آؤ اولاد کی تربیت کریں (1)
(DR ZAHOOR AHMED DANISH, دوٹھلہ ڈبسی نکیال آزادکشمیر)
اولاد کس کو پیاری نہیں ہوتی ۔ہم
می ںسے ہر کوئی اپنی اولاد کو عزیز جانتاہے ۔اس کی بہتر سے بہترین تربیت کا
خواہاںہوتاہے۔۔ہم آپ کی خدمت میں ایسی باتیں شئیر کریں گے جو آپ کو اولاد
کی تربیت کرنے میں معاون ثابت ہوںگے۔
اولاد کو اپنے قریب کریں:۔۔۔۔
وہ پھول یہ ہے کہ اپنی اولاد کو اپنی ذات کے قریب کریں۔آپ والد ہیںیا والدہ
اپنے اس رشتہ سے انھیں مانوس کریں ۔یہ کیسے ممکن ہے ۔آئیے ہم بتاتے ہیں۔آپ
کے مدنی منّا یا مدنی منّی اسکول جاتے ہوںگے ۔تو انھیں ممکنہ صورت میںخود
چھوڑیںاور اسکول سے لائیں۔اس دوران توجہ سے ان کی بات سنیں۔
ہوم ورک :۔۔۔۔۔۔۔۔مدنی منّا یا مدنی منی ہوم ورک کرتے آپ ان کے ساتھ مشغول
ہوجائیں۔اپنے مدنی منّے اور مدنی منّی کے ہم جماعت کو دلچسپی سے ملیں۔
اسکول کے معاملات و دیگر مشاغل میں ان سے جڑے رہیں:
سکول کے معمولات پہ خوش دلی سےبات چیت کریں۔ہر ہر بات پر کوسنے یا طنز نہ
کریں بلکہ جہاں خطا پائیں۔ اس غلطی کے حل پر توجہ دلائیں۔کہ بیٹا اگر آپ اس
کام کو ایسے کرلیتے تو کتنا اچھاہوتا۔آپ نے ایسے نہیں کیا تو دیکھ لیں۔آپ
کو پریشانی ہوئی نا۔آئندہ احتیاط کیجیے گا۔
حوصلہ افزائی :۔۔۔۔۔۔۔انسان کے اندر فطرتاً ایک چیز موجود ہے کہ وہ تعریف
کو داد تحسین کو پسند کرتاہے اور اس سے اس کے حوصلے بلند ہوتے ہیں۔پھر مزید
آگے بڑھنے کی کوشش کرتاہے ۔ایسے ہی ان ننھے ننھے مدنی منّوں اور مدنی منّوں
کو بھی آپ کی حوصلہ افزائی اور داد کی ضرورت ہے ۔یہ اگر کسی دن اسکول سے گڈ
،سٹار ،ایکسیلنٹ لیکر آئیں تو آپ انھیں مبارک باد دیں۔پھر ان سے ان کے انٍ
کا عزم کا اظہار کروائیں بیٹا۔اب اس سے آگے بڑھناہے ۔ مدنی منّا یا منّی کو
نے آپ کو کلمہ سنا دیا،یا پھر نماز کا طریقہ بتایا،یا پھر حمد یا نعمت سنا
دی تو اس پر گھر والوں کے سامنے انھیں کوئی تحفہ دے دیں۔اس سے ان کے اندر
اعتماد پیدا ہوگا۔کامیابی کی جانب قدم بڑھیں گے۔
شام کو ہلکی پھلکی تفریح،، کارکردگی پہ انعام چاہے معمولی ہی ہو بچوں کی
باتوں کو توجہ سے سننا، حوصلہ افزائی، شاباشی دینا۔محبت وشفقت کی بنیاد
ہیں۔دوسرے شہر میں رہنےوالے بچوں کے ساتھ فون کے ذریعے بات کرنا، کوئی
دلچسپ بات جو بچے کو یاد رہے، گاہےبگاہے ان کو خطوط، ای میل، تصاویر
بھیجنا، اور ان سے خصوصی طور پر خط اپنے ہاتھ کی ڈرائنگ، تصویر کا تقاضا
کرنا، باہم دلوں کو قریب رکھنے کا باعث بنے گا۔ بچوں کےارسال کردہ خطوط اور
اشیا کو امانت سمجھ کر محفوظ رکھیں گے تو بڑے ہونے پر یہی چیزیں لازوال اور
سچی خوشی کا باعث بنیں گی۔ |
|