نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کتنا درود پڑھنا چاہیے
(manhaj-as-salaf, Peshawar)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کتنا درود پڑھنا چاہیے
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ
اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَىِّ بْنِ
كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
إِذَا ذَهَبَ ثُلُثَا اللَّيْلِ قَامَ فَقَالَ " يَا أَيُّهَا النَّاسُ
اذْكُرُوا اللَّهَ اذْكُرُوا اللَّهَ جَاءَتِ الرَّاجِفَةُ تَتْبَعُهَا
الرَّادِفَةُ جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ "
. قَالَ أُبَىٌّ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُكْثِرُ الصَّلاَةَ
عَلَيْكَ فَكَمْ أَجْعَلُ لَكَ مِنْ صَلاَتِي فَقَالَ " مَا شِئْتَ "
. قَالَ قُلْتُ الرُّبُعَ . قَالَ " مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ
خَيْرٌ لَكَ " . قُلْتُ النِّصْفَ . قَالَ " مَا شِئْتَ فَإِنْ
زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ " . قَالَ قُلْتُ فَالثُّلُثَيْنِ . قَالَ
" مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ " . قُلْتُ أَجْعَلُ
لَكَ صَلاَتِي كُلَّهَا . قَالَ " إِذًا تُكْفَى هَمَّكَ وَيُغْفَرُ
لَكَ ذَنْبُكَ " . قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ .
سیدنا ﺍﺑﯽ ﺑﻦ ﮐﻌﺐ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﻪ ﺻﻠﯽ
ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﺳﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ:
"ﺍﮮ ﺍﻟﻠﻪ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ! ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﭘﺮ ﮐﺜﺮﺕ ﺳﮯ ﺩﺭﻭﺩ ﺑﮭﯿﺠﺘﺎ ﮨﻮﮞ،
ﺍﭘﻨﯽ ﺩﻋﺎ ﻣﯿﮟ ﮐﺘﻨﺎ ﻭﻗﺖ ﺩﺭﻭﺩ ﮐﮯ ﻟﮱ ﻭﻗﻒ ﮐﺮﻭﮞ ؟"
ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ:
" ﺟﺘﻨﺎ ﺗﻮ ﭼﺎﮨﮯ۔ "
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ:
"ﮐﯿﺎ ﺍﯾﮏ ﭼﻮﺗﮭﺎﺉ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ ؟ "
ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ:
" ﺟﺘﻨﺎ ﭼﺎﮨﮯ، ﻟﯿﮑﻦ ﺍﮔﺮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩە ﮐﺮﮮ ﺗﻮ ﺗﯿﺮﮮ ﻟﮱ ﺍﭼﮭﺎ ﮨﮯ۔ "
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ:
"ﻧﺼﻒ ﻭﻗﺖ ﻣﻘﺮﺭ ﮐﺮ ﺩﻭﮞ ؟ "
ﺁﭖ ﺍﻟﻠﻪ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ:
" ﺟﺘﻨﺎ ﺗﻮ ﭼﺎﮨﮯ ‘ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﺮﮮ ﺗﻮ ﺗﯿﺮﮮ ﻟﺌﮯ ﺍﭼﮭﺎ ﮨﮯ۔ "
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ:
" ﺩﻭ ﺗﮩﺎﺋﯽ ﻣﻘﺮﺭ ﮐﺮ ﺩﻭﮞ ؟ "
ﺁﭖ ﺍﻟﻠﻪ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ:
" ﺟﺘﻨﺎ ﺗﻮ ﭼﺎﮨﮯ ‘ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﺮﮮ ﺗﻮ ﺗﯿﺮﮮ ﮨﯽ ﻟﺌﮯ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ۔ "
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ:
" ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺳﺎﺭﯼ ﺩﻋﺎ ﮐﺎ ﻭﻗﺖ ﺩﺭﻭﺩ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻭﻗﻒ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ۔ "
ﺍﺱ ﭘﺮ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻟﻠﻪ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ:
"ﯾﮧ ﺗﯿﺮﮮ ﺳﺎﺭﮮ ﺩﮐﮭﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻏﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮐﺎﻓﯽ ﮨﻮﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﯿﺮﮮ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﺨﺸﺶ ﮐﺎ
ﺑﺎﻋﺚ ﮨﻮﮔﺎ۔"
ﺍﺳﮯ ﺗﺮﻣﺬﯼ ﻧﮯ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮐﯿﺎ۔
حوالہ: سنن الترمذی، رقم الحدیث: 2457، سلسلة الاحدیث الصحیحة: 954، فضل
الصلاۃ علی النبی صلی اللہ علیه والسلم رقم: 13، 41)
یاد رہے اگرچہ امام ترمذی رحمہ اللہ اور الشیخ البانی رحمہ اللہ نے اس
روایت کو حسن کہا مگر الشیخ حافظ زبیر علی زئ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب انوار
الصحیفة فی الاحادیث الضعیفه من السنن الاربعة صفحہ: 258 رقم: 2457 میں
سفیان الثوری رحمہ اللہ کے عنعن کی وجہ سے اسنادہ ضعیف کہا. جیسا کہ اوپر
سند میں انڈرلائن کر دیا گیا ہے، تقریب التہذیب میں حافظ ابن حجر عسقلانی
رحمہ اللہ نے سفیان بن سعید بن مسروق الثوری کو رقم: 2445 طبع دار الیسر
میں مدلس لکھا. سفیان الثوری رحمه اللہ سے متعلق طلباء اورعلم سے محبت کرنے
والے حضرات حافظ زبیر علی زئ رحمہ اللہ کی تحقیقی اصلاحی اور علمی مقالات
جلد: 3 صفحہ 306 تا 322 ضرور دیکھیں واللہ اعلم.
مَنْ صَلَّى عَلَىَّ صَلاَةً وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرَ
صَلَوَاتٍ وَحُطَّتْ عَنْهُ عَشْرُ خَطِيئَاتٍ وَرُفِعَتْ لَهُ عَشْرُ
دَرَجَاتٍ " .
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود
بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ، اس کے دس گناہ
مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کر دیتا ہے
(نسائي ، کتاب السھو : 1297 ، الصحيح المسند : 124، صحيح الجامع : 6359 ،
صحيح ابن حبان : 904 ، صحيح الترغيب : 1657 |
|