شاید کے تیرے دل میں اتر جائے میری بات - حصہ سوم

اب آتے ہیں ان اراکین کی طرف۔ صلوٰۃ ۔ جس کو ہم نماز کے نام سے جانتے ہیں کیا ہے اسکو قائم کرنے کا کیوں حکم ملا ہے۔۔ اس کو قائم کرنے سے فحاشی اور برائی رک جاتی ہے۔ سورہ العنکبوت۔ یقیناً صلوٰۃ فحاشی اور برائی سے روکتی ہے۔ اب قرآن جس صلٰوۃ کو قائم کرنے کا حکم دے رہا ہے وہ تو ساری مسلم ریاستوں میں ادا کی جا رہی ہیں کیا برائیاں رک گئیں ۔۔۔ اب دیکھیں کہ صلٰوۃ کے اصل معنی کیا ہیں۔ اپنے مادہ۔ ص ۔ ل ۔ و ۔ کے اعتبار سے۔ کسی کے پیچھے پیچھے چلتے جانا اور حرکت کرتے ہوئے ہیں۔ چناچہ عربی کی مستند کتب لغت کی روشنی میں مفسرین نے قرآنی اصطلاح۔ اقامت صلٰوۃ کا مفہوم قوانین الہی کے پیچھے پیچھے چلنا متعین کیا ہے۔ کتاب۔ حقیقت صلوٰۃ۔ ڈاکٹر قمر زمان۔ اقامت صلوٰۃ کے زیر عنوان رسالہ اہلحدیث میں شائع ہوا۔

اب جو نماز ہم الله کی عبادت کرنے کے لیے دن میں پانچ وقت پڑھتے ہیں وہ ہمیں حدیث کی کتابوں میں ملتی ہے اب مسئلہ یہ ہے کہ حدیثیں تو عربی زبان میں مرتب ہوئی ہیں اور نماز عربی کا لفظ نہیں ہے اور صلوٰۃ جو عربی کا لفظ اسکے معنی دوسرے ہیں۔ صلوٰۃ ادا کرنے کا جو طریقہ حدیث کی کتابوں میں سکھایا گیا ہے وہ یہ ہے۔

نیت۔ قیام۔ رکوع۔ تسمیع۔ تحمید۔ سجدہ اور تشہد۔۔۔اب تشہد میں ہم التحیات پڑھتے ہیں جو کہ قرآن میں نہیں ہے اور درود ابراہیم پڑھتے ہیں کیا درود عربی زبان کا لفظ ہے۔ البتہ سلام عربی کا لفظ ہے اور قرآن میں سورہ الصفت میں رسولوں پر سلام بھیجا گیا ہے تو کیا رسول محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم یہ سلام پڑھتے تھے۔

جاری ہے
Skhan
About the Author: Skhan Read More Articles by Skhan: 9 Articles with 9607 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.