سجاگ سفر سجاگ منزل

 جب میں نے بیلہ سےاپنی لس دھرتی تاریخ اپنی تہزیب اپنی ثقافت کو اُجاگر کرنے کے لیئے سجاگ سفر کا آغاز کیا تھا تو اس کا مقصد صرف یہ تھا کہ ہم مثبت پہلو وں پرعمل کرکے اور تاریک پہلووں سے سبق حاصل کرکے اور اپنی دھرتی کے محروم اور پسے ہوئے طبقات کے حقوق کے لیئے کسانوں مزدوروں اورمحروم طبقات کو سجاگ کر سکوں میری کاوش کل بھی یہ تھی آج بھی یہ ہے کہ جس سجاگ منزل کی جانب رخت سفر باندھا تھا کہ ایک ایسا راستہ بن جائے جوآنے والی نسلوں کو منزل کی طرف رہنمائی کرے ایک ایسے معاشرے کی منزل جہاں ہر انسان کو زندگی گزارنے کے برابر مواقع میسر ہوں اور معاشرہ تشدد سے پاک ہو۔ میری اس وقت بھی یہی کوشش ہوتی تھی اورآج بھی یہی کوشش ہے کہ اگر کسی ایک فرد کو بھی میری بات سمجھ میں آگئی تو میں سمجھوں گا کہ میری کوشش رائیگاں نہیں گئی میں جب سجاگ کے پُرانے شائع ہونے والےایڈیشنز اُٹھا کر ان کا مطالعہ کرتا اور آج کے نوجوان خُون کی تحریریں دیکھتا ہوں اُنکی باتیں سنتا ہوں تو اس میں مجھے سجاگ کی خُوشبو آتی ہے اور میں بیان نہیں کرسکتا کس قدر طمانیت اس وقت مجھے محسوس ہوتی ہےنوجوان کسی بھی قوم کا عظیم سرمایہ ہوتے ہیں انکی تعمیر وترقی میں ان کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے آج کے دورکا تقاضا بھی یہی ہے کہ نوجوان اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں اور اس سرزمین کی تعمیر وترقی کے لیئے کردار ادا کریں آج ہماری سرزمین کے نوجوانوں کو علم کے حصول کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے ہمارے پاس کوالٹی ایجوکیشن کی بہت کمی ہے ہمارے نوجوانوں کو مقابلےکے امتحانات کے لیئے تیار ہونے کی ضرورت ہے اگر ہمارے نوجوان اپنی ان ذمہ داریوں کا احساس کریں گے تو ہم آگے کی جانب برھیں گے ہم نے تعلیم کو ایک ڈاکٹر ایک وکیل ایک انجینئر تک محدود کرلیا ہے اس کے علاوہ اور بہت سے میدان ہیں جہاں آج اس دھرتی کو اپنے فرزندوں کی بہت ضرورت ہے ہمیں اس جانب بھی توجہ دینی ہوگی۔ہمارے لوگوں کو اپنے لوگوں کی تعلیم پر انویسٹ کرنے کی ضرورت ہے۔جن کے پاس سرمایہ ہیں انھیں اچھے تعلیمی ادارے کھولنے کے لیئے کاوشیں کرنی ہونگی اور ہر فرد کو پیٹ پر پتھر باند کر اپنے بچوں کو پرھانا ہوگا اچھے اچھے تعلیمی اداروں میں بیجھنا ہوگا کیونکہ جو خواب تبدیلی کا ہم دیکھ رہے ہیں وہ خواب یہی معصوم بچے زیور تعلیم سے سج دھج کے لائیں گے ۔آج جو لوگ یہ سوچ لیکر بیٹھے ہوئے ہیں 3 سے 4لاکھ دیکر کوئی چپراسی کی یا کلرک کی نوکری اپنے بیٹے کے لیئے لے لیں گے ان لوگوں کو اپنی سوچ کو بدلنا ہوگا یہ 3،4لاکھ انھیں اپنے بچے کی اعلیٰ تعلیم پر خرچ کرکے اسے ایسے اداروں میں بیجھنے کی ضرورت جہاں سے آئے تووہ مقابلے کے امتحانات میں شریک ہوسکے کسی اچھے عہدے پرآکر بیٹھ سکے ۔ جن دوستوں نے ماسٹر کیا ہوا ہے اورانکے اکیڈمک کیرئیر کوئی تھرڈ ڈویژن نہیں انھین ایم فل ، پی ایچ ڈی کے لیئے آگے بڑھنا ہوگا ایسے نوجوانوں کے لسبیلہ یونیورسٹی میں اور دوسرے تعلیمی اداروں میں وسیع مواقع پیدا ہونگے ۔بزنس اید منسٹریشن اور چارٹراکاونٹنگ کے شعبوں کی طرف توجہ دینی ہوگی ۔ ابھی بھی وقت ہے، محنت کبھی رائیگاں نہیں جاہتی محنت ہمیشہ رنگ لاتی ہے آزمائش ضرور انسان کے راستوں میں آتی ہے لیکن اگر سچی لگن ہواور مایوسی نہ ہو تو وہ کبھی ناکام نہیں ہوتا۔اب ہمیں قطحہ نظر اس کے کہ اس نے نہیں کیا وہ نہیں کررہا اسکو کرنا چاہیے اُسکو کرنا چائیے ہمیں خُودایک ایسےترقی یافتہ معاشرے کی سجاگ منزل جہاں ہر انسان کو زندگی گزارنے برابر مواقع میسر ہوں کے لیئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا اور اس سجاگ منزل کے سجاگ سفر کے لیئے لس کے کسانوں مزدوروں اورمحروم طبقات کےانسانوں کو جگا نا ہوگا ۔
Asim Kazim Roonjho
About the Author: Asim Kazim Roonjho Read More Articles by Asim Kazim Roonjho: 17 Articles with 14949 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.