۔۔۔ کیوں؟ کیا ہمیں اپنی ثقافت سے محبت نہیں رہی یا اپنے آپ
سے محبت نہیں رہی جو ہم اپنی ثقافت کو دوسروں کی ثقافت میں ضم کرکے اپنی
شناخت کھو دینا چاہتے ہیں
کیا یہی ہماری ثقافت ہے ہماری مذہبی، معاشرتی اور قومی شناخت کیا ہے ہماری
ثقافت کیا ہے ہم سب جانتے ہیں لیکن اسے برقرار رکھنے کی کوشش نہیں کرتے
اپنی ثقافت پہ قائم رہ کر اپنی شناخت کو اپنی قومیت کو قائم نہیں رکھنا
چاہتے اسی لئے ہم دوسروں کی تقلید میں فخر محسوس کرتے ہیں ۔۔۔ ؟ کیوں اور
آخر کب تک ۔۔۔ ؟ یہ کائنات اللہ کی ہے ساری زمین اللہ کی ہے ہر ملک اللہ کا
ہے تمام انسان اور تمام مخلوقات اللہ کی تخلیق اور ملکیت ہے
جس حد تک آپ کے لئے ممکن ہے یا آپ کی دسترس میں ہے ہر زبان سیکھیں، اور
بولیں دنیا کے تمام علوم پر دسترس حاصل کرنے کی کوشش کریں دنیا کے ہر ملک
کی سیاحت کی خواہش کریں اور اپنی خواہشات کو تکمیل اور اپنے خوابوں کو
تعبیر دینے کی ہر ممکن کوشش کریں محنت سے، لگن سے، محبت، سے ایمانداری سے
اپنی حدود اور اپنے دائروں میں رہتے ہوئے اپنی ثقافت پر قائم رہتے ہوئے سب
کچھ کریں لیکن اپنی ثقافت کو مسخ نہ کریں اپنی ثقافت کی حفاظت کرتے ہوئے
اپنی شناخت قائم رکھتے ہوئے تسخیر کریں ہر وہ چیز جس پر آپ کا حق ہے اور آپ
جسے مسخر کرنا چاہتے ہیں اسی میں آپ کی اور آپ کی قوم کی زندگی بھی ہے اور
عزت بھی
اللہ تعالٰی ہمیں اپنے اچھے برے کی تمیز اور اپنی ثقافت سے محبت کا شعور
بخشے ہمارے ہمیں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اسوہء حسنہ کے مطابق زندگی
بسر کرنے اور دینوی و دنیاوی معاملات کامیابی سے نبھانے کی توفیق عنایت
فرمائے (آمین) |