ڈاکٹر سکینہ ملک : : تحقیق کے حوالے سے ایک مکالمہ

(ڈاکٹر سکینہ ملک سے یہ مکالمہ ر اقم الحروف نے اپنی پی ایچ ڈی تحقیق کے لیے کیا جو موضوع کی تحقیقی ضرورت تھا۔ راقم الحروف نے کوئٹہ کا بطور خاص دورہ کیا اور مختلف پیشہ ورانہ شخصیات سے تحقیقی موضوع کے حوالے سے ملاقات کی ان میں ڈاکٹر سکینہ ملک بھی شامل تھیں جو اس وقت جامعہ بلوچستان کے مرکزی کتب خانے کی مہتممِ اعلیٰ تھیں۔ یہ بنیادی طور پر کراچی سے تعلق رکھتی ہیں ۔ جامعہ کراچی کے کتب خانے میں خدمات انجام دے چکی ہیں۔ امریکہ سے پی ایچ ڈی کیا اوروطن واپسی ہوئیں تو جامعہ بلوچستان نے ان کی خدمات حاصل کرلیں۔ انہوں نے کچھ عرصہ جامعہ بلوچستان میں چیف لائبریرین کی حیثیت سے کام کیا پھرواپسی امریکہ چلی گئیں۔ڈاکٹر سکینہ ملک سے اپنے تحقیقی موضوع کے حوالے سے گفتگو کی۔ یہ گفتگو ۱۳ اپریل ۲۰۰۴ء بلو چستان یونیورسٹی لائبریری، کوئٹہ میں ہوئی۔ انٹر ویو مقالے میں شامل ہے۔ مقالے کا عنوان ہے ’’ پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی تر قی میں شہید حکیم محمد سعید کا کردار ‘‘ ۔ اس تحقیق پر راقم الحروف کو ۲۰۰۹ء میں جامعہ ہمدرد سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض ہوئی۔ شہید حکیم محمد سعید کی شخصیت ، خدمات اور تحقیقی موضوع کے حوالے سے
عذرا قریشی صاحبہ کے رائے اور خیالات اس گفتگو کے نتیجہ میں سامنے آسکے جو تحقیق میں معاون ثابت ہوئے)

تعارف :
ڈاکٹر سکینہ ملک پاکستان لا ئبریرین شپ کی دوسری خاتون ہیں جنہوں نے بیرون ملک سے لا ئبریری سا ئنس میں پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔ ڈا کٹر صا حبہ کا تعلیمی ریکارڈ بہت نمایاں ہے۔ آپ نے لا ئبریری سائنس کے علاوہ اسلامیات اور معاشیات میں بھی ایم اے کی سند حا صل کی۔ لا ئبریری سا ئنس میں جا معہ کرا چی سے ۱۹۷۸ء میں اور پھر پنسلوا اسٹیٹ یو نیورسٹی سے لائبریری سا ئنس میں ایم اے کیا۔ ۲۰۰۰ء میں (Concordia University, USA) سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حا صل کی۔ ڈاکٹر سکینہ ملک نے پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز بلو چستان یو نیورسٹی لا ئبریری میں کیٹلا گر کی حیثیت سے کیا ۔ اس وقت وہ اسی لا ئبریری کی چیف لا ئبریرین ہیں یہ عہدہ اعزاز اور مر تبہ کے اعتبار سے پروفیسر کے مساوی ہے۔ اس مقا م پر پہنچنے میں ڈا کٹر صا حبہ نے ۲۲ سال کا طویل سفر طے کیا ۔ مختلف حیثیتوں سے ملک میں اور امریکہ کے کتب خانوں میں خدما ت انجام دیں۔ شعبہ لا ئبریری و انفارمیشن سا ئنس بلو چستان یو نیورسٹی کے قیام کے وقت آپ شعبہ قائم کر نے وا لوں کے شانہ بہ شانہ تھیں۔ آپ نے پا کستان ببلو گرافیکل ورکنگ گروپ کے لا ئبریری اسکول میں لا ئبریری سا ئنس کے استاد کے فرائض بھی انجام دئیے۔ ڈا کٹر صا حبہ بلو چستان میں لا ئبریری سا ئنس کے فروغ وتر قی کے لیے بھی کو شاں ہیں ۔

۱ : آپ نے لا ئبریرین شپ کا پیشہ کب اور کیسے اختیار کیا؟
ج : لا ئبریرین شپ کا آغاز ۸ اپریل ۱۹۸۰ء کو ہوا جب بلو چستان یو نیورسٹی لا ئبریری میں کیٹلا گر کی حیثیت سے میرا تقرر ہوا۔ اس وقت یہاں یو نیورسٹی لا ئبریرین ایم اے کاظمی صا حب تھے۔ انہوں نے جا معہ کراچی آکر مجھے اس عہدہ کے لییمنتخب کیا تھا۔

