ہماری زندگی ،اﷲ کی نعمت یا آزمائش

تحریر : قدسیہ عزیز
زندگی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ایک نعمت ہے، لیکن کچھ لوگوں کی زندگی اتنی تلخ ہوتی ہے کہ ان کو یہ سب سے بڑی نعمت بھی نعمت نہیں بلکہ عذاب لگنے لگتی ہے۔ اﷲنے ہر انسان کو مختلف نعمتوں سے نوازا ہے۔ کسی کو دولت کی نعمت عطا کر کے سکون سے محروم کردیا تو کسی کو غریبی میں بھی اپنا قرب عطا کر کے سکون جیسی نعمت عطا کردی۔ اب انسان چاہے غریب ہو یا دولت مند ہر انسان کو اﷲنے کچھ ذمہ داریاں سونپ کے یہاں بھیجا ہے۔

اگر انسان اس بات کو سمجھ لے تو زندگی سہل ہوجائے، لیکن بدقسمتی سے ہم میں سے بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے اپنے رب سے گلے شکوے ہی ختم نہیں ہوتے حتی کہ ان کے پاس سب کچھ ہوتا ہے مگر وہ چیز نہیں ہوتی جو وہ چاہتے ہیں اور اس چیز کے بارے میں سوچ سوچ کے اپنی زندگی عذاب بنا ڈالتے ہیں۔ کچھ لوگ نمازیں اور قرآن تو پڑھتے ہیں لیکن مصیبت آنے پر اﷲ سے شکوے شروع کردیتے ہیں۔ لوگوں کا یہ رویہ ان کے کمزور ایمان کی نشاندہی کرتا ہے۔

اﷲ تو اپنے بندوں پر رحم کر نے والا ہے اور وہ تب ہی اپنے بندوں کو وہ چیزیں نہیں دیتا جو ان کے لیے بہتر نہیں ہوتی۔ پھر ہم لوگ اﷲ سے شکوہ کیوں کرتے ہیںٖ؟ شاید ہم یہ نہیں جانتے کہ زندگی سے گلہ شکوہ نکال دینا بھی ذکر ہے۔ دوسری طرف وہ لوگ ہیں جن کے پاس کھانے کیلئے صرف دو وقت کی روٹی ہوتی ہے لیکن پھر بھی وہ اﷲ کا شکر ادا کرتے نہیں تھکتے اور اپنے نصیب پر ہمیشہ شاکر رہتے ہیں۔ کیونکہ ایسے لوگوں کو اپنے رب پر بہت بھروسہ اور یقین ہوتا ہے اور وہ اپنے رب کی خوشی میں ہی خوش رہتے ہیں اور اپنے نصیب پر شاکر رہتے ہیں۔ نصیب ایک ایسی چیز ہے جو انسان خود نہیں بدل سکتا چاہے جتنی بھی کوشیش کرلے۔

اﷲ نے اس دنیا میں کچھ لوگوں کو بہت سی خوشیوں کے ساتھ پیدا کیا ہے اور کچھ لوگوں پر بہت سی آزمائشیں ڈال دیں۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو ﷲ کی دی ہو ہی نعمتوں پر غر ور کرتے ہیں اور اپنے آپ کو بہت خوش قسمت سمجھتے ہیں اور اپنے سے کم لوگوں کو کم تر سمجھتے ہیں۔ ایسے لوگ یہ کیوں بھول جا تے ہیں کہ ﷲ نے ان کو جو نعمتیں دی ہیں ان کا بھی امتحان دینا ہوگا۔ امتحان تو انسان کا دونوں صورتوں میں ہے۔ جن کو دولت اور خوشیاں عطا کی گئی ہیں ان پر ذمہ داریاں بھی بہت سی عائد ہوتی ہیں اور قیامت کے دن ان سے حساب بھی اسی طرح کا لیا جائے گا۔

جن کے نصیب میں دنیا میں دکھ اور آزمائشیں لکھ دی گئیں اور وہ ان آزمائشوں پر صبر کے ساتھ پورا اترے ان لوگوں کو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے انعامات کی بشارت دی گئی۔ فرق صرف اتنا ہے کہ کچھ لوگوں کو دنیا کا سکون ملتا ہے اور کچھ لوگوں کو اس دنیا کے بعد ملے گا۔ اس لیے ان لوگو ں چاہیے کہ جن کو اﷲ نے نعمتوں سے نوازا ہے وہ غرور نہ کر یں اور اپنے سے کم تر لوگوں کو بھی اپنی طرح کا انسان سمجھیں اور ان کے ساتھ احسن طریقے سے پیش آئیں اور ہر حال میں شکر کا رویہ اختیار کریں۔ کیونکہ اﷲ بہت منصف ہے وہ اپنے تمام بندوں پر رحم کرنے کے ساتھ ساتھ انصاف کرنے والا بھی ہے۔ قرآن کریم میں اﷲ فرماتاہے: ’’اورہم کسی قدر خوف اور بھوک اور مال اور جانوں اور میوں کے نقصان سے تمھاری آزمائش کریں گے تو صبر کرنے والوں کو (خداکی خوشنودی) کی بشارت سنا دو‘‘ (سورہ البقرۃ)
Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1143052 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.