دیکھا جو تیر کھا کے کمین گاہ کی طرف۔۔۔۔۔۔۔

وزارت داخلہ کے حکم کے بعد پاکستان میں موبائل صارفین کے لئے اپنی سموں کی بائیو میٹرک تصدیق لازمی ہوچکا ہے خوش آئند بات یہ ہے کہ عوام نے اس قانون کو سراھا اور عمل بھی کر دکھا رہے ہیں سی این جی اور پیٹرول کے بعد اب نیا قطار موبائل صارفین کا سموں کی تصدیق بائیومیٹرک سسٹم سے کرنے کے لئے مطلوبہ سم فرنچائز پر نظر آتی ہے-

اپنے والد کے ساتھ جب میں بھی اسی مقصد کے لئے یوفون فرنچائز قائدآباد کراچی پہنچا تو ایک لمبی قطار ایک گھنٹہ بعد جب محترمہ نے کام کر دیا تو ساتھ ہی فرمایا دس روپے فیس ادا کرتے جانا مجبوری کا نام شکریہ دس روپے محترمہ کے دست حرام میں تھما دئے اور منتظرین سے مبارک باد وصول کرتے ہم چلتے بنے-

شام میں معلوم ہوا ہر ایک فرئنچائز اور اہلیان فرئنچائز کا ایک ہی حال تھا یعنی قطار اور دس روپے فی سم کی تصدیق فیس اور اطلاع ملی کہ تمام ہیڈ آفسز کا حکم ہے کوئی صارف بھی سم تصدیق کا فیس اد نہ کرے یہ غیر قانونی ہے اب یہ معلوم نہیں کہ فیس دینا غیرقانونی ہے یا لینا؟

قرائن تو بتارہے ہیں کہ دینا غیر قانونی ہے لینا نہیں کیوںکہ لینے والے تادم تحریر لیتے رہے ہیں اور ان کو کوئی ڈانٹ ڈپٹ نہ ہو سکی اب عوام اگر نہ دے تو سسٹم خراب ہوجاتا ہے مگر دس کا نوٹ سب ٹھیک کردیتا ہے سم کی تصیق ہوجاتی ہے-

کیا اس حرام خوری کا روک تھام بھی حکومت کرے گی؟ جی ہاں اب قانونی کاروائی لازمی ہے مگر یہ لوگ کون ہیں جو لوٹ مار کر رہے ہیں پاکستانی ہیں جی ہاں پاکستانی تو پھر اپنے اپنوں کو لوٹ رہے ہیں پاکستانی پاکستان کی جڑیں کاٹ رہے ہیں ہم اپنے پاؤں پر خود کلھاڑی مار رہے ہیں اور خواب دیکھ رہے ہیں ایک روشن پاکستان کی ہم کتنے احمق بن چکیں کانٹیں بو کر گل یاسمین کی توقع میں یعنی ہم احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں-

ہم کس کس دھشت گرد کو روئیں اسٹریٹ کرائم ٹارگٹ کلنگ بم دھماکے اور حکمراںوں کی نا اھلی محافظان وطن کی رشوت خوری بیس روپے کے عوض ٹرک ٹرالر کو رونگ وے کا پرمٹ جی ہاں تھانہ شاہ لطیف کے علاقہ منزل پمپ کراچی میں آپ کو یہ حقیقت ملے گی پھر چاہے وہ ٹرالر کسی غریب سمیت رکشہ پر ہی کیوں نہ چڑھ جائے یا کوئی موٹر سائیکل والا ٹرک تلے کیوں نہ کچلا جائے-

یہ تو بڑے کام بڑے لوگوں کا ہے اس کو روکنا تو اب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مگر عام لوگ جو عارضی سا کام کرتے ہیں چند ہزار ان کی تنخواہ ہوتی ہے جن کو اسکول کالج یونیورسٹی میں داخلہ کے لئے ماں باپ نے پیٹ پر پتھر باندھے ہوتے ہیں ایسے لوگ بھی اپنے جیسے لوگوں کی کمائی کو حرام طریقہ سے اپنے پیٹ میں ڈال رہے ہیں مگر اپنا خیال تک نہیں کیا معلوم کل یہ نوکری نہ رہے اور آپ کو بھی لائن میں لگنے کے بعد بیس روپے دینے پڑ جائیں تو کیا خیال ہے؟

خدا را اس مہنگائی ماری عوام پر رحم کرو اور ان حرام خورونں کو لگام دو کتنا بڑا گھپلہ ہوا ہورہا ہے دس دس روپے سے اور بات آئی عوام پر کہ تصدیق سم کی فیس نہ دیا جائے اور آپ کے آفسز میں بیٹھے حرام خور ارے ان وطن دشمنوں کی بھی کوئی سزا ہے؟ یا یہ اونٹ بے مہار ہیں؟

دیکھا جو تیر کھا کے کمین گاہ کی طرف
کچھ اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی

M.ABID Ahsani
About the Author: M.ABID Ahsani Read More Articles by M.ABID Ahsani: 16 Articles with 15890 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.