۲ : اپنی تعلیم اور ملازمت کے با رے میں بتائیں۔ لا ئبریری سا ئنس کی تعلیم کب اور کہاں سے حا صل کی؟
ج : جا ئے پیدائش کرا چی ہے۔ ابتدائی تعلیم انگریزی میڈیم اسکول میں ہو ئی ‘ اپوا کالج سے ۱۹۷۴ء میں گریجویشن کیا ‘ جا معہ کرا چی سے ۱۹۷۶ء علوم اسلا می میں پہلا ایم اے کیا۔ شعبہ لا ئبریری وانفارمیشن سا ئنس جا معہ کراچی سے لا ئبریری سا ئنس میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلو مہ اور ۱۹۷۸ء میں ایم اے کیا۔ فوراً ہی بلو چستان یو نیورسٹی لا ئبریری میں ملا زمت مل گئی ۔ ۱۹۸۵ء میں کر اچی میں انسٹی ٹیو ٹ آف بینکر زپاکستان میں اسسٹنٹ لا ئبریرین کی حیثیت سے تقرر ہوا ۔قا بل ذکر با ت یہ ہے کہ ۱۹۸۰ء میں ایک فعال ٹیم کے سا تھ ڈا کٹر افتخا ر خواجہ کی سر براہی میں شعبہ لا ئبریری سا ئنس ‘ بلو چستان یو نیورسٹی میں قا ئم کیا جو آج بھی سدا بہار شجر کی طرح قا ئم ہے اور ما شا ء ا ﷲ میرے طلباء جو اب قا بل اسا تذہ ہیں بلو چستان میں ہر سا ل ہنر مند افراد کی خا صی تعداد فرا ہم کر تے ہیں۔مئی ۱۹۷۶ء میں جامعہ کر اچی کی محمود حسین لا ئبریری میں ریفرنس لا ئبریرین کی حیثیت سے کا م کا آغاز کیا اس دوران پا کستان ببلو گرافیکل ورکنگ گروپ کے لا ئبریری اسکول میں اعزازی طور پر پڑھا تی رہی ۔ اگست ۱۹۷۹ء میں امریکہ چلی گئی اور پنسلونیا کی پنسلوا اسٹیٹ یو نیورسٹی سے لا ئبریری سا ئنس میں ما سٹر ز کیا۔ ۲۰۰۰ء میں مر حلہ وار کا م کر تے ہو ئے (Concordia University, USA) سے لا ئبریری سا ئنس میں ڈا کٹریٹ کیا۔ میرے مقا لہ کا عنوان ہے لا ئبریری سا ئنس کی تعلیم کے مسا ئل با لخصوص ایشیائی ممالک میں اور ان کا حل و تجا ویز۔ میں پا کستان وا پس آگئی ایک سا ل اسلا م آبا د میں قائم میڈیکل کا لج میں چیف لا ئبریرین کے فرا ئض انجا م دئے اور اب بلو چستان یو نیورسٹی میں چیف لا ئبریرین کی حیثیت سے لا ئبریری کی بہتری کے لیے کو شاں ہوں ۔

۳ : آپ پا کستان میں لا ئبریری سا ئنس کا مستقبل کیسا دیکھتی ہیں؟
ج : لا ئبریری سا ئنس کی تعلیم کے مستقبل کا انحصاربنیادی طور پر حکومت کی پا لیسیوں پر ہے۔ اگر حکو مت تمام تعلیمی اداروں میں پرا ئمری سے اعلیٰ سطح تک کتب خا نو ں کی ضرورت کا احساس کر تے ہوئے ان کے قیا م کو لا زمی بنائے تو یقینا پیشہ ور افراد کی ضرورت ہو گی اس کو پورا کرنے کے لئے جا معا ت کے شعبہ لا ئبریری سا ئنس سے ہی افراد فرا ہم ہو ں گے اس طرح لا ئبریری سا ئنس کی تعلیم کے رجحان میں اضافہ ہوگا۔ سابق وفا قی وزیر تعلیم زبیدہ جلال صا حبہ کے بیان کے مطابق بلو چستان میں ۲۰ ہزار اسکول کھولے جا ئیں گے۔ دیگر عملہ کے سا تھ ساتھ اگر ہر اسکول میں لا ئبریرین کے تقرر کو بھی یقینی بنا دیا جا ئے تو ان نئے کھلنے وا لے اسکولوں میں۲۰ ہزار لا ئبریرینز در کار ہو ں گے۔میری را ئے میں پرا ئمری سطح پر عا دات مطا لعہ کا فروغ بچوں کی اہم ضرورت ہے۔ یہ ضرورت پوری نہ ہو نے کے سبب اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں بھی طا لب علموں میں عادت مطالعہ نہ ہو نے کے برابر ہے۔صرف استاد کے کہنے پر ضرورت کے پیش نظر کتا بیں پڑھنے کی کو شش کر تے ہیں۔

