قوم کے نوجوان

کسی بھی قوم کا سرمایہ اُس قوم کے نوجوان ہوا کرتے ہیں اور نوجوانوں سے ہی تاریخ کے بڑے بڑے انقلا ب آتے رہے اور ہر انقلاب کی باگ ڈور نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہی رہی ہے ۔ انقلا ب چاہے اسلام کا ہویا خلافت عباسیہ کا، انقلاب فرانس کا ہو یا انقلاب ایر ان ہو، یا پھر ہندوستان میں جنگ آزادی کاانقلاب ہو، ان تمام انقلابات میں نوجوانوں کا حصّہ و کردار اہم رہاہے اس کی وجہ سے دنیامیں ناکامی کے چند آپریشنس کامیاب رہے ہیں ، ان انقلابات میں نوجوانوں کو کسی نے ابھارا نہیں تھا بلکہ انکے دلوں میں جو فکر آئی تھی اس فکر نے انقلاب برپا کرنے پر لوگوں کو مجبور کیا تھا اور انکے مخالفین ان نوجوانوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئے تھے ۔ آج بھی ہمارے درمیان نوجوانوں کا بہت بڑاحصّہ ہے ۔جن کے پاس اپنے وجود ، ماضی ، حال اور مستقبل کے تعلق سے فکر کافی کم ہے ۔ ہمارے نوجوان آجکل صرف کرکٹ ، کھیل کود اور دنیا پرستی کی فکر میں لگے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے قوم بدحالی کی جانب گامزن ہے اور وہ جیتے جی زوال کی جانب رواں دواں ہے ۔ ہم یہ دیکھ رہے ہی کہ مسلم نوجوان کرکٹ جیسے کھیل کے تعلق سے گھنٹوں ایسے بحث و مباحثہ میں مصروف رہتے ہیں کہ کرکٹ ہی انکے جینے کا مقصد ہے ۔ دراصل نوجوانوں میں اپنی قوم کے تعلق سے فکر کم ہوگئی ہے جسکی وجہ سے وہ اپنی فکر کو تبدیل کرنے سے قاصر ہیں ۔ ایک طرف نوجوان ایسی سوچ سے غافل ہیں تو دوسری جانب نوجوانوں کو تعمیر ملّت اور اصلاح معاشرہ کی فکر سے آشنا کرانے میں ہمارے قائدین ، عمائدین اور علمائے دین لاپرواہیاں برت رہے ہیں جس کا خمیازہ پوری قوم کو اٹھانا پڑرہاہے۔ یاد رکھیں کہ ہماری قوم میں شجاعت اور بہادروں کے علمبردار پیدا ہوئے ہیں اورانہوں نے اپنی حکمت و شجاعت سے دنیا کے کونے کونے تک اسلام کو متعارف کروایا ہے اور انہیں کی وجہ سے آج دنیامیں اسلام کی پہچان ہے ۔ ہم نے اپنے اغراض و مقاصد کو بھلادیا ہے ہماری فکریں محدود ہوچکی ہیں ہمارے درمیان دو طرح کے طبقے بن گئے ہیں جن میں سے ایک طبقہ مرنے کے بعد کی فکر کرتاہے تو دوسرا طبقہ صرف دنیا داری کی فکر میں ہے ۔ نتیجہ یہ ہے کہ مسلمان نہ دنیا میں سرخرو ہورہاہے اورنہ ہی اپنی آخرت کی سہی طورپر تیاری کررہاہے ۔ حالات اس قدرسنگین ہوگئے ہیں کہ مسلمان گھروں میں کم جیلوں میں زیادہ ہیں۔ ہماری مسلم عورتوں کی عزت و آبرو داؤ پر لگی ہوئی ہے ۔ ہمارے بزرگ سر اٹھاکر جینے سے قاصر ہیں۔ ہمارے بچے آزاد ممالک میں ہونے کے باوجود کھل کر سانس نہیں لے سکتے ۔ تعصب ود شمنی کا ماحول مسلمانوں کو دیمک کی طرح کھائے جارہاہے ایسے میں مسلم نوجوانوں کی فکر کو بدلنا ہوگا۔ مسلم نوجوانوں کو قوم ملّت کی باگ ڈور سنبھالنی ہوگی ۔ نوجوان قوم کاسرمایہ ہیں اسکا مطلب یہ نہیں کہ وہ صرف دولت جمع کریں اور عالیشان عمارتوں میں اپنا بسیرا بنالیں بلکہ انکی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاست، قیادت اور صحافت کے میدان میں آگے آئیں تاکہ مسلمان اپنے آپ کو بے سہارانہ سمجھیں۔ آج نوجوان طبقے کو سب سے زیادہ میڈیا کے ذریعے سے ہی تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ ذرا غور کیجئے کہ ملک بھر میں ہر ذات اور مذہب کاایک قومی میڈیا ہے جو انکے قوم کی نمائندگی اور ترجمانی کررہاہے لیکن مسلمانوں کے پاس ایک بھی قومی میڈیا نہیں ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ مسلمانو ں کے پاس مالی وسائل کی کمی ہے اور نہ ہی کام کرنے والوں کی کمی ہے اگر کمی ہے تو بس ایسے کام کرنے والوں کو منجمدکرنے اورانکی پشت پناہی کرنے والوں کی۔ اسلئے ہم مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنی فکر بدلیں دنیا بدلیں۔
Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 197748 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.