پاکستان سٹوڈنٹس کونسل کا قیام ۔۔۔۔ روشنی کی ایک کرن
(Ghulam Abbas Siddiqui, Lahore)
پاکستان کی سات بڑی دینی
طلبہ جماعتوں جمعیت طلبہ اسلام (س)،جمعیت طلبہ اسلام (ف)،اسلامی تحریک طلبہ
پاکستان،مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن،تحریک طلبہ اسلام پاکستان،جمعیت طلبہ
پاکستان،جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان کی طرف سے موجودہ ملکی حالات کے تناظر
میں پاکستان سٹوڈنٹس کونسل قائم کرنے کا اعلان کیا ہے پاکستان سٹوڈنٹس
کونسل میں صرف دینی طلبہ جماعتوں کو شامل کیا گیا ہے ابتدائی سطح پر سات
طلبہ تنظیمیں اس کونسل کا حصہ بنی ہیں کونسل کے قیام کا مقصد خالصتا دینی
ہے پاکستان سٹوڈنٹس کونسل کے منتخب صدر غازی الدین بابر کا کہنا ہے کہ یہ
محاذ دینی جماعتوں کو دیوار کے ساتھ لگانے،علماء کرام کی ناجائز
گرفتاریوں،دینی جماعتوں اور دینی اداروں کا گھیرا تنگ کرنے،پاکستان کو
سیکولراز کرنے کی سازشوں کا مقابلہ کرنے،پاکستان کے نظام تعلیم کی سمت درست
کرنے،قومی زبان میں اسلامی اقداروروایات کا امین نظام تعلیم رائج
کروانے،ملک میں اسلامی نظام کے قیام کے لئے پر امن تعمیری جدوجہد کے لئے
بنایا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انشاء اﷲ عنقریب تمام دینی طلبہ جماعتیں
پاکستان سٹوڈنٹس کونسل کے پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوکر پاکستان کو حقیقی معنوں
میں اسلامی فلاحی مملکت بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گی اس سلسلے میں
تمام دینی فکر کی حامل ملک بھر میں موجود تنظیموں کو اس میں شامل ہونے کی
باقاعدہ دعوت دی جارہی ہے اکثر کو دعوت دے دی گئی ہے۔ پاکستان سٹوڈنٹس
کونسل کے قیام کا اعلان گذشتہ دنوں لاہور پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے
ذریعے کیا گیا تفصیلات کے مطابق لاہورپریس کلب میں پاکستان سٹوڈنٹس
کانسل(پی ایس سی) کے مرکزی قائدین کی مشترکہ پریس کانفرنس ،دینی
جماعتوں،دینی اداروں،ملک کے نظام تعلیم کا قبلہ درست کرنے کے لئے پرامن
تعمیری اندازمیں مشترکہ جدوجہد کرنے کا اعلان گیا گیا، مرکزی صدر پی ایس سی
اورصدرجمعیت طلبا ء اسلام (س) غازی الدین بابر ،سنیئر نائب صدر پی ایس سی
اور( راقم)چیئرمین اسلامی تحریک طلباء پاکستان غلام عباس صدیقی ،جنرل
سیکرٹری پی ایس سی اوررہنمامسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن قمر چوہدری ، نائب صدر
پی ایس سی ورہنماتحریک طلباء اسلام پاکستان چوہدری قاسم افتخار، جمعیت
طلباء اسلام (ف) کے رہنما رانا عثمان سرور،جمعیت طلباء عربیہ کے رہنما محمد
الطاف، جمعیت طلباء پاکستان کے رہنما محمد رضوان ایڈوکیٹ ،پریس سیکرٹری پی
ایس سی حافظ عبدالرحمن ، فنانس سیکرٹری پی ایس سی حا فظ سلیم اور حافظ نور
الحق نے پریس کانفرنس میں مشترکہ جدوجہد کا اعلان کرتے ہوئے کیاہے۔ انہوں
نے مشترکہ کہا ہے کہ اس وقت قوم کو سیکولر اور مذہبی طبقے میں تقسیم کرنے
کی کوشش کی جا رہی ہے اور ہم اس سازش کو ناکام کرنے کے لیے مشترکہ جدو جہد
کا اعلان کرتے ہیں۔ ملک پاکستان کو مضبوط اور مستحکم بنانے میں مذہبی طبقے
نے ہمیشہ ناقابل فراموش کردار ادا کیا ہے لیکن پھر بھی اس طبقے کو دیوار سے
لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مدارس کے حوالے سے منفی پروپیگنڈہ بند کیا
جائے۔ مدارس کے حوالے سے پاکستان سٹوڈنٹس کونسل دینی جماعتوں اور وفاق ہائے
مدارس کے موقف کی بھر پور حمایت کرتی ہے اور ان کو مکمل تعاون کا یقین
دلاتی ہے دینی جماعتوں کے تحفظات فوری دور کئے جائیں۔ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی
جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد حکومت کو سمجھ جانا چاہیے ملکی حالات کو خراب کرنے
اور علماء کے ٹارگٹ کلنگ میں کون ملوث ہے دینی جماعتوں اور مدارس کے خلاف
منفی پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے تعلیمی نظام کوسیکولر،دین
دشمن،ملک دشمن این جی اوز کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ جس کی وجہ سے آئے روز
نصاب تعلیم میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔ اور یہا ں تک کہ ملک پاکستان جو اسلام
کے نام پر بنا تھا اس میں سیکس کی تعلیم لازمی قرار دی گئی ہے اور ہم
سمجھتے ہیں کہ یہ پاکستان کو سیکولر بنانے کی ابتدا ہے۔ نوجوانوں میں فکری
، ثقافتی ، تہذیبی فحاشی کی یلغار کی جا رہی ہے۔ پاکستان سٹوڈنٹس کونسل
نوجوانوں کو نظریہ پاکستان ، اسلامی اقدار اور مشرقی روایات روشناس کروانے
کے لیے میدان عمل میں آئی ہے۔ پاکستان سٹوڈنٹس کونسل پہلے مرحلے میں
نوجوانوں کو ان چیزوں سے روشناس کروانے کے لیے اسلام آباد ، لاہور، کراچی،
پشاور ، ملتان ، کوئٹہ میں سیمینارز کا اہتمام کرے گی۔ اس کے قائدین باہمی
مشاورت سے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے اور تمام جماعتوں نے چار نکاتی
ایجنڈے پر اتفاق کیا ہے۔ نظریہ پاکستان ، جذبہ حب الوطنی ، متوازن طرز حیات
اور اسلامی اقدار و مشرقی روایات سے مزین ایک قومی طرز فکر پر مشتمل کردار
ساز نصاب تعلیم کی تشکیل کروانا۔ دینی جماعتوں اور مدارس کے خلاف منفی
پروپیگنڈہ کا خاتمہ ۔ نوجوان نسل میں تہذیبی ، ثقافتی ، فکری ، ارتدادی
یلغار، فحاشی و عریانی ، ملحدانہ عقائد و افکار کے بڑھتے ہوئے اثرات کی روک
تھام کے لیے جدو جہد کرنا،سیلف فنانس سکیم ، تعلیمی اداروں کی نجکاری ،
مسٹر و ملا کی تفریق ، طبقاتی نظام تعلیم ، غیر ملکی این جی اوز کی نصاب
تعلیم پر یلغار کا سد باب کرنا شامل ہے ۔ حکومت کو چاہیے کہ دینی جماعتوں
کے تحفظات کو فوری دور کیا جائے ان کے مطالبات پر سنجیدگی سے عمل کیا جائے
کیونکہ ملک کو بچانے کے لئے مخلصانہ کوششوں کی ضرورت ہے جس کی انتہا درجے
کی کمی دیکھنے میں آرہی ہے ان حالات میں اسلام پسند طلبہ کا متحد ہوناروشنی
کی ایک کرن ہے کیونکہ تاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ جب بھی نوجوان کسی
کام،مشن کو لے کر چلتے ہیں تو اسے ضرور کامیابی ملتی ہے اگر پاکستان کے
اسلام پسند طلبہ ملک کو حقیقی اسلامی ریاست بنانے میں اپنا کرادر ادا کرتے
ہیں تو ماضی کی طرح اس تحریک کو بھی کامیابی نصیب ہوگی اس سلسلے میں قوم سے
التماس ہے کہ جب اسلام پسند طلبہ کا پرامن،تعمیری سوچ کے کاز کے ساتھ قافلہ
چلے تو ان کا ضرور ساتھ دینا کیونکہ یہ ایک جذبہ ہے جسے تعمیر وطن کی لگن
کے ساتھ شروع کیا جارہا ہے ۔۔۔۔ اسلام زندہ باد۔۔۔۔۔۔ پاکستان پائندہ باد |
|