۴ : لا ئبریری سا ئنس میں پی ایچ ڈی کی تعلیم کا آغاز جا معہ کرا چی سے ۱۹۶۷ء میں ہو چکا تھا۔ ۳۷ برس میں صرف تین لوگ یہ سند حاصل کر سکے۔ آپ کے خیال میں اس کی وجہ اپنے مضمون سے عدم دلچسپی رہی یا کوئی اور رکا وٹ؟
ج : ۳۶ سا ل میں پا کستان کی جا معات سے لا ئبریری سائنس میں صرف تین افراد کا پی ایچ ڈی حا صل کر نا افسوس ناک صو رت حا ل ہے۔ میرے خیا ل میں اس کا سبب مضمون میں عدم دلچسپی نہیں بلکہ مواقع کا فراہم نہ ہو نا اور بے شمار رکا وٹیں ہیں لیکن ان میں سے چند یہ ہیں
(۱) تحقیق کا ارادہ کر نے وا لے کی حوصلہ افزائی نہیں کی جا تی با لخصوص اسا تذہ کی طرف سے
(۲) تحقیقی مواد کی کمیا بی اور اس کے حصول میں مشکلا ت۔
(۳) تحقیق کروانے وا لے سپروائزر دستیاب نہیں۔
(۴) بیرون ملک جا معہ میں داخلے کے اخراجات اور دیگر مسا ئل پا کستان میں بسنے وا لے ملا زمت پیشہ افراد کے لئے نا ممکنات میں سے ہیں۔
(۵) تحقیق کے آغاز میں محقق کو رہنما ئی کی ضرورت ہو تی ہے مثلاً مو ضوع کا انتخاب ‘ کتا بیات کی تیاری ‘ تحقیقی خا کہ (Synopcis) کی تیا ری ‘ مواد کی حصولیابی ‘ سوالنامہ کی تیا ری وغیرہ ایسے مرا حل ہو تے ہیں کہ جن میں کسی مخلص رہنما ئی کر نے وا لے کی اشدضرورت ہو تی ہے ۔ عا م طور پر رہنما ئی کر نے وا ے مخلص نہیں ہو تے اور مشکلا ت بتا کر حوصلہ پست کر دیتے ہیں۔
(۶) تحقیق کے مکمل ہو نے کا وقت معین نہیں ہو تا ۔ اس کا اندازہ اس با ت سے لگا یا جا سکتا ہے کہ پا کستان میں لا ئبریری سا ئنس میں اول پی ایچ ڈی کی سند حا صل کر نے وا لے ڈا کٹر عبد الحلیم چشتی جنہو ں نے ڈا کٹر عبد ا لمعید مرحوم کی زیر نگرانی تحقیق کی ان کا کا م گیا رہ سا ل میں اختتام کو پہنچا۔لا ئبریری سا ئنس میں تحقیق کے حوا لہ سے مثبت تبدیلی آئی ہے جا معہ کرا چی کے علا وہ دیگر جا معات میں بھی تحقیق کا عمل شروع ہو چکا ہے۔تحقیق میں معا ونت کرنے وا لوں کی فکر بھی تبدیل ہو ئی ہے۔اعلیٰ تعلیمی اداروں خا ص طور پر جا معات میں تقرری و ترقی کے لئے نئے قوانین کے سبب امید ہے کہ با وجود مشکلات کے مزید افراد تحقیق کے میدان میں قدم رکھیں گے۔ کیو نکہ ہا ئیر ایجو کیشن کمیشن کے قا نو ن کے مطابق اب کو ئی استاد پی ایچ ڈی کئے بغیر گریڈ ۱۹ یا ۲۰ میں ترقی نہیں پا سکے گا اور نہ ہی اس کا اس عہدہ پر تقرر ہو گا۔ بلکہ گریڈ ۱۸ کے لئے بھی ایم فل ضروری ہے۔ شعبہ لا ئبریری سا ئنس ‘ بلو چستان یو نیورسٹی میں اسوقت تین اسا تذہ ایم فل مو جود ہیں اور پی ایچ ڈی میں رجسٹریشن کر وا رہے ہیں۔
Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1283303 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More