خواب : وحدت امت کا
(Muhammad Ajmal Khan, Karachi)
میرے پلکوں میں ایک خواب سجا ہے۔
جسے میں بھی دیکھتا ہوں۔
جو آپ بھی دیکھتے ہوں گے۔
اور جسے ہر مسلمان دیکھتا ہے۔
یہ خواب ہے ’’وحدت امت کی‘ امت میں اتحاد و اخوت‘ ا تحاد بین المسلمین ‘‘
کی
لوگ کہتے ہیں: جب صرف دو فرقے تھے تب یہ امت متحد نہ ہوسکی۔ اب کیا ہوگی‘
اب یہ اتحاد و اخوت کی خواب دیکھنا کیسا؟
کتنے امت کے حقیقی خیر خواہ اتحاد امت کی خواب دیکھتے دیکھتے اس دنیا سے
رخصت ہو گئے۔
لیکن آج بھی امت میں اس خواب دیکھنے والوں کی کمی نہیں۔
ہم بھی مایوس نہیں ہیں۔
ہم بھی یہ خواب دیکھ رہے ہیں۔
اس امت کو متحد ہونا ہے۔
زیادہ دور کی بات نہیں۔
بر صغیر کے مسلمان مجموعی طور ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ پر متحد ہوئے‘ توحید
پر متفق و متحد ہوئے۔
اورفلاح پائی ۔۔۔ کامیاب ہوئے۔
پاکستان جیسے عظیم ملک بنانے میں کامیاب ہوئے۔
یہ توحید ہی ہماری کامیابی کی ضامن ہے‘ ہماری اتحاد و اتفاق کی ضامن ہے۔
جب بھی یہ امت متحد ہوگی‘ اسی کلمۂ توحید پر ہوگی۔
اس کا تجربہ ہم کر چکے ہیں‘ اس کا عملی ثبوت دے چکے ہیں۔
توحید کی برکتوں سے ہم نے پاکستان حاصل کیا ‘
ہم نے عہد کیا اور دستورِ پاکستان بنایا :
۔۔۔ ۔ اس کائنات کا حقیقی حاکم صرف اللہ ہے۔
۔۔۔ ۔ صرف اللہ کا حکم ماننا ہے
۔۔۔ ۔ صرف اللہ کا حکم نافذ کرنا ہے اور
۔۔۔ ۔ قرآن و سنت کی روشنی میں اسلامی اصولوں کے مطابق جمہوریت، آزادی،
مساوات، رواداری اور معاشرتی انصاف کا پورا پورا خیال رکھتے ہوئے ملک چلانا
ہے۔
۔۔۔ ۔ مسلمانوں کو اس قابل بنانا ہے کہ وہ اپنی زندگیوں کو قرآن و سنت کی
روشنی میں اسلامی تقاضوں کے مطابق ڈھال سکیں۔
لیکن پھر ہم نے بد عہد ی کی اور عمل اس کے برعکس کیا۔
ہم نے قرآن و سنت کو پس پشت ڈال کر
... ... ہر طاغوت کا حکم مانا۔
... ... ہر طاغوت کا حکم نافذ کیا۔
... ... ہر طاغوت کا خدا بنایا۔
... ... لسانیت ہمارے خدا بنے‘
... ... علاقائیت ہمارے خدا بنے‘
... ... مذہبیت ہمارے خدا بنے‘
... ... قومیت ہمارے خدا بنے‘
... ... صوبائیت ہمارے خدا بنے۔
اور ملک کے دو ٹکرے ہو گئے۔
امت جو اتحاد کی راہ پہ چلی نکلی تھی ایک بار پھر بکھر گئی
اور بکھرتی چلی گئی ۔۔۔۔۔۔۔
آج بدترین فرقہ واریت کا سامنا ہے۔
فساد ‘ دہشت گردی اور بربریت ہے۔
اور خون ہے ہمارے بچوں کی‘ ہمارے جوانوں کی‘ ہماری عورتوں کی اور ہمارے
مردوں کی۔
یہ خون ہے امت کی ‘ امت محمدیہ کی
اس خون کا بہنا بند ہوگا صرف اتحاد سے
اور اتحاد ممکن ہے توحید سے
اور توحید ہے " لا الہ الا اللہ " کے معنی ومفہوم کو پورے طور پر سمجھتے
ہوئے اس کے تقاضوں کو بروئے کار لانے کا نام۔
آج " لا الہ الا اللہ " تو سب مسلمان ہی پڑھتے ہیں لیکن منافقت کے ساتھ
فرقہ واریت کا بت اپنے اپنے آستینوں میں لئے ہوئے۔
لہذا ضروری ہے کہ پہلے لا الہ سے فرقہ واریت کے بت کی نفی کی جائے پھر
عقیدہ وعمل سے توحید کی جھلک نمایا ہوگی اورامت میں اتحاد قائم ہوگا۔
اور اس اتحاد کی ضرورت ہے عام مسلمانوں کو۔
کرپٹ حکمرانوں اور کرپٹ مولویوں و ملاؤں کی اھوا و خواہشات تو لوگوں کو
فرقوں میں بانٹ کر اور لڑا کر ہی پوری ہوتی ہے۔
انہیں کیا پڑی ہےامت کو اتحاد کی لڑی میں پرونے کی۔
وہ تو صر ف دکھا وے کیلئے سال میں ایک دو ’’ عالمی اتحاد بین المسلمین یا
وحدت امت یا اتحاد امت کانفرنس‘‘ ہی کر سکتے ہیں۔
سال میں ایک دو کانفرنس سے کیا ہونا۔
اتحاد کیلئےتو مسلسل اور پیہم سعی کی ضرورت ہے۔
ہر لمحہ سوچنے کی ضرورت ہے‘
ہر لمحہ تڑپنے کی ضرورت ہے‘
عملی قدم اٹھانے کی ضرورت ہے‘
اور عملی قدم توعام مسلمانوں نے ہی اٹھانا ہے۔
عام مسلمانوں کو بیدار ہونا ہے۔
آپس میں اتحاد پیدا کرنا ہے۔
اوراتحاد پیدا کرنے کیلئے سمجھنا ہے:
توحید کیا ہے؟
رسالت کیا ہے؟
" لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ " کے معنی و مفہوم کیا ہیں، تقاضے کیا
ہیں ؟
دین کیا ہے ؟
" اَلدِّيْنُ النَّصِيْحَةُ: دین خیر خواہی ہے"
خیر خواہی کی جذبے کے ساتھ ہر " لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ " کا
اقرار کرنے والے کو پہلے مسلمان ماننا ہے ‘ پھر اگر ایمان و اعتقاد میں
کوئی کمی پائی جائے تو اس کی احسن طریقے سے اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔
احسن طریقے کیلئے ضروری ہے کہ اپنا علم مکمل ہو‘ اپنا ایمان مکمل ہو‘ اپنا
عمل احسن ہو۔
قرآن و سنت کی روشنی میں اپنا بھی جائزہ لینا ہے‘ اپنی غلطی بھی ماننی ہے۔
پھر غلط فہمیاں دور ہوں گی
پھر عمل بھی احسن ہوگا
اخلاق کا حُسن بھی دوبالا ہوگا
نفرتیں دور ہوں گی
قربتیں بڑھیں گی
اتحاد قائم ہوگا
مسلمان ایک ہوگا
وحدتِ امت کا خواب پورا ہوگا۔
میرا خواب پورا ہوگا۔
آپ کا خواب پورا ہوگا۔
ہر مسلمان کا خواب پورا ہوگا۔ |